پاکستان

اچھی سیاست نہیں کریں گے تو ملک آگے نہیں بڑھے گا، مریم نواز

سیاست کو ماضی میں بدنام کیا گیا، نوجوانوں کے لیے ماضی میں کوئی کام نہیں کیا گیا، وزیراعلیٰ پنجاب

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا ہے کہ اچھی سیاست نہیں کریں گےتو ملک آگے نہیں بڑھے گا۔

فیصل آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ نوجوانوں کے نعرے لگانے والے بڑے آئے، اچھی سیاست نہیں کریں گے تو ملک آگے نہیں بڑھے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ سیاست کو ماضی میں بدنام کیا گیا اور اگر ہم اچھی سیاست نہیں کریں گےتو ملک آگے نہیں بڑھے گا، نوجوانوں کے لیے ماضی میں کوئی کام نہیں کیا گیا۔

مریم نواز کا کہنا تھا کہ آج ایک سفیر نے نواز شریف سے سیاسی انتشار پرسوال کیا جس پرنواز شریف نے انہیں جواب دیاکہ سیاسی انتشار ہمارے لئے نیا نہیں۔

وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ پاکستان کے سب سے بڑے اور تاریخی کسان پیکیج کا اجرا کرنے جا رہے ہیں۔

مریم نواز کا کہنا تھا کہ میری کابینہ میں اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان وزیرکام کر رہے ہیں، ایک ہزار نوجوانوں کے لیے 60 ہزار ماہانہ اعزازیہ پروگرام لانچ کیا ہے۔

وزیر اعلیٰ پنجاب نے کہا کہ عوام کی خدمت میری ذمہ داری ہے، نوجوان گالم گلوچ والا کلچر نہیں چاہتے، بلا کسی سیاسی تفریق کے نوجوانوں کو روزگار فراہم کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میں ہر سیاسی جماعت کے کارکن کی وزیراعلیٰ ہوں، نوجوان اپنے محفوظ مستقبل کے لیے سوچ سمجھ کر فیصلہ کریں۔

انہوں نے کہا کہ صوبوں میں جا کر جلسہ کرنا، جلاؤ گھیراؤ کی باتیں کرنا بہت آسان کام ہے، ان کے پاس گالم گلوچ کے سوا کوئی کرنے والا کام نہیں اور ان کا سارا دھیان کسی کی عزت کیسے اچھالنی ہے اس پر مرکوز ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ پنجاب کے جس ہسپتال میں جاتی ہیں وہاں انہیں خیبرپختونخوا کے مریض ملتے ہیں، ہم نے چلڈرن ہسپتال میں ہارٹ سرجری پروگرام شروع کیا ہے جس میں ایک ہفتہ سے بھی کم وقت میں 100 سے زائد بچوں کی سرجریز کی گئی ہیں اور اس میں سے بہت سارے مریض خیبرپختونخوا سے آئے ہوئے تھے۔

مریم نواز نے کہا کہ ان کی پوری توجہ عوام کے علاج اور انہیں سہولتیں فراہم کرنے کے بجائے مخالف پر حملہ آور ہونے پر مرکوز ہے۔

انہوں نےکہا کہ نوازشریف کے دور میں اس بات پر بحث و مباحثہ ہوتا تھا کہ ملک میں کتنی ترقی ہوئی اور آج بحث اس بات پر ہوتی ہے کہ کون کتنی اونچی آواز میں گالی نکالتا ہے۔

وزیر اعلیٰ پنجاب نے کہا کہ اقتدار آنی جانی چیز ہے، انہوں نے کہا کہ ہمیں 5 ہزار سے زائد درخواستیں موصول ہوئیں اور اس میں سے 1000 نوجوانوں کا انتخاب کیا گیا ہے، تمام افراد کی عمریں 25 سال سے کم ہیں، مزید کہا کہ بہت خوشی کی بات ہے کہ ان میں سے 25 فیصد خواتین ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کسان کے ساتھ میرا جو رابطہ ہے وہ آپ نوجوانوں کے ذریعے ہے، اگلے سال ہم تاریخ کا سب سے بڑا 400 ارب روپے کا کسان پیکج لے کر آ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے گندم نہ خریدنے کا فیصلہ اس لیے کیا کیونکہ دو ڈھائی لاکھ ٹن گندم حکومت کسانوں سے نہیں خریدتی بلکہ وہ مافیاز سے خریدی جاتی ہے، وہ ان سے خریدی جاتی ہے جو کسانوں کا استحصال کرتے ہیں اور اس میں بہت زیادہ کرپشن ہوتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت نے گندم نہیں خریدی لیکن اس کے باوجود پنجاب میں روٹیکی قیمت 25 روپے سے کم ہوکر 12 سے 13 روپے تک آگئی ہے، گزشتہ 6 ماہ میں پنجاب وہ واحد صوبہ ہے جس میں مہنگائی کا گراف نیچے گیا ہے۔

مریم نواز نے کہا کہ چھوٹے کسان کو بوائی سے قبل ڈیڑھ لاکھ روپے کا غیرسودی قرضہ ملے گا تاکہ وہ اس سے معیاری بیچ کی خریداری کرسکے، کسان کارڈ کے لیے پنجاب بھر سے 10 لاکھ درخواستیں موصول ہوئی، ساڑھے تین لاکھ کسانوں کی درخواستیں منظور کرلی گئیں ہیں جبکہ 50 ہزار سے زائد کسانوں نے اپنے کارڈز وصول کر لیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وہ غریب کی روٹی بھی سستی رکھنا چاہتی ہیں اور کسانوں کو بھی خوشحال دیکھنا چاہتی ہیں، اس کے لیے ہم بھرپور کوشش کریں گے، گندم اگانے والے کسانوں کو پیغام دینا چاہتی ہیں کہ وہ بے دھڑک گندم اگائیں، میں آپ کو نقصان پہنچنے نہیں دوں گی۔

وزیر اعلیٰ پنجاب نے کہا کہ ہم نے گرین ٹریکٹرز کی اسکیم کا اجرا کیا ہے جس میں اگر کسی نے 40 لاکھ کا ٹریکٹرر لینا ہے تو اس میں 10 لاکھ صوبائی حکومت ادا کرے گی، اس اسکیم کے لیے ہمیں 6 لاکھ درخواستیں موصول ہوئی ہیں۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ وہ بہت جلد پنجاب کے کسانوں کے لیے آسان شرائط پر قرض فراہم کرنے والا زرعی بینک قائم کریں گی، ٹیوب ویلز کو سولرائز کرنے کی اسکیم بھی بہت جلد متعارف کروائی جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ ایک ایسا مرکز بنانے جارہی ہیں جس میں زراعت کے لیے تمام جدید مشینری موجود ہوگی جسے ہر کسان کو کرائے کی بنیاد پر فراہم کیا جائےگا۔

وزیر اعلیٰ پنجاب نے کہا کہ جو آپ کو جلاؤ گھیراؤ کرنے، شہدا کی یادگاروں پر حملہ کرنے، گرین بیلٹ کو آگ لگانے کی ترغیب دے وہ خود کیا کرتے ہیں، جو وزیراعلیٰ خود کسی دوسرے صوبہ پر حملہ آور ہو اور لشکر لے کر آجائے وہ قوم کو کیا درس دینا چاہتا ہے؟

انہوں نے کہا پنجاب کی عوام کو دہشت گرد بنانے سے پہلے اپنے صوبہ میں دہشت گردی اور غنڈہ گردی کے راج کو دیکھنا چاہیے، ان کا جلسہ 6 بجے ختم کرایا گیا کیونکہ پنجاب قاعدے اور قوانین کے تحت چلتا ہے، یہ نہیں ہوسکتا کہ شام کو 5 بجے سڑکیں بند ہوجائیں اور دہشت گردوں کا راج ہو۔

مریم نواز کا کہنا تھا کہ جو وزیراعلیٰ انہیں ذو معنی جملے کہتے ہیں کیا کوئی خاتون اس بات کو سراہتی ہے چاہے وہ آپ کی مخالف ہی کیوں نہ ہو، ان کی پوری توجہ جلاؤ گھیراؤ پر مرکوز ہے اور اس سے بڑی مجرمانہ غفلت کوئی نہیں سکتی، صوبہ کی عوام رل رہی ہے اور آپ عیش و عشرت میں پڑے ہوئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر پنجاب کی سرحد میں آکر کوئی قانون توڑے گا تو اسے منہ توڑ جواب دیا جائے گا، ان کا ہر جلسہ ناکام ہوا ہے اور اس کی وجہ 6، 7 سال کے بعد عوام کو ملنے والا ریلیف ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان کی دعا ہے کہ ان کے مخالفین کے دل میں رحم آجائے تاکہ وہ اپنی ذمہ داریوں کو پہچانیں، جلاؤ گھیراؤ کی ترغیب، دہشت گردی آپ کو روزگار نہیں فراہم کرسکتی۔