پاکستان

عدالتی حکم کے باوجود وکلا کی عمران خان سے ملاقات پر پابندی سے متعلق کیس نمٹا دیا گیا

ہم نے تین وکلا کی بانی پی ٹی آئی کے ساتھ ایک گھنٹے سے زائد کی ملاقات کرائی اور ملاقات کے بعد توہینِ عدالت کی درخواست دائر کرنے کا مقصد پورا ہو گیا، ایڈووکیٹ جنرل

اسلام آباد ہائی کورٹ نے بانی پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) عمران خان سے عدالتی حکم کے باوجود وکلا کی ملاقات پر پابندی سے متعلق توہینِ عدالت کیس نمٹادیا۔

ڈان نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے فیصل چوہدری کی درخواست پر سماعت کی۔

عدالتی حکم پر سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل پیش ہوئے جہاں سماعت کے موقع پر وکیل فیصل چوہدری نے عدالت کو بانی سے ملاقات سے متعلق آگاہ کیا۔

فیصل چوہدری نے دعویٰ کیا کہ جیل میں بانی پی ٹی آئی کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔

جسٹس سردار اعجاز اسحٰق خان نے فیصل چوہدری سےمکالمہ کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ وہ اس کیس کے اسکوپ سے باہر نہیں جائیں گے، فیصل چوہدری اُس کے لیے الگ درخواست دائر کریں۔

اس موقع پر دوران سماعت ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ہم نے تین وکلا کی بانی پی ٹی آئی کے ساتھ ایک گھنٹے سے زائد کی ملاقات کرائی اور ملاقات کے بعد توہینِ عدالت کی درخواست دائر کرنے کا مقصد پورا ہو گیا۔

انہوں نے عدالت سے استدعا کہ کہ توہینِ عدالت کی درخواست نمٹا دی جائے۔

جسٹس سردار اعجاز اسحٰق خان نے استفسار کیا کہ کیا جیل میں ملاقاتوں پر پابندی کے نوٹیفکیشن میں توسیع کا کوئی ارادہ نہیں جس پر ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے آگاہ کیا کہ نہیں، جیل میں ملاقاتوں پر پابندی میں توسیع نہیں کی جائے گی۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ حکومت کا تاحال جیل میں ہونے والی ملاقاتوں پر پابندی کا کوئی ارادہ نہیں اور اگر بعد میں کچھ ہوتا ہے تو اس کے لیے بیان نہیں دے سکتے۔

جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے وکیل فیصل چوہدری سے استفسار کیا کہ کیا آپ اب مطمئن ہیں؟ جس پر ایڈووکیٹ فیصل چوہدری کا جواب دیا کہ عدالت کا اطمینان ہی ہمارا اطمینان ہے۔

اس کے بعد عدالت نے توہینِ عدالت کیس نمٹا دیا۔