پاکستان

چوری کرنی ہے تو اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مل جائیں، سارے کیسز ختم ہوجائیں گے، عمران خان

22 اگست کا جلسہ منسوخ کرنے کے لیے منتیں کی گئیں، 8 ستمبر کو جلسہ کرنے کی یقین دہانی کروائی گئی مگر اب اس میں بھی رکاوٹیں کھڑی کی جا رہی ہیں، سابق وزیر اعظم

سابق وزیر اعظم و بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے کہا ہے کہ ملک میںچوری کرنی ہے تو اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مل جائیں، ان کے ساتھ مل جائیں تو سارے کیسز ختم ہوجائیں گے۔

اڈیالہ جیل راولپنڈی میں میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نیب ترامیم تباہی کا راستہ ہے، ملک اشرافیہ کے قبضے میں ہے، چھوٹی سی اشرافیہ نے اربوں کے کیس معاف کروا لیے ہیں، نیب ترامیم آئین کے بھی خلاف ہیں۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ دنیا کی کسی بھی پارلیمنٹ میں ایسا نہیں ہوا کہ قانون پاس کروا کر چوری معاف کروائی گئی ہو، نیب نے 2017 تک 290 ارب روپے اکٹھے کیے، ہمارے ساڑھے تین سال میں نیب نے 480 ارب روپے اکٹھے کیے، ابھی مزید 1100 ارب روپے اکٹھے ہونا تھے،نیب ترامیم کے بعد صرف ڈیڑھ کروڑ اکٹھا ہو سکا ہے۔

بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ چوریاں معاف کروائی جا رہی ہیں اور قوم کو کہا جاتا ہے کہ قربانیاں دو،اشرافیہ نے اس ملک میں اربوں کے کیس معاف کروائے، اڈیالہ جیل میں سیکڑوں قیدی 50 ہزار سے ایک لاکھ کے مچلکے اور جرمانے جمع نہ کروائے جانے کے باعث قید ہیں، نیب ترامیم کے ذریعے چوروں کو بڑی چھوٹ دے دی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ قانون سے بالاتر لوگ ہمیشہ بچ جاتے ہیں، پہلے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف اور اس کے بعد جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ نے ان کو ان آر او دیا، میرے دور میں نیب جنرل (ر) باجوہ کے انڈر تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ سابق چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے بتایا تھا کہ آصف زرداری اور نواز شریف فیملی کے اربوں کے ریفرنسز ہیں مگر جنرل (ر) باجوہ کارروائی نہیں کرنے دے رہے۔

عمران خان نے کہا کہ سپریم جوڈیشل کونسل کے تحت نیب کو خود مختار ادارہ بنایا جائے، نیب کے تفتیشی افسر کو دھمکی نہیں دی، میں نے کہا تھا کہ چیئرمین نیب اور نیب کی تفتیشی افسر پر کیس کروں گا تاکہ یہ آئندہ لوگوں کو انتقام کا نشانہ نہ بنائیں، نیب کے خلاف عدالت جانا چاہتا ہوں تاکہ نیب کے لوگوں کو بھی خوف ہو۔

سابق وزیر اعظم نے کہا نواز شریف کے ساتھ لندن ایگریمنٹ کے بعد پی ٹی آئی پر ظلم کیا گیا،کوئی بتائے میری بیوی کا کیا قصور ہے کہ 7 ماہ سے جیل میں ہے؟

بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ میرا اس ملک میں جینا، مرنا ہے، باہر نہیں جاؤں گا، اشرافیہ میں سے کس کی پراپرٹی باہر نہیں، انہوں نے باہر بھاگ جانا ہے، منی لانڈرنگ کو کھلی چھوٹ دے دی گئی، اب اسے کوئی نہیں روک سکتا۔

انہوں نے دعویٰ کہا کہ وزیر داخلہ محسن نقوی کے پانچ ملین ڈالر بیرون ملک پڑے ہیں، وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز 4 میفئر فلیٹس کی مالکن ہے، وزیر اعظم شہباز شریف کے 5 اور صدر آصف علی زرداری کے 8 ریفرنس ختم ہوئے، فریال تالپور کی دبئی لیکس میں پانچ جائیدادیں سامنے آئیں،نیب ترامیم کے ذریعے وائٹ کالر کرائم کو این ار او دے دیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ نیب کو خود مختار ادارہ بنانا چاہتے ہیں اور یہ بھی چاہتے ہیں کہ نیب کا بھی احتساب ہو، اسکاٹ لینڈ یارڈ میں وائٹ کلر کرائم کے لیے فراڈ اسکواڈ موجود ہے۔

عمران خان نے کہا کہ چوری کرنی ہے تو اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مل جائیں اور جو مرضی کریں،ان کے ساتھ مل جائیں تو سارے کیسز ختم، یہ انصاف نہیں ہے، اس ملک کو ڈنڈے کی نہیں، انصاف کی ضرورت ہے، ہم بھیڑ بکریاں نہیں، انسان ہیں، انصاف ہوتا ہے تو امن آتا ہے۔

بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ کہتے ہیں کہ ہم مسلم لیگ (ن) کے ساتھ نہیں بیٹھتے، انہوں نے الیکشن میں ڈاکا مارا، ہم ان کے ساتھ کیسے بیٹھ جائیں۔

سابق وزیر اعظم نے دعویٰ کیا کہ 22 اگست کا جلسہ منسوخ کرنے کے لیے منتیں کی گئی تھیں، 8 ستمبر کو جلسہ کرنے کی یقین دہانی کروائی گئی مگر اب اس میں بھی رکاوٹیں کھڑی کی جا رہی ہیں، کہتا ہوں کہ 8 ستمبر کو عوام نکلیں، یہ حقیقی آزادی کی جنگ ہے، آزادی انصاف سے آتی ہے اس کے لیے قوم باہر آئے۔