پاکستان

رواں سال محصولات میں اضافہ نہ ہوا تو تنخواہ دار طبقے، صنعتوں پر ٹیکس بوجھ بڑھانا ہوگا، وزیر خزانہ

پوری دنیا میں مرغی اور دالوں کی قیمتیں کم ہوئی ہیں لیکن یہاں نہیں ہوئیں، قیمتوں میں اضافہ برداشت نہیں کریں گے، محمد اورنگزیب

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے خبردار کیا ہے کہ اگر موجودہ مالی سال کے اندر ٹیکس میں اضافہ نہ ہوا تو تنخواہ دار طبقے اور صنعتوں پر ٹیکس بوجھ بڑھانا ہوگا۔

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ اشیائے خورونوش اور شرح سود میں کمی ملکی معیشت میں بہتری کی علامات ہیں جبکہ پوری دنیا میں مرغی اور دالوں کی قیمتیں کم ہوئی ہیں لیکن یہاں نہیں ہوئیں۔

یہ بات انہوں نے کراچی میں منعقدہ دی فیوچر سمٹ میں ’اس وقت کیا اہم ہے کے موضوع پر‘ خطاب کرتے ہوئے کہی، اس کانفرنس سے سابق گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر، اور پاکستان اسٹاک ایکس چینج کی چیئر پرسن ڈاکٹر شمشاد اختر اور دیگر نے خطاب کیا۔

مزید کہا کہ حکومت اس وقت معاشی اصلاحات اور ٹیکس بیس کو بڑھانے پر کام کررہی ہے، اسی طرح فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) میں اصلاحات اور مکمل طور پر ڈیجیٹلائزیشن کا عمل جاری ہے۔

انہوں نے نجی شعبے سے اپیل کی کہ وہ اسپیڈ منی اور فیسیلٹیشن کے نام پر کوئی رشوت نہ دیں، محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ حکومت کی جاری معاشی اصلاحات کے بعد ملک کے اندر اور بیرون ملک سے پیغام مل رہا ہے کہ اس عمل کو جاری رکھا جائے اور اگر معاشی اصلاحات جاری رہیں تو معیشت بہتر ہوسکتی ہے، مگر اصلاحات سے بعض لوگوں کو مسائل کا بھی سامنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے دالوں اور مرغی کی قیمت کے اضافے کا نوٹس لیا ہے، مزید کہا کہ ملک میں غذائی اجناس کی قیمتوں میں اضافے کی شرح بھی کم ہوئی ہے، مگر مڈل مین کی وجہ سے دالیں 60 فیصد اور مرغی 15 فیصد مہنگی ہوئی۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ حکومت نے اقتصادی رابطہ کمیٹی میں اس بات کا جائزہ لیا دالیں اور مرغی کیوں مہنگی ہوئی ہے، کیونکہ عالمی منڈی میں اجناس اور ایندھن سستا ہوا ہے، ٹرانسپورٹ کی لاگت بھی کم ہوئی ہے، اس کے لیے وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کے ساتھ مل کر قیمتوں استحکام پر کام کررہے ہیں۔

وفاقی وزیر خزانہ نے معیشت میں ہونے والی بہتری کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں میکرواکنامک استحکام اور ملکی کرنٹ اکاونٹ خسارے اور مالیاتی خسارے میں بہتری آ رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کرنٹ اکاونٹ خسارے میں بہتری ترسیلات زر میں اضافے کی وجہ سے ہے، بیرونی وسائل، روپے کی قدر میں استحکام کے علاوہ غیرملکی زرمبادلہ ذخائر میں بہتری ہو رہی ہے، اس کے ساتھ ساتھ مہنگائی میں کمی ہوئی ہے۔

محمد اورنگزیب کے مطابق ان معاشی اعشاریوں میں بہتری سے اسٹیٹ بینک نے اپنی مانیٹری پالیسی بھی نرم کی ہے اور پالیسی ریٹ میں بہتری آئی ہے، غیر ملکی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسیوں نے بھی پاکستان کی ریٹننگ بہتر کی ہے۔

محمد اونگزیب کا کہنا تھا کہ حکومت کا کوئی کام نہیں ہے کہ وہ کاروبار کرے، کاروبار کرنا نجی شعبے کا کام ہے، تاہم اس کے لیے نجی شعبے کو اپنی صلاحیت اور پیداوار کو بڑھانا ہوگا، حکومت چاول اور مکئی کی فصلوں سے نکل گئی ہے۔ اس حوالے سے کوئی اسکینڈل کمی یا اضافے کا کوئی شورسنائی نہیں دیتا ہے۔

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس کے بر خلاف گندم اور چینی میں حکومت کی مداخلت ہے اور اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں ہر مرتبہ اسی پر بحث ہوتی ہے اور اسکینڈل بنتے ہیں۔

انہوں حکومت پنجاب کی جانب سے گندم کی سپورٹ پرائس فکسڈ نہ کرنے کے فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا دیگر صوبائی حکومتوں کو بھی اس حوالے سے کام کرنا ہوگا، انہوں نے آبادی میں اضافے کے حوالے سے کہا کہ پاکستان کے 40 فیصد بچے غذائی قلت کا شکار ہیں اس صورتحال کو بہتر بنانا ہوگا۔