پاکستان

کراچی: کنویں میں گرنے سے بچوں اور رضاکار سمیت تین افراد جاں بحق

کراچی کے علاقے گارڈن میں کھیلنے والے بچے کنویں کا ڈھکن ٹوٹنے اس میں جا گرے، بچوں کو بچانے کے لیے کنویں میں کودنے والا رضاکار بھی جاں بحق ہو گیا۔

کراچی کے علاقے گارڈن میں واقع رہائشی عمارت کے گہرے کنویں میں گرنے سے دو بچے زہریلی گیس کے باعث جاں بحق ہو گئے جبکہ بچوں کو بچانے کے لیے کنویں میں کودنے والا رضاکار بھی آکسیجن کی کمی کے باعث جان کی بازی ہار گیا۔

ڈپٹی انسپکٹر جنرل(ڈی آئی جی) جنوبی سید اسد رضا نے ڈان کو بتایا کہ بچے کھیل رہے تھے کہ اس دوران کنویں کا ڈھکن ٹوٹ گیا جس سے دونوں بچے کنویں میں جا گرے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ ہاؤسنگ پراجیکٹ میں موجود یہ کنواں 100 فٹ گہرا ہے اور شاید بچے وہاں موجود زہریلی گیسوں اور آکسیجن کی کمی کے باعث جاں بحق ہوئے۔

انہوں نے بتایا کہ ایک راہگیر نے بچوں کو کنوی میں گرتا دیکھا تو انہیں بچانے کے لیے کنویں کے اندر چھلانگ لگا دی لیکن آکسیجن کی کمی کی وجہ سے اس کی موت بھی موت واقع ہو گئی۔

ڈی آئی جی جنوبی نے انکشاف کیا کہ مقامی بلڈر نے اپنے ہاؤسنگ پراجیکٹ میں 100 فٹ گہرا کنواں کھودا تھا اور گارڈن پولیس کو رہائشی عمارت کے بلڈرز اور مالکان کے خلاف فوجداری کارروائی شروع کرنے کی ہدایت کی۔

سندھ حکومت کے ریسکیو 1122 کے اہلکار حسن خان نے بتایا کہ ہمیں اطلاع ملی کہ دو بچے گارڈن ایسٹ میں واقع رہائشی اپارٹمنٹ کے کنویں کے اندر گر گئے ہیں جن کی شناخت 8 سالہ بدر صہیب اور 10 سالہ طلحہ آصف کے نام سے ہوئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ریسکیو 1122 کے رضاکاروں نے موقع پر پہنچ کر ریسکیو آپریشن شروع کر دیا۔

حسن خان نے کہا کہ ریسکیو آپریشن پانچ گھنٹے تک جاری رہا، کنویں کے اندر زہریلی گیسوں کی موجودگی کی وجہ سے ہمیں ریسکیو آپریشن کے دوران مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور واقعے میں جاں بحق تینوں افراد کی لاشیں نکال لی گئی ہیں۔

ریسکیو اہلکار نے بتایا کہ واقعے میں جاں بحق رضا کار کو بے ہوشی کی حالت میں نکالا گیا تھا اور انہیں ڈاکٹر رُتھ فاؤ سول ہسپتال لے جایا گیا جہاں انہیں مردہ قرار دیا گیا۔

ایدھی فاؤنڈیشن کے ترجمان نے بتایا کہ ہمارے رضاکاروں نے بھی ریسکیو آپریشن میں حصہ لیا اور ایک بچے کی لاش نکالی۔علاقہ مکینوں نے میڈیا کو بتایا کہ بچے کھیل رہے تھے کہ کنویں کا ڈھکن ٹوٹ گیا اور وہ اس کے اندر گر گئے۔

رہائشیوں نے مزید بتایا کہ علاقے میں پلمبر کا کام کرنے والا مقامی رضاکار بچوں کو بچانے کے لیے کنویں میں کود گیا، جب رضاکار کنویں میں داخل ہوا تو اس نے چیخ چیخ کر سب کو خبردار کیا کہ کنویں کے اندر آکسیجن کم ہے، رضاکار نے پانی کا مطالبہ کیا اور انہوں نے پانی کی بوتل اس پر پھینک دی۔

عینی شاہدین نے بتایا کہ رضاکار نے تقریباً 10 سے 15 فٹ لمبی رسی کی مدد سے بچوں کو اپنے جسم سے باندھنے کے بعد انہیں بچانے کی کوشش کی لیکن رسی ٹوٹ گئی۔

رہائشیوں نے بتایا کہ انہیں تقریباً 15 منٹ تک کنویں کے اندر سے آوازیں سنائی دیں لیکن پھر خاموشی چھا گئی۔

پولیس سرجن ڈاکٹر سمیہ سید نے تصدیق کی کہ ہمیں سول ہسپتال کراچی سے تین لاشیں موصول ہوئی ہیں جنہیں قانونی تقاضے پورے کرنے کے لیے لایا گیا ہے۔

پولیس سرجن نے کہا کہ کہ موت کی اصل وجہ پوسٹ مارٹم کے بعد معلوم ہو سکے گی۔