پاکستان

پی ٹی آئی کا احتجاج مؤخر کرنے کے بدلے عمران خان سے ملاقات کا مطالبہ

اپنی جان کو لاحق خطرات کے باوجود پُرامن احتجاج کی قیادت خود کروں گا، حماد اظہر
|

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے پارٹی کے تمام عہدیداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ اگر حکومت نے وکلا اور ڈاکٹروں کو اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہیں دی تو وہ 15 اکتوبر کو ہر قیمت پر اسلام آباد پہنچیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پارٹی کے پنجاب کے قائم مقام صدر حماد اظہر کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب عمران خان کی صحت کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے اور پارٹی کی جانب سے جیل میں قید رہنما سے ملاقات کی درخواست پر حکومت کا مثبت جواب نہیں ملا ہے۔

ایک ویڈیو پیغام میں حماد اظہر نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ 15 اکتوبر کو اسلام آباد نہ پہنچنے والے ٹکٹ ہولڈرز اور عہدیداروں سے ان کی مراعات اور عہدے چھین لیے جائیں گے، مزید کہا کہ وہ اپنی جان کو لاحق خطرات کے باوجود پُرامن احتجاج کی قیادت خود کریں گے۔

دوسری جانب جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن اور پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا جس میں اسد قیصر نے احتجاجی لائحہ عمل پر نظر ثانی کے بدلے عمران خان سے ملاقات کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ میں نے مولانا فضل الرحمٰن سے بات کی ہے، مولانا نے پی ٹی آئی سے درخواست کی ہے کہ ملکی مفاد کے لیے احتجاج ملتوی کیا جائے، اسد قیصر نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ پی ٹی آئی رہنماؤں کو عمران خان سے ملاقات کی اجازت ملنی چاہیے۔

انہوں نے امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اگر پارٹی رہنماؤں کو عمران خان سے ملنے کی اجازت دی گئی تو وہ انہیں احتجاج ملتوی کرنے پر قائل کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے، سابق وزیر اعظم اکیلے ہی یہ فیصلہ کر سکتے ہیں۔

اسد قیصر نے جے یو آئی (ف) کے رہنما کے ساتھ گفتگو کی تفصیلات شیئر کرتے ہوئے کہا کہ فضل الرحمٰن نے حکومت سے پی ٹی آئی کے وکلاء کو عمران خان سے ملاقات کی اجازت دینے کی بھی اپیل کی ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ عمران خان کی صحت کو خطرات لاحق ہیں، انہوں نے بانی پی ٹی آئی کے طبی معائنے کا بھی مطالبہ کیا۔

اس سے قبل حماد اظہر نے ایک ٹوئٹ میں حکومت سے سوال کیا تھا کہ اگر وہ شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کے بارے میں اتنی ہی فکر مند ہے تو وہ عمران خان سے ملاقات کی اجازت کیوں نہیں دے رہی اور ان کے قانونی حق سے انکار کیوں کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جعلی حکومت پی ٹی آئی کے خلاف سازش کر رہی ہے، حکومت عمران خان کی صحت کے بارے میں قوم کو اندھیرے میں کیوں رکھنے کی کوشش کر رہی ہے؟

پی ٹی آئی کے صوبائی سیکریٹری اطلاعات شوکت بسرا نے حماد اظہر کے دعوے کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کا سربراہی اجلاس محض ایک بہانہ ہے اور حکومت مجوزہ غیر آئینی ترامیم کو پارلیمنٹ کے ذریعے منظور کرانے کے لیے عمران خان اور پی ٹی آئی کو نشانہ بنا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں عمران خان سے ملاقات کی اجازت دیں، ان کی صحت کو دیکھنے کے بعد پی ٹی آئی 15 اکتوبر کو احتجاج کی کال واپس لے گی۔

پی ٹی آئی لاہور سے تعلق رکھنے والے شیان بشیر نے ایک ٹوئٹ میں حکومت کو 2022 میں او آئی سی کانفرنس کے موقع پر دھرنے کے اعلان کا یاد دلاتے ہوئے کہا کہ حکمرانوں نے کبھی بھی قومی سلامتی کا احترام نہیں کیا۔

اپنے ویڈیو بیان میں حماد اظہر نے یاد دہانی کرتے ہوئے کہا کہ سنگجانی میں احتجاج کے دن اڈیالہ جیل کے دروازے کھولے گئے تھے، اب اڈیالہ جیل کے دروازے کیوں نہیں کھولے جا سکتے؟

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ پی ٹی آئی کی قیادت اور کارکنان پاکستان کی کوئی عزت نہیں کرتے، وہ ’نو خان، نو پاکستان‘ کے نعرے پر اندھا دھند عمل کر رہے ہیں۔

انہوں نے جیل میں قید عمران خان کی صحت کو لاحق خطرات سے متعلق پی ٹی آئی رہنماؤں کے دعوے کو مسترد کردیا۔