پاکستان

افغان طالبان کی پالیسیوں سے اختلاف کے باوجود روابط ضروری ہیں، منیراکرم

پاکستان افغانستان کو تنہا کرنے کی پالیسی کا کسی صورت حامی نہیں ہے، بات چیت اور مشترکہ حکمت عملی سے طالبان حکومت کی غلط پالیسیوں کو درست کروایا جاسکتا ہے، پاکستانی سفیر

اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے کہا ہے کہ افغان طالبان کی پالیسیوں سے اختلاف ہے مگر انگیجمنٹ بہت ضروری ہے جب کہ پاکستان افغان طالبان کو تنہا کرنے کی پالیسی کا کسی صورت حامی نہیں۔

اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے ’وائس آف امریکا‘ کو دیے گئے انٹریو میں کہا کہ افغانستان کے اندرونی اور بیرونی مسائل مشترکہ حکمت عملی اور متفقہ اقدامات سے ہی حل ہوسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان سے متعلق جہاں سیکیورٹی کے معاملات ہیں، ان پر ایکشن بھی لے رہے ہیں لیکن جہاں معاملہ سفارتی کاری کا ہے وہ ہم نے ہمسایہ ملک کے ساتھ روابط کی پالیسی رکھنی ہے۔

منیر اکرم نے کہا کہ پاکستان کے طالبان حکومت کے ساتھ سرحد اور تجارت سمیت بہت سے مسائل ہیں بشمول ہیں لیکن اس کے باوجود انسانی بنیادوں پر افغانیوں کو امداد، تعلیم ا ور دیگر سہولیات کی فراہمی جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی واضع اور جامع پالیسی ہے کہ افغانستان کو تنہا نہیں چھوڑنا چاہئے اور طالبان حکومت سے روابط رکھنے چاہئیں کیونکہ بات چیت اور مشترکہ حکومت عملی سے ہی طالبان حکومت کی غلط پالیسیوں کو درست کروایا جاسکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے تعلقات افغان عوام کے ساتھ ہیں جو کہ لامحدود ہیں، افغان حکومت کی غلطیوں کی سزا افغانستان کی عوام کو نہیں ملنی چاہیے۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف جنرل اسمبلی اجلاس سمیت 3 فورمز سے خطاب کریں گے، جہاں ان کی ملاقات عالمی رہنماؤں سے بھی ہوگی۔

منیر اکرم نے کہا کہ کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اور جنرل اسمبلی کے صدر سے ملاقاتیں ہوں گی، ممکن ہے امریکا کے صدر جوبائیڈن بھی یہاں ہوں گے تو کسی موقع پر ان سے بھی ملاقات متوقع ہے۔