پاکستان

بجلی کے بلوں میں میونسپل ٹیکس کی وصولی کے خلاف فریقین سے جواب طلب

مئیر کراچی اور کے الیکٹرک کے درمیان ہونے والے معاہدے کو کالعدم قرار دیا جائے، جماعت اسلامی کے اپوزیشن لیڈر سیف الدین ایڈووکیٹ کی استدعا

سندھ ہائی کورٹ نے جماعت اسلامی کے اپوزیشن لیڈر سیف الدین ایڈووکیٹ کی جانب سے کراچی میں بجلی کے بلوں میں میونسپل ٹیکس کی وصولی کے خلاف درخواست کی فوری سماعت کی استدعا منظور کرتے ہوئے فریقین سے جواب طلب کرلیا۔

ڈان نیوز کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں کراچی کے بجلی کے بلوں میں میونسپل ٹیکس کی وصولی کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے فریقین سے 3 ہفتوں میں جواب طلب کرلیا۔

درخواست گزار کے وکیل عثمان فاروق ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ مئیر کراچی نے عدالتی حکم کے باوجود اپوزیشن سے مشاورتی عمل کو بائی پاس کرتے ہوئے معاہدہ کیا ہے۔

درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ مئیر کراچی نے اپوزیشن جماعتوں جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی سے کوئی مشاورت نہیں کی۔

درخواست گزار نے استدعا کی ہے کہ مئیر کراچی اور کے الیکٹرک کے درمیان ہونے والے معاہدے کو کالعدم قرار دیا جائے۔

یاد رہے کہ 2022 میں سندھ ہائی کورٹ نے اس وقت کے ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضی وہاب کی ’کے الیکٹرک‘ کے ذریعے بجلی کے بلوں میں میونسپل ٹیکس کے نفاذ کو جاری رکھنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے ٹیکس وصولی سے روک دیا تھا۔

سندھ ہائی کورٹ نے میئر کراچی مرتضیٰ وہاب سے بلدیہ عظمی کے تحت قائم ہسپتالوں اور اسکولوں کی فہرست طلب کر رکھی ہے۔

اس کے علاوہ عدالت نے ہسپتالوں اور اسکولوں کی موجودہ صورتحال، عملے اور طلبا کی تعداد سے متعلق بھی رپورٹ طلب کی تھی۔

واضح رہے کہ ماضی میں بھی جماعت اسلامی نے کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن کے لیے ’کے الیکٹرک‘ کے بجلی کے بلوں کے ذریعے میونسپل یوٹیلیٹی چارجز اینڈ ٹیکسز کی وصولی کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔

23 ستمبر 2002 کو اس وقت جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمٰن اور دیگر نے سندھ ہائی کورٹ کو درخواست دی تھی کہ میونسپل یوٹیلیٹی چارجز اینڈ ٹیکسز ایڈمنسٹریٹر کراچی کی جانب سے منظور کردہ قرارداد کی روشنی میں نافذ کیا گیا جو کہ غیر قانونی اور قانون کی شق سے ماورا ہے۔