پاکستان

اصلاحات کے سبب پاکستان میں مہنگائی کم، معاشی بہتری کا امکان ہے، ایشیائی ترقیاتی بینک

مالی سال 24 -2023 میں پاکستان کی شرح نمو 2.4 فیصد تک پہنچنے کا امکان ہے، اے ڈی بی

ایشیائی ترقیاتی بینک نے کہا ہے کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے قرض پروگرام کے تحت اصلاحات کے نتیجے میں پاکستان میں مہنگائی کم ہوئی ہے اور معاشی ترقی میں اضافے کا امکان ہے۔

ستمبر کے لیے ایشیائی ترقیاتی بینک کی طرف سے جاری آؤٹ لک رپورٹ میں کہا گیا کہ مالی سال 24 -2023 میں پاکستان کی شرح نمو 2.4 فیصد تک پہنچنے کا امکان ہے جبکہ گزشتہ سال آئی ایم ایف کی طرف سے فراہم کیے گئے 3 ارب ڈالر کے قلیل مدتی قرض نے ملکی میں معاشی استحکام لانے میں مدد کی ہے۔

پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان رواں سال جولائی میں تین سالہ 7 ارب ڈالر کے امدادی پیکج کا معاہدے طے پایا تھا، جبکہ قرض کی باضابطہ منظوری کے لیے فنڈ کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس آج ہوگا جس کے لیے وزیر اعظم شہباز شریف اور وزیر خزانہ محمد اورنگزیب پُر امید ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس معاہدے کے آئی ایم ایف کے ایگزیکٹیو بورڈ سے منظوری کے بعد ملک میں معاشی استحکام کو فروغ ملے گا، یہ معاہدہ سرکاری مالیات کو مضبوط کرنے، سماجی اخراجات اور تحفظ کو بڑھانے، زرمبادلہ کے ذخائر کو بحال کرنے، سرکاری اداروں سے مالیاتی خطرات کو کم کرنے اور نجی شعبے کے تحت ترقی کی حوصلہ افزائی کے لیے کاروباری ماحول کو بہتر بنانے کے لیے بنایا گیا ہے۔

رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ ملک کے معاشی حالات اب بھی منفی خطرات سے دوچار ہیں۔

اے ڈی پی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے بڑے پیمانے پر بیرونی مالی ضرورت کے انحصار کی وجہ سے اس کی اقتصادی صورتحال بیرونی آمدنی میں کسی بھی کمی کے باعث غیر یقینی کا شکار ہے جس سے کثیر الجہتی اور دو طرفہ شراکت داروں سے بروقت رقوم کی فراہمی انتہائی اہمیت کی حامل ہو جاتی ہے۔

مزید برآں، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پالیسی کے نفاذ میں کوتاہیاں آمدن کو خطرے میں ڈال سکتی ہیں جس سے شرح تبادلہ پر دباؤ بڑھ سکتا ہے۔

دوسری طرف، رپورٹ میں نئی حکومت کی جانب سے بنیادی ڈھانچے میں کی جانے والی اصلاحات کو سراہا گیا ہے، تاہم اسے بڑھتی ہوئی سیاسی کشیدگی، ادارہ جاتی تناؤ کے باعث اور آمدنی میں کمی کی وجہ سے مشکلات کا سامنا رہا ہے۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان کے لیے بیرونی طور پر سب سے بڑا خطرہ جغرافیائی سیاسی تبدیلیاں ہیں جن میں خوراک اور تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے ملکی معیشت پر اثرات ہیں۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے رواں سال بجٹ خسارہ جی ڈی پی کے 6.9 فیصد ہونے کی توقع ہے، جبکہ سود کی ادائیگیوں کا رواں سال بلند سطح پر برقرار رہنے کا امکان ہے جو موجودہ اخراجات کا تقریباًً 57 فیصد اور وفاقی ٹیکسوں کا 75 فیصد ہوں گی۔

تاہم رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایک منظم مالیاتی پالیسی کے تحت ان ادائیگیوں کو درمیانی مدت میں نمایاں طور پر کم کرنے کی توقع ہے جبکہ محصولات کے اقدامات اور سود کے اخراجات میں کچھ کمی انتہائی ضروری سماجی اور ترقیاتی اخراجات کے لیے درکار مالیضرورت فراہم کرنے کے قابل ہوجائے گی۔

آؤٹ لک رپورٹ میں ایشیائی ترقیاتی بینک نے اعتراف کیا ہے کہ پاکستان نے مارکیٹ میں مقررہ کردہ شرح تبادلہ کو حاصل کرنے کے لیے پیش رفت کی ہے۔

ایشیائی ترقیاتی بینک نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے حوالے سے رپورٹ میں کہا ہے کہ مرکزی بینک نے درمیانی مدت میں مہنگائی کے 5 سے 7 فیصد کے ہدف تک پہنچنے کے لیے سخت مانیٹری پالیسی کو برقرار رکھا۔

تاہم رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ مالیاتی بل میں کیے جانے والے اقدامات کی وجہ سے مہنگائی میں اضافہ متوقع ہے جس میں کچھ اشیا پر اضافی سیلز ٹیکس اور توانائی کے شعبے میں لاگت کی وصولی کو یقینی بنانے کے لیے توانائی کے ٹیرف میں کی جانے والی بنیادی ایڈجسٹمنٹس شامل ہیں۔