پاکستان

آلودگی پر قابو پانے کی کوشش: حکومت پنجاب نے لاہور میں ’گرین لاک ڈاؤن‘ لگا دیا

اقدام کے تحت ہاٹ اسپاٹ علاقوں میں ترقیاتی کاموں، چنگ چی رکشوں، کمرشل جنریٹرز چلائے، 8 بجے کے بعد باربی کیو پر مکمل پابندی ہوگی، محکمہ ماحولیات کا نوٹی فکیشن جاری

لاہور میں بڑھتی ہوئی اسموگ اور فضائی آلودگی پر قابو پانے کے لیے حکومت پنجاب نے صوبائی دارالحکومت میں گرین لاک ڈاؤن لگا دیا۔

ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق محکمہ ماحولیات پنجاب نے شہر میں گرین لاک ڈاؤن لگانے کا نوٹی فکیشن جاری کردیا۔

نوٹی فکیشن کے تحت لاہور کی فضائی آلودگی اور اسموگ کے لیے ہاٹ اسپاٹ قرار دیے گئے علاقوں میں ترقیاتی کاموں پر مکمل طور پر پابندی ہوگی، اس کے علاوہ ان علاقوں میں کمرشل جنریٹرز نہیں چلائے جائیں گے۔

گرین لاک ڈاؤن اقدام کے تحت ان علاقوں میں چنگ چی رکشوں کا داخلہ سختی سے بند رہے گا، اور ان علاقوں میں کھلے مقامات پر باربی کیو بنانے پر رات 8 بجے کے بعد پابندی ہوگی۔

حکومت پنجاب کی جانب سے لگائے گئے گرین لاک ڈاؤن کے سلسلے میں جاری نوٹی فکیشن میں لاہور کے ڈیوس روڈ، ایجرٹن روڈ، کشمیر روڈ، شملہ پہاڑی سے گلشن سینما اور ایبٹ روڈ ہاٹ اسپاٹ ایریاز میں شامل کیے گئے ہیں۔

اس کے علاوہ شملہ پہاڑی سے ریلوے اسٹیشن اور ایمپریس روڈ بھی ہاٹ اسپاٹ ایریا قرار دیے گئے ہیں، نوٹی فکیشن میں کوئن میری روڈ اور اس کے اطراف کو بھی آلودگی والے علاقوں میں شامل کیا گیا ہے اور ان میں بھی گرین لاک ڈاؤن کے تحت تجویز کردہ اقدامات کیے جائیں گے۔

واضح رہے کہ لاہور میں موسم سرما کے باقاعدہ آغاز سے قبل ہی فضائی آلودگی انتہائی نقصان دہ حد تک بڑھ چکی ہے، اتوار کو پنجاب کا دارالحکومت دنیا کا آلودہ ترین شہر بن گیا اور اس کا ایئر کوالٹی انڈیکس (اے کیو آئی) 707 کی انتہائی نقصان دہ حد تک پہنچ گیا تھا۔

فضائی آلودگی کے اعداد و شمار مرتب کرنے والی ویب سائٹ آئی کیو ایئر ڈاٹ کام کے مطابق صفر سے 50 اے کیو آئی کو بہترین جبکہ 51 سے 100 اے کیو آئی کو معتدل تصور کیا جاتا ہے۔

اسی طرح 101 سے 150 اے کیو آئی کو حساس گروپ کے افراد کے لیے غیر صحت مند، 151 سے 200 اے کیو آئی کو غیر صحت مند، 201 سے 300 اے کیو آئی کو انتہائی غیر صحت مند جبکہ 301 سے زائد اے کیو آئی کو انتہائی نقصان دہ قرار دیا جاتا ہے۔

آج لاہور میں دیوالی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا کہ اسموگ کے خاتمے کے لیے بھارت کے ساتھ سفارتکاری کرنا ہوگی، بھارتی اور پاکستانی پنجاب کو مل کر اسموگ کے مسئلے کا حل نکالنا ہوگا۔

یاد رہے کہ لاہور میں فضائی آلودگی میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے جب کہ شہر اس وقت دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں پہلے نمبر پر ہے، گزشتہ دنوں سامنے آنے والے اعداد و شمار کے مطابق شہر کا ایئر کوالٹی انڈیکس خطرناک حد 394 تک پہنچ گیا تھا۔

دنیا کے آلودہ ترین شہروں کی فہرست میں لاہور پہلے، بھارت کا دارالحکومت نئی دہلی دوسرے اور کراچی تیسرے نمبر پر رہا۔

اس صورتحال پر قابو پانے کے لیے حکومت پنجاب کی جانب سے دارالحکومت لاہور میں متعدد اقدامات کیے جا رہے ہیں، اس سلسلے میں گزشتہ ہفتے نجی اور سرکاری اسکولوں کے اوقات کار بھی تبدیل کردیے گئے تھے اور اسکول اب صبح 8 بج کر 45 منٹ سے شروع ہو رہے ہیں۔

اس کے علاوہ، بچوں کی اسمبلی کلاس رومز میں کروانے اور ہر قسم کی آؤٹ ڈور سرگرمیوں کو معطل کرنے کی ہدایت کے علاوہ عوام الناس کو اسموگ سے بچنے کے لیے لازمی طور پر ماسک اور دیگر حفاظتی تدابیر اختیار کرنے کا کہا گیا۔

صوبائی حکومت کی جانب سے کہا گیا کہ روزانہ محکمہ تحفظ ماحول کی ایپ سے اے کیو آئی کے مطابق ہرشہری اقدامات اور سفر کرے، خاص طور پر بچے اور بزرگ بلاوجہ سفر اور اوپن سرگرمیوں سے گریز کریں، گھروں کی کھڑکیاں دروازے بند رکھیں اور زیادہ دیر کھلی جگہوں پر نہ رہیں۔

اس کے علاوہ پنجاب حکومت کی جانب سے 31 جنوری 2025 تک کے لیے لاہورمیں ہر قسم کی آتش بازی پر سخت پابندی عائد کی گئی جبکہ دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں، موٹرسائیکل، رکشہ، بسوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا اعلان کیا گیا۔

سینئر وزیر پنجاب مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ یہ تمام حفاظتی اقدامات بچوں، بزرگوں اور تمام شہریوں کو اسموگ کے منفی اثرات سے بچانے کے لیے کیے جارہے ہیں، اسموگ میں کمی کے لیے تمام افراد حکومت کا ساتھ دیں اور ہر قسم کے دھویں کی فوری اطلاع 1373 پر کریں۔