پاکستان

کارساز حادثہ کیس: ملزمہ نتاشہ کی درخواست ضمانت مسترد

ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج شاہد علی میمن نے درخواست ضمانت پر فیصلہ سنایا۔
|

کراچی کی ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے کارساز حادثے کی ملزمہ نتاشہ دانش کی درخواست ضمانت مسترد کردی۔

ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج شاہد علی میمن نے درخواست پر فیصلہ سنایا۔

واضح رہے کہ پولیس کی جانب سے ملزمہ کے خلاف دو مقدمات درج کئے گئے ہیں۔

تحریری حکم نامہ جاری

کراچی کی مقامی عدالت نے ملزمہ نتاشہ کی درخواست ضمانت کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا، حکمنامے کے مطابق وکیل صفائی کے مطابق امتناع منشیات ایکٹ کا اطلاق مقدمے پر نہیں ہوتا، وکیل صفائی کےمطابق مقدمہ سی این ایس ایکٹ کےتحت درج کیاجانا چاہیے تھا، مذکورہ ایکٹ میں جرم کی سزا ایک سال اور جرمانہ ہے۔

حکم نامے میں بتایا گیا کہ سرکاری وکیل نے بتایا کہ ملزمہ نتاشہ نے نشے کی حالت میں گاڑی چلا کر 4 لوگوں کو ٹکر ماری، ٹکر سے 2 افراد جاں بحق اور 2 زخمی ہوئے، سرکاری وکیلملزمہ کے پاس برطانوی پاسپورٹ اور ڈرائیونگ لائسنس ہے، ضمانت ملنے پر ملزمہ کے بیرون ملک جانے کا خدشہ ہے۔

تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ بظاہر مقدمہ میں پراسکیوشن کی کوئی بدنیتی نظر نہیں آتی، کیمکل ایگزامنر کی رپورٹ میں بھی کوئی بدنیتی نظر نہیں آتی، پہلا مقدمہ حادثے کا اور دوسرا منشیات کا ہے، معاشرے کو اس وقت منشیات کے خطرہ کے سامناہے، ایسےحالات میں منشیات کا استعمال کرنے والےافراد ضمانت کے مستحق نہیں ہوتے، متوفی کے بیان کی کوئی اہمیت نہیں کیونکہ ان کا اس مقدمے سے کوئی تعلق نہیں، درخواست ضمانت مسترد کی جاتی ہے۔

6 ستمبر کو کراچی کی مقامی عدالت نے کارساز حادثے کی ملزمہ نتاشہ کی ایک لاکھ روپے کے عوض ضمانت منظور کرلی تھی جب کہ منشیات ایکٹ کے تحت درج مقدمے میں درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کرلیا گیا تھا۔

عدالت کی جانب سے ضمانت کا فیصلہ ملزمہ نتاشہ دانش اور جاں بحق ہونے والے دو افراد کے لواحقین کے درمیان معاہدہ ہونے کی خبروں کے بعد سامنے آیا تھا۔

جاں بحق افراد عمران عارف اور آمنہ عارف کے ورثا کی جانب سے حلف نامے بھی تیار کروالیے گئے تھے ، حلف نامے میں کہا گیا کہ ’ہمارے درمیان معاملات طے پا گئے ہیں، ہم نے ملزمہ کو معاف کردیا ہے، ہم نے اللہ کے نام پر معاف کیا ہے جو بڑا مہربان اور نہایت رحم والا ہے ، ملزمہ کو ضمانت دینے پر ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے ، جو حادثہ ہوا تھا وہ جان بوجھ کر نہیں کیا گیا ہے اور ہم نے بغیر کسی دباؤ کہ یہ نو آبجیکشن سرٹیفیکٹ دیا ہے‘۔

یاد رہے کہ ایک روز قبل کراچی کارساز حادثہ کیس میں پولیس نے جمع کروائے گئے عبوری چالان میں ملزمہ نتاشہ کے برطانوی ڈرائیونگ لائسنس کو ناقابل قبول قرار دے دیا تھا۔

4 ستمبر کو کراچی کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے کارساز حادثہ کیس میں مرکزی ملزمہ نتاشا کے شوہر دانش اقبال کی عبوری ضمانت منظور کرلی تھی جب کہ ملزمہ کی درخواست ضمانت پر فریقین سے جواب طلب کیا تھا۔

2 ستمبر کو کارساز حادثہ کیس کی ایک سی سی ٹی وی (کلوز سرکٹ ٹیلی ویژن) فوٹیج فرانزک جانچ کے لیے پنجاب بھیجی گئی تھی۔

2 ستمبر کو کراچی پولیس نے کارساز حادثہ کیس کی مرکزی ملزمہ نتاشہ دانش کو عدالت میں پیش نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا، اس حادثے میں باپ اور بیٹی تیز رفتار گاڑی کی ٹکر سے جاں بحق ہوگئے تھے۔

31 اگست کو کراچی میں کارساز سروس روڈ ٹریفک حادثے کے کیس میں مرکزی ملزمہ نتاشا دانش پر منشیات استعمال کرنے کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

29 اگست کو کراچی میں کارساز سروس روڈ ٹریفک حادثے کے کیس میں تفتیشی حکام نے مقدمے میں مزید دفعات شامل کرنے کے لیے قانونی مشاروت شروع کردی تھی جب کہ 28 اگست کو کراچی میں کارساز روڈ حادثے کی ملزمہ نتاشہ دانش کی میڈیکل رپورٹ تفتیشی حکام کو موصول ہوگئی تھی، پولیس ذرائع نے بتایا تھا کہ یورین رپورٹ میں ملزمہ کے آئس استعمال کرنے کے شواہد ملے ہیں۔

23 اگست کو کارساز سروس روڈ حادثے کی نئی فوٹیج سامنے آگئی تھی جس میں پتا چلا کہ خاتون نے اسی روڈ پر پہلے ایک سفید رنگ کی کرولا گاڑی اور ایک موٹر سائیکل کو ٹکر مار کر فرار ہونے کی کوشش کے دوران ایک اور موٹر سائیکل سوار باپ بیٹی کو روند ڈالا۔

21 اگست کو سٹی کورٹ کراچی نے کار ساز ٹریفک حادثے کے کیس میں ملزمہ نتاشا کو عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا، واقعے میں باپ اور بیٹی تیز رفتار گاڑی کی ٹکر لگنے سے جاں بحق ہوگئے تھے۔

یاد رہے کہ 19 اگست کو کراچی میں کارساز روڈ پر تیز رفتار گاڑی بے قابو ہو کر راہ گیروں پر چڑھ دوڑی تھی، حادثے میں باپ بیٹی جاں بحق اور 4 افراد زخمی ہوگئے تھے جبکہ پولیس نے گاڑی چلانے والی خاتون کو گرفتار کرلیا تھا۔

حادثے میں موٹر سائیکل سوار عمران عارف اور اس کی بیٹی آمنہ جاں بحق جب کہ 4 شہری شدید زخمی ہوئے تھے۔