پاکستان

اسلام آباد پولیس نے افسران، عملے کو بغیر اجازت سوشل میڈیا سرگرمی سے روک دیا

افسران کو پہلے سے اجازت لیے بغیر سرکاری حیثیت میں عوامی فورمز پر بولنے، مضامین شائع کرنے، یا سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر رائے یا سرکاری بیان دینے سے روک دیا گیا ہے، میمورنڈم

اسلام آباد پولیس کے اہلکاروں کو پیشگی اجازت کے بغیر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر کسی بھی قسم کی رائے کا اظہار کرنے یا مواد شیئر کرنے سے روک دیا گیا۔

سرکاری خبر رساں ایجنسی ’اے پی پی‘ کے مطابق انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی) سید علی ناصر رضوی کی طرف سے جاری کردہ دفتری میمورنڈم کے مطابق ’افسران کو پہلے سے اجازت لیے بغیر اپنی سرکاری حیثیت میں عوامی فورمز پر بولنے، پرنٹ میڈیا میں مضامین شائع کرنے، یا تمام سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر رائے یا سرکاری بیان دینے سے روک دیا گیا ہے۔‘

اس ہدایت نامے کے ذریعے افسران و اہلکاروں کو ذاتی تشہیر اور مشہوری کے لیے سرکاری احاطے، عمارتوں، گاڑیوں یا نجی مقامات کے اندر پولیس کی وردی میں ویڈیوز بنانے یا تصاویر لینے سے روک دیا گیا ہے۔

اے پی پی کے مطابق میمورنڈم میں کہا گیا ہے کہ ’کوئی بھی افسر یا اہلکار کسی بھی قسم کی خفیہ یا سرکاری دستاویزات، تصاویر، یا ایسی دستاویزات کا مواد سوشل میڈیا پر اپ لوڈ نہیں کرے گا۔‘

میمورنڈم کے ذریعے کسی بھی میڈیا پلیٹ فارم پر ذاتی، سیاسی یا مذہبی خیالات کا اشتراک کرنے پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے۔

آئی جی سید علی ناصر رضوی نے میمورنڈم میں کہا ہے کہ پولیس کی سرگرمیوں سے متعلق سرکاری چینلز صرف سینٹرل پولیس آفس (سی پی او) کی تعلقات عامہ برانچ چلائے گی۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ سوشل میڈیا پر مثبت محکمانہ سرگرمیوں کو اجاگر کرنے کے خواہشمند افسران یا عہدیداران کو ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) ہیڈکوارٹرز سے اور سی پی او کی تعلقات عامہ برانچ کے ذریعے باقاعدہ محکمانہ اجازت حاصل کرنی ہوگی۔

ہدایت میں مزید کہا گیا ہے کہ یونٹ کے سربراہان اپنے اپنے ڈویژنز، زونز اور یونٹس میں افسران اور اہلکاروں کی سوشل میڈیا سرگرمیوں کی ذاتی طور پر نگرانی اور مانیٹرنگ کے ذمہ دار ہوں گے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ ’کسی بھی خلاف ورزی کی صورت میں قواعد کے مطابق سخت محکمانہ کارروائی کی جائے گی۔‘

پالیسی اگلے نوٹس تک نافذ رہے گی، تمام رینک کے افسران کو اس پر سختی سے عمل درآمد کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔