190 ملین پاؤنڈز: عمران خان، بشریٰ بی بی کیخلاف کیس کی سماعت ملتوی
اسلام آباد کی احتساب عدالت میں سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈز کیس کی سماعت 4 ستمبر تک ملتوی کردی۔
احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس کی سماعت اڈیالہ جیل راولپنڈی میں کی، عمران خان اور بشریٰ بی بی کو جیل سے عدالت کے روبرو پیش کیا گیا، وکلا صفائی ظہیر عباس اور عثمان گِل عدالت میں پیش ہوئے جبکہ نیب کی جانب سے پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر عباسی اپنی ٹیم کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔
دوران سماعت وکلا صفائی کی جانب سے 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس کے تفتیشی افسر عمر ندیم پر جرح کی گئی جو مکمل نہ ہوسکی، 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس میں بشریٰ بی بی کی بریت کی درخواست پر نیب کا جواب نہ آنے پر بشریٰ بی بی کے وکیل عثمان گل کی جانب سے توہین عدالت کی درخواست دائر کر دی گئی۔
درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ آٹھ سماعتوں سے نیب جواب دینے سے گریز کر رہی ہے، نیب کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔
بعد ازاں عدالت نے 190ملین پاؤنڈز ریفرنس کی سماعت 4 ستمبر تک ملتوی کردی، آئندہ سماعت پر بھی وکلا صفائی تفتیشی افسر پر جرح جاری رکھیں گے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز اڈیالہ جیل راولپنڈی میں سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصا ف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کی سماعت کے دوران عدالت نے جیل انتظامیہ کو عمران خان کے بچوں سے فون پر بات کروانے کی ہدایت کردی تھی۔
کیس کا پس منظر
واضح رہے کہ 190 ملین پاؤنڈز یا القادر ٹرسٹ کیس میں الزام لگایا گیا ہے کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ نے پی ٹی آئی کے دور حکومت میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کی جانب سے حکومتِ پاکستان کو بھیجے گئے 50 ارب روپے کو قانونی حیثیت دینے کے عوض بحریہ ٹاؤن لمیٹڈ سے اربوں روپے اور سینکڑوں کنال مالیت کی اراضی حاصل کی۔
یہ کیس القادر یونیورسٹی کے لیے زمین کے مبینہ طور پر غیر قانونی حصول اور تعمیر سے متعلق ہے جس میں ملک ریاض اور ان کی فیملی کے خلاف منی لانڈرنگ کے کیس میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کے ذریعے 140 ملین پاؤنڈ کی وصولی میں غیر قانونی فائدہ حاصل کیا گیا۔
عمران خان پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے اس حوالے سے طے پانے والے معاہدے سے متعلق حقائق چھپا کر کابینہ کو گمراہ کیا، رقم (140 ملین پاؤنڈ) تصفیہ کے معاہدے کے تحت موصول ہوئی تھی اور اسے قومی خزانے میں جمع کیا جانا تھا لیکن اسے بحریہ ٹاؤن کراچی کے 450 ارب روپے کے واجبات کی وصولی میں ایڈجسٹ کیا گیا۔