پاکستان

اقتصادی رابطہ کمیٹی نے چینی کی برآمدات میں اضافے کی منظوری دے دی

برآمدات کی اجازت ملوں کی جانب سے 21 نومبر سے پیداوار شروع کرنے سے مشروط ہے، پورا نہ اترنے والی ملوں کا برآمدی کوٹہ منسوخ کر دیا جائے گا۔

کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے شوگر انڈسٹری کے مطالبے پر 21 نومبر تک گنے کی کرشنگ شروع کرنے کی شرط پر مزید 5 لاکھ ٹن چینی برآمد کرنے کی اجازت دے دی، اس کے علاوہ گزشتہ ہفتے پورٹ قاسم پاور پروجیکٹ کے ہلاک چینی ملازمین کے لواحقین کے لیے معاوضے کی منظوری بھی دی گئی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی زیر صدارت ای سی سی کے اجلاس میں وزارت صنعت و پیداوار کی جانب سے پیش کی گئی سمری پر تبادلہ خیال کیا گیا جس میں مجوزہ اور جاری برآمدات کے باوجود وافر مقدار میں اضافی اسٹاک کے پیش نظر مزید 5 لاکھ ٹن چینی برآمد کرنے کی اجازت طلب کی گئی۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ صوبوں اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق 30 ستمبر تک چینی کا موجودہ اسٹاک 20 لاکھ 54 ہزار ٹن تھا جبکہ رواں سال 24-2023 کے آخری 10 ماہ کے دوران اس کی مجموعی کھپت 54 لاکھ 56 ہزار ٹن رہی، اگلے دو مہینوں میں مارکیٹ میں فروخت کا تخمینہ لگ بھگ 9 لاکھ ٹن لگایا گیا ہے، لہٰذا 30 نومبر تک بقیہ متوقع اسٹاک 10 لاکھ ٹن رہ جائے گا۔

ای سی سی نے اس تجویز پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا اور متعلقہ اسٹیک ہولڈرز اور وزارتوں کی سفارشات کی روشنی میں 5 لاکھ ٹن ٹن اضافی چینی برآمد کرنے کی تجویز کو اسی شرائط و ضوابط کے ساتھ منظوری دی، جو ای سی سی کے 20 ستمبر کے گزشتہ فیصلے میں کچھ ترامیم کے ساتھ دی گئی تھی۔

یہ اجازت پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کی جانب سے اس حلف نامے کی شق سے مشروط ہوگی کہ ان کی ملیں اگلے سال کے لیے 21 نومبر سے پیداوار شروع کر دیں گی اور شرائط پر پورا نہ اترنے والی ملوں کا برآمدی کوٹہ منسوخ کر دیا جائے گا۔

اس کے علاوہ چینی برآمد کنندگان اس بات کو بھی یقینی بنائیں گے کہ شوگر کے متعلقہ کمشنرز کوٹہ مختص کرنے کے 90 دنوں کے اندر کنسائنمنٹس بھیجے جائیں، ایکسپورٹ کی اجازت چینی ایڈوائزری بورڈ کی جانب سے مقامی مارکیٹ کے استحکام اور خوردہ قیمت کی برقراری کے مفاد میں منسوخی سے مشروط ہوگی۔

ای سی سی نے یہ بھی ہدایت کی کہ کابینہ کمیٹی برائے مانیٹرنگ شوگر ایکسپورٹ جو پہلے ہی وفاقی کابینہ کی جانب سے جون میں تشکیل دی گئی تھی، اور جس پر ستمبر میں نظر ثانی کی گئی تھی، ملک میں چینی کی طلب، رسد اور قیمت کی صورتحال پر وفاقی کابینہ کو رپورٹ کرے گی، جس میں 5 لاکھ ٹن چینی کی برآمد کا معاملہ بھی شامل ہے۔

اقتصادی رابطہ کمیٹی نے وزارت توانائی (پاور ڈویژن) کی جانب سے پورٹ قاسم الیکٹرک پاور کمپنی (پرائیویٹ) لمیٹڈ کے ہلاک چینی ملازمین کے لیے معاوضے کے پیکج کے لیے جمع کرائی گئی سمری کی بھی منظوری دی۔

اسی دوران کابینہ کمیٹی برائے ریاستی ملکیتی اداروں (سی سی او ایس او ایز) نے بھی وزیر خزانہ کی صدارت میں وزارت منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات کی جانب سے قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے کام کرنے والے غیر منافع بخش سرکاری ادارے نیشنل ڈیزاسٹر رسک منیجمنٹ فنڈ کو اسٹریٹجک سرکاری ملکیت والے انٹرپرائز کے طور پر درجہ بندی کرنے کے لیے دائر درخواست کی منظوری دے دی۔