پاکستان

اسلام آباد میں بغیر اجازت پُرامن اجتماع پر پابندی سے متعلق قانون عدالت میں چیلنج

اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاق اور سیکریٹری قانون کو نوٹس جاری کرکے جواب طلب کر لیا۔

اسلام آباد میں بغیر اجازت پُر امن اجتماع پر پابندی کی قانون سازی اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کردی گئی، عدالت نے وفاق اور سیکریٹری قانون کو نوٹس جاری کرکے جواب طلب کر لیا۔

ڈان نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے وفاقی دارالحکومت میں بغیر اجازت پر امن اجتماع پر پابندی سے متعلق قانون سازی کے کیس کی سماعت کی۔

درخواست گزار کی جانب سے ایمان مزاری ایڈوکیٹ عدالت میں پیش ہوئیں، ایمان مزاری نے عدالت کو بتایا کہ پُرامن احتجاج ہر شہری کا بنیادی حق ہے اس پر پابندی نہیں لگائی جا سکتی۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ اجتماع تو اجازت سے مشروط ہوتا ہے اور اُس کیلئے ایک جگہ مختص ہوتی ہے، یورپ اور برطانیہ سمیت پوری دنیا میں اسمبلی اجازت سے مشروط ہوتی ہے۔

ایمان مزاری نے کہا کہ خلاف ورزی کرنے والوں کو 3 سال قید کی سزا مقرر کی گئی ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ 3 سال سزا والی بات بنیادی حقوق کے خلاف ہیں، یہ کہہ سکتے ہیں۔

بعد ازاں، عدالت نے وفاق اور سیکریٹری قانون کو نوٹس جاری کر تے ہوئے جواب طلب کیا، عدالت نے اٹارنی جنرل کو بھی عدالتی معاونت کیلئے طلب کرکے سماعت دو ہفتے کیلئے ملتوی کر دی۔

واضح رہے کہ 5 ستمبر کو سینیٹ اجلاس میں اپوزیشن جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے شدید احتجاج کے دوران اسلام آباد میں پر امن اجتماع و امن عامہ بل 2024 کو کثرت رائے سے منظور کیا گیا تھا۔