پاکستان

300 سے زائد وکلا کی ججز سے نئی عدالت کا حصہ نہ بننے کی اپیل

نئی عدالت کا جج بننے والے پی سی او ججز سے مختلف نہیں ہوں گے، وکلا کا سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس کے ججز کو کھلا خط
|

300 سے زائد وکلا نے سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس کے ججز سے کسی بھی نئی عدالت کا حصہ نہ بننے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ مجوزہ نئی عدالت کی حیثیت پی سی او کورٹ جیسی ہوگی۔

ڈان نیوز کے مطابق 300 سے زائد وکلا نے سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس کے ججز کو کھلا خط لکھ ان سے اپیل کی ہے کہ کسی بھی نئی عدالت کا حصہ نہ بنیں۔

خط میں لکھا گیا ہے کہ نئی عدالت کی حیثیت پی سی او کورٹ جیسی ہوگی، نئی عدالت کا جج بننے والے پی سی او ججز سے مختلف نہیں ہوں گے۔

خط میں کہا گیا کہ مجوزہ ترامیم کا ڈرافٹ رات کی تاریکی میں سامنے آیا، نمبر پورے کرنے والے منتخب نمائندے ڈرافٹ سے بھی ناواقف تھے۔

وکلا کی جانب سے کہا گیا کہ مجوزہ آئینی ترامیم کو ہماری حمایت حاصل نہیں ہے، مجوزہ آئینی ترامیم پر ملک میں موثر بحث نہیں کرائی گئی، صرف کہا جا رہا ہے چارٹر آف ڈیموکریسی میں آئینی عدالت کا ذکر ہے۔

خط میں وکلا نے ججز کو یاد دہانی کرائی ہے کہ آپ ججز نے آئین کے تحفظ کو حلف لے رکھا ہے، ججز کے پاس اب موقع ہے کہ وہ اپنا انتخاب کریں، کل جب تاریخ لکھی جائے تو اس میں شامل ہو آپ ملے ہوئے نہیں تھے۔

واضح رہے کہ چند ہفتوں قبل آئینی پیکج پر اتفاق رائے نہ ہونے کے بعد حکومت اسے دوبارہ جلد ہی پارلیمنٹ میں پیش کرنے کا ارادہ رکھتی ہے اور اسے امید ہے کہ پیکج کی منظوری کے لیے مطلوبہ حمایت حاصل کر لے گی۔

وزیر اعظم کے مشیر برائے قانون و انصاف بیرسٹر عقیل ملک نے ڈان نیوز کے پروگرام ’دوسرا رخ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئینی ترمیم کسی خاص شخص کی وجہ سے نہیں کررہے نہ ہی یہ ہمارا آئیڈیا تھا۔

عقیل ملک نے کہا ہے کہ 26ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے مسودہ منظوری کے لیے اکتوبر کے پہلے ہفتے میں پارلیمنٹ میں پیش کردی جائے گی اور ملک کے موجودہ قانون کے تحت جسٹس منصور علی شاہ نئے چیف جسٹس ہوں گے کیونکہ وہ سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج ہیں۔