پاکستان

مالم جبہ واقعہ، ’دفتر خارجہ کو سفارت کاروں کے دورے کی اطلاع نہیں دی گئی‘

خیبرپختونخوا حکومت کو دورے کی اطلاع تھی، غفلت برتنے والوں کے خلاف سخت ایکشن لیا جارہا ہے، ترجمان دفتر خارجہ
|

ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا ہے کہ دفتر خارجہ کو مالم جبہ میں سفارت کاروں کے دورے کی اطلاع نہیں دی گئی تھی، غفلت برتنے والوں کے خلاف سخت ایکشن لیا جارہا ہے۔

یاد رہے کہ 22 ستمبر کو صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع سوات میں غیرملکی سفرا کے قافلے کی سیکیورٹی پر مامور پولیس وین کو نشانہ بنایا گیا تھا جس کے نتیجے میں کم از کم ایک اہلکار شہید اور چار زخمی ہو گئے تھے۔

ہفتہ وار بریفنگ کے دوران حادثے کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ پاکستان تمام سفارت کاروں کو تحفظ فراہم کرنے کا ضامن ہے، ہم غیر ملکی سفارت کاروں کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ پاکستان بھر میں سفر کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے مالم جبہ واقعے کی مذمت کی ہے، سیکیورٹی ایجنسیز اس واقعے کی تحقیقات کررہے ہیں، مالم جبہ واقعے میں غفلت برتنے پر سخت ایکشن لیا جارہا ہے، وزارت خارجہ کو اس حوالے سے اطلاع نہ دینے کا بھی سخت نوٹس لیا جارہا ہے، سفارت کاروں کے دورے کے حوالے سے خیبر پختونخوا حکومت کو اطلاع دی گئی تھی، ہمارے پاس اس حوالے سے دستاویزی ثبوت بھی موجود ہے۔

انہوں نے شکوہ کیا کہ مالم جبہ واقعے کے حوالے سے دفتر خارجہ کو اطلاع نہیں دی گئی تھی، اس حوالے سے ہماری مشاورت جاری ہے، غفلت برتنے پر سخت سے سخت ایکشن لیا جارہا ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف اس وقت نیویارک میں ہیں، وزیر اعظم اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کریں گے، وزیر اعظم نے لیڈر شپ فار پیس اجلاس میں بھی شرکت کی، وزیر اعظم نے اپنے خطاب میں دنیا میں امن و استحکام کو مضبوط کرنے پر زور دیا، وزیر اعظم نے مالدیپ، ترکیہ، کویت اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل سے ملاقاتیں کیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نے بڑھتی اسرائیلی جارحیت کی مذمت کی، اسرائیل کی جارحیت لبنان کی خودمختاری اور سالمیت کی خلاف ورزی ہے، اسرائیل کو شہدا کی شناخت ظاہر کرکے ان کے باقیات ان کے اہل خانہ کے حوالے کرنی چاہیے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ نیو یارک میں او آئی سی رابطہ گروپ کا اجلاس بھی منعقد ہوا، وزیر دفاع نے اجلاس میں پاکستانی وفد کی قیادت کی، رابطہ گروپ کے اراکین نے مسئلہ کشمیر پر اپنی بھرپور حمایت کا یقین دلایا، اعلامیے میں مقبوضہ کشمیر میں متعدد سیاسی جماعتوں اور کشمیریوں کی جائیدادوں کی غیر قانونی ضبطی کی مذمت کی گئی۔

ممتاز زہرہ بلوچ کے مطابق پاکستان اپنے کشمیری بھائیوں کی سفارتی و اخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔

’دنیا کو افغانستان کے ساتھ تعاون کرنا چاہیے‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ دنیا کو افغانستان کے ساتھ تعاون کرنا چاہیے تاکہ لوگوں کے لیے معاشی مواقع پیدا ہو ، افغانستان کے لوگوں کی فلاح ہماری ترجیحات میں شامل ہے، ہم افغانستان کو ایک مستحکم، پرامن اور خوشحال ملک دیکھنا چاہتے ہیں، ہمارا مطالبہ ہے کہ افغانستان پاکستانی طالبان کے محفوظ ٹھکانوں کے خلاف کارروائی کریں۔

ممتاززہرہ بلوچ کے مطابق پاکستان اور ایران قریبی ہمسائے ہیں، دونوں ممالک میں رابطے کے متعدد چینلز موجود ہیں، یقین رکھتے ہیں کہ مذاکرات اور بات چیت کے ذریع دونوں ممالک اپنے عوام کے خوشحالی کے لیے کام کر سکتے ہیں