بھارت کے ساتھ بگڑے معاملات سنوارنے کی ضرورت ہے، اس میں کوئی دقت نہیں، نواز شریف
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ بھارت کے ساتھ اگر معاملات بگڑے ہیں تو اب ان کو سنوارنے کی ضرورت ہے اور یہ سنوارے جاسکتے ہیں، مجھے اس میں کوئی دقت نظر نہیں آتی۔
لندن میں صاحبزادی وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بھارتی ٹیم کو ضرور پاکستان آنا چاہیے تھا اور معاملات کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں بھارت کے ساتھ اگر معاملات بگڑے ہیں تو اب ان کو سنوارنے کی ضرورت ہے اور یہ سنوارے جاسکتے ہیں، مجھے اس میں کوئی دقت نظر نہیں آتی۔
نواز شریف کا کہنا تھا کہ ایک جماعت نے بدتمیزی کے کلچر کی بنیاد رکھ دی ہے، جو پاکستان کے لیے بہت ہی افسوس ناک ہے، اس کلچر کو انہوں (پی ٹی آئی) نے اپنی حکومت کے دوران بھی پروموٹ کیا اور اپوزیشن میں تو اس سے بھی زیادہ فروغ دے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بدتمیزی کے اس کلچر کی بنیاد رکھنا انتہائی بدقسمتی ہے، گاڑیوں کے پیچھے پیچھے بھاگ رہے ہیں، تعاقب کر رہے ہیں، ٹماٹر اور انڈے پھینک رہے ہیں، بھئی! اگر آپ کی قسمت میں احتجاج لکھا ہے تو کم از کم اس کو اچھے طریقے سے کرو۔
واضح رہے کہ بھارت نے چیمپئنز ٹرافی کے لیے پاکستان آنے سے انکار کر دیا ہے، اس حوالے سے آج پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے حکومتی ہدایت پر آئی سی سی کو خط لکھ دیا۔
ڈان نیوز کے مطابق پی سی بی نے بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) کی جانب سے پاکستان میں چیمپئنز ٹرافی کھیلنے پر انکار کے حوالے سے پاکستانی حکومت کے سخت مؤقف سے آگاہ کردیا۔
5 اگست 2019 کو اُس وقت کی بھارتی جنتا پارٹی (بی جے پی) کی بھارتی حکومت نے مقبوضہ جموں اور کشمیر کو آرٹیکل 370 کے تحت حاصل خصوصی حیثیت کو منسوخ کرنے کا اعلان کر دیا تھا۔
اگلے روز (6 اگست 2019) پاکستان نے بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کرنے کے اقدام کے بعد قومی سلامتی کمیٹی (این ایس سی) کے اہم اجلاس میں فیصلے کے بعد بھارت سے دوطرفہ تجارت کو معطل کرنے اور سفارتی تعلقات کو محدود کر دیا تھا۔
یاد رہے کہ کچھ روز قبل (6 نومبر 2024) مقبوضہ کشمیر کی قانون ساز اسمبلی نےکثرت رائے سے منظور کردہ قرارداد میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی قابض حکومت سے 2019 میں یکطرفہ طور پر منسوخ کی گئی مقبوضہ وادی کی خصوصی حیثیت بحال کرنے کا مطالبہ کردیا تھا۔
8 نومبر 2024 کو بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت منسوخ بحال کرنے کے مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ دنیا کی کوئی طاقت مقبوضہ کشمیر میں آرٹیکل 370 بحال نہیں کرا سکتی۔
پنجاب ایئر لائن شروع کرنی چاہیے، مریم نواز
اس موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے مریم نواز کا کہنا تھا کہ پاکستان سے اچھی خبر آرہی ہے، معیشت بہتر ہو رہی ہے، مہنگائی کم ہو رہی ہے، میرا خیال ہے میاں صاحب کی پچھلی حکومت کے 6 سال بعد اب یہ دیکھنے کو مل رہا ہے، اور آپ نے پنجاب میں پروجیکٹس کی بات ہے۔
ایک صحافی نے ان سے سوال پوچھا کہ کیا آپ پنجاب ایئرلائن شروع کر رہی ہیں، جس پر ان کا کہنا تھا کہ ایئرپنجاب شروع کرنی چاہیے، اس پر ابھی سوچ و بچار جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ پنجاب، پاکستان میں بہت پوٹینشل ہے، یہاں محنت کرنے والے لوگ چاہئیں، مجھے پوری امید ہے کہ پاکستان ان مشکلات سے نکلتا ہوا نظر بھی آر ہا ہے اور جلدی نکلے گا۔
اسموگ بحران کے حوالے سے سول کے جواب میں مریم نواز کا کہنا تھا کہ ہم ہر وہ اقدامات کر رہے ہیں، جو ہم لے سکتے ہیں اور اسموگ کا مسئلہ بہت سالوں سے ہے، ہم فوری طور پر اسے ٹھیک نہیں کرسکتے لیکن ہم وہ تمام اقدامات اٹھا رہے ہیں جس سے آنے والے سالوں میں وہ کم ہوگا اور انشا اللہ تعالیٰ ختم ہوگا۔
اپنی صحت سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میرا علاج چل رہا ہے، اللہ کا شکر ہے، میں ٹھیک ہوں۔