پاکستان

توانائی کی قیمتوں کو کم کرنے کے فارمولے پر کام کر رہے ہیں، وزیر پیٹرولیم

ایل این جی کی درآمد اور اس کی مخصوص سپلائی اور قیمتوں کے تعین کے قوانین میں خامی نے بہت سے مسائل پیدا کیے ہیں، ڈاکٹر مصدق ملک

حکومت نے اصولی طور پر مخلوط گیس قیمت کا طریقہ کار تیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس میں مائع قدرتی گیس (ایل این جی) مخصوص قیمت کو ختم کرکے اسے ویل ہیڈ اور پائپ لائن کوالٹی قدرتی گیس کے ساتھ ضم کیا جائے گا، اس اقدام کا مقصد توانائی کی قیمتوں کو کم کرنا اور تمام صارفین کے لیے یکساں مواقع فراہم کرنا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق صحافیوں سے گفتگو میں وزیر پیٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک نے بتایا کہ حکومت ریکو ڈک منصوبے پر سرمایہ کاری کے معاہدے کو حتمی شکل دینے کے مراحل میں ہے اور جلد ہی 50:50 کی بنیاد پر 10 ارب ڈالر سے زائد مالیت کی گرین فیلڈ ریفائنری کے قیام کا فیصلہ کرے گی، جو پیٹرولیم مصنوعات اور پیٹرو کیمیکلز کی پیداوار کے لیے ہوگی۔

حیرت انگیزطور پر وزیر پیٹرولیم نے بتایا کہ انہیں ہائی اسپیڈ ڈیزل کے بحران کا علم نہیں تھا، جو کہ ملک کی ریفائنریوں کو بند کرنے کے دہانے پر لے آیا اور اور پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) کو طویل المدتی معاہدوں کے تحت اپنے درآمدی آرڈرز منسوخ کرنے پر مجبور کردیا ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ ’ایک مخصوص مارکیٹ پلیئر‘ کو خصوصی درآمدی آرڈرز جاری کیے گئے ہیں، جس سے ملک کو زرمبادلہ کے نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

ڈاکٹر مصدق ملک نے وعدہ کیا کہ وہ اس معاملے کی تحقیقات کریں گے اور جلد میڈیا کو اس حوالے سے بتائیں گے۔

آئل صنعت بلخصوص ریفائنریاں اور آئل مارکیٹ کمپنیاں (او ایم سیز) آئل اور گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کے اُس فیصلے پر کئی ماہ سے سراپا احتجاج ہیں جس میں ایک مخصوص کمپنی کو بڑی مقدار میں ہائی اسپیڈ ڈیزل (ایچ ایس ڈی) درآمد کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔

اس فیصلے کے نتیجے میں مقامی ریفائنریوں میں بڑے پیمانے پر اسٹاک جمع ہوگیا ہے۔

وزیر پیٹرولیم مصدق ملک نے بتایا کہ ایل این جی کی درآمد اور اس کی مخصوص سپلائی اور قیمتوں کے تعین کے قوانین میں ایک خامی نے بہت سے مسائل پیدا کیے ہیں، انہوں نے کہا کہ چار ایل این جی پر مبنی بجلی کے منصوبے کارگر ہیں، لیکن ان کی مخصوص ایل این جی قیمتوں کی وجہ سے وہ طویل عرصے سے بند پڑے ہوئے ہیں۔

ایل این جی کی قیمتوں پر یہ چار 5200 میگاواٹ کے منصوبے 20 سے 24 روپے فی یونٹ بجلی پیدا کرتے تھے، جبکہ اگر یہ قدرتی گیس استعمال کرتے تو فی یونٹ قیمت 8 سے 10 روپے ہوتی۔

ایل این جی اور قدرتی گیس کی مخلوط قیمت سے ان منصوبوں سے تقریباً 14 سے 15 روپے فی یونٹ کے حساب سے بجلی پیدا کی جا سکتی ہے، جو کہ ایک بڑا ریلیف ثابت ہو سکتا ہے۔

وزیر پیٹرولیم مصدق ملک نے کہا کہ ویل ہیڈ گیس کی قیمت تقریباً 570 سے 580 روپے فی یونٹ ہے، جبکہ پائپ لائن کوالٹی گیس کی قیمت تقریباً 1600 روپے فی یونٹ اور ایل این جی کی قیمت تقریباً 3500 روپے فی یونٹ ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس منصوبے کو چند مہینوں میں حتمی شکل دی جائے گا تاکہ تمام شعبوں کو ایک ہی سطح پر مواقع فراہم کیے جا سکیں۔

ایک سوال کے جواب میں، انہوں نے کہا کہ حکومت روزانہ تقریباً 1000 ملین مکعب فٹ ایل این جی (ایم ایم سی ایف ڈی) درآمد کر رہی ہے اور سردیوں کے دوران کوئی کمی یا سپلائی کا مسئلہ نہیں ہوگا۔

وفاقی وزیر ڈاکٹر مصدق ملک نے گیس کی قیمتوں میں اضافے کو مسترد کردیا ہے۔

پاکستان ایران پائپ لائن

وزیر پیٹرولیم نے ایران پاکستان گیس پائپ لائن پراجیکٹ پر پیشرفت اور ایران کی پاکستان کی جانب سے ایرانی گیس وصول کرنے کے لیے بنیادی ڈھانچے کی عدم ترقی پر بین الاقوامی ثالثی کی ممکنہ دھمکی کے بارے میں سوال پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا، تاہم انہوں نے ممکنہ جرمانے 18 ارب ڈالر تک جانے کی بات کو بے بنیاد قیاس آرائی قرار دے دیا ہے۔

وفاقی وزیر نے بتایا کہ حکومت نہ صرف سعودی عرب بلکہ چین سمیت دیگر ممالک سے بھی اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کے لیے منصوبوں پر کام کر رہی ہے، تاکہ پاکستان میں ایک گرین فیلڈ ریفائنری قائم کی جا سکے۔

ڈاکٹر مصدق ملک کا کہنا تھا کہ پیٹرولیم مصنوعات سے برقی توانائی اور الیکٹرک گاڑیوں کی جانب منتقلی کے منصوبے پر مطالعات جاری ہیں۔

ڈاکٹر مصدق ملک نے مزید بتایا کہ حکومت نے گرین فیلڈ ریفائنری کے حوالے سے ایک رپورٹ تیار کرنے کا حکم دیا ہے تاکہ یہ طے کیا جا سکے کہ یہ ریفائنری خام تیل سے پیٹرولیم مصنوعات تیار کرے یا خام تیل سے پیٹرو کیمیکلز، یا پھر دونوں کا 50:50 کی بنیاد پر امتزاج ہو۔

وزیر پیٹرولیم نے بتایا کہ رپورٹ جمع کرانے کے بعد حکومت نئی ریفائنری کے قیام پر کام کو تیز کرے گی۔

ریکوڈک منصوبے میں سعودی عرب کی ممکنہ سرمایہ کاری سے متعلق سوال پر کیا گیا تو انہوں نے رازداری کے معاہدے کی وجہ سے ملک کا نام لینے سے انکار کردیا، تاہم ان کا کہنا تھا کہ حکومت منصوبے کی تکمیل کے لیے فنڈز فراہم کرنے کے حوالے سے مالیاتی اداروں کے ساتھ بات چیت کر رہی ہے۔

سولر پاور کے حوالے سے وزیر ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا کہ ملک میں گرڈ اور چھتوں پر نصب سولر پراجیکٹس کے لیے گنجائش موجود ہے، ’میں ایک رپورٹ پر کام کر رہا ہوں جس میں قدرتی گیس سے بجلی کی جانب اسپیس اور واٹر ہیٹنگ کی منتقلی کی حوصلہ افزائی کے طریقوں پر غور کیا جا رہا ہے‘۔