پاکستان

اظہر مشوانی کے لاپتا بھائیوں کی بازیابی کیلئے اٹارنی جنرل کو مزید مہلت مل گئی

سلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی سیکریٹریٹ کے ملازم فیضان کے واپس آجانے پر بازیابی درخواست نمٹادی۔
|

اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سوشل میڈیا انچارج اظہر مشوانی کے لاپتا بھائیوں کی بازیابی کے کیس میں اٹارنی جنرل منصور عثمان کو مزید مہلت دے دی۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق نے کیس کی سماعت کی، اٹارنی جنرل منصور عثمان عدالت میں پیش ہوئے جبکہ درخواست گزار کے وکیل بابر اعوان بھی عدالت میں پیش ہوئے۔

سماعت کے آغاز پر اٹارنی جنرل نے عدالت سے وقت مانگ لیا، عدالت نے اٹارنی جنرل کو 2 دن کا وقت دے دیا۔

وکیل درخواست گزار نے بتایا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کی مہربانی کے باعث فیضان اور دیگر 5 لوگ گھر پہنچ گئے ہیں، اس پر جسٹس عامر فاروق نے دریافت کیا کہ کون آیا ہے گھر؟ بابر اعوان کا کہنا تھا کہ فیضان نامی کارکن گھر پہنچ گیا، وہ ذہنی طور پر ٹھیک نہیں کہ عدالت میں پیش ہو سکے۔

بعد ازاں اٹارنی جنرل نے عدالت سے وقت مانگتے ہوئے استدعا کی کہ مجھ سے جو ہو سکا میں کروں گا، دائرہ اختیار کا بھی معاملہ ہے، مجھے تھوڑا وقت دیں، ملک کی خفیہ ایجنسیاں کام کر رہی ہیں، انشا اللہ جلدی اچھی خبر ملے گی۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے استفسار کیا کہ پچھلے آرڈر میں وزیر اعظم سے متعلق ملاقات کا کہا گیا تھا، اٹارنی جنرل نے بتایا کہ جی بلکل میں وزیراعظم سے ملا تھا، پچھلے دنوں میں کچھ لوگ واپس بھی آئے ہیں، عدالت نے ریمارکس دیے کہ دائرہ اختیارات یا کس ہائی کورٹ کے سامنے کیس لگا ہے یہ اصلی معاملہ نہیں، اصلی مسئلہ یہ ہے لوگ لاپتا ہیں، اس پر بابر اعوان نے کہا کہ 80 سے زیادہ دن ہو گئے ہیں دونوں بھائیوں کو غائب ہوئے۔

بعد ازاں عدالت نے ریمارکس دیے کہ ہم اس کو جمعے کے لیے رکھ لیتے ہیں۔

اسی کے ساتھ عدالت نے کیس کی سماعت جمعے تک ملتوی کر دی۔

بعد ازاں تحریری حکم نامے میں عدالت نے بتایا کہ اس عدالت کو بتایا گیا ہے کہ لاپتا فیضان واپس آگیا ہے، اٹارنی جنرل نے مزید وقت مانگا ہے، اٹارنی جنرل نے بتایا ہے کہ لاپتا شہریوں سے متعلق معاملہ وزیر اعظم کے سامنے رکھا گیا، اٹارنی جنرل کی مزید وقت مانگنے کی استدعا منظور کی جاتی ہے، چیف جسٹس

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کا مزید کہنا تھا کہ جو کارکن واپس آگیا ہے اس کی درخواست نمٹا دیتے ہیں ، اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی سیکریٹریٹ کے ملازم فیضان کے واپس آجانے پر بازیابی درخواست نمٹادی۔

عدالت نے اظہر مشوانی کے بھائیوں کی بازیابی کے لیے وقت مانگنے کی استدعا اور نعیم احمد یاسین کی بازیابی کے لیے دائر درخواست پر سماعت بھی جمعہ تک ملتوی کردی۔

واضح رہے کہ 23 اگست کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سوشل میڈیا انچارج اظہر مشوانی کے لاپتا بھائیوں کی بازیابی کے کیس کی سماعت کے دوران جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ بظاہر یوں لگ رہا ہے کہ حکومت ہی جبری گمشدگیوں کی بینفیشری ہے۔

22 اگست کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سوشل میڈیا انچارج اظہر مشوانی کے لاپتا بھائیوں کی بازیابی کے کیس کی سماعت ملتوی کردی تھی۔

20 اگست کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سوشل میڈیا انچارج اظہر مشوانی کے لاپتا بھائیوں کے اغوا کی سی سی ٹی وی فوٹیج طلب کرلی تھی۔

15 اگست کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سوشل میڈیا انچارج اظہر مشوانی کے لاپتا بھائیوں کی بازیابی کے لیے دائر درخواست میں سیکرٹری دفاع کو 20 اگست کو دوبارہ طلب کر لیا تھا۔

5 اگست کو لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے درکواست کو نمٹانے کے بعد اظہر مشوانی کے والد نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

لاہور ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سوشل میڈیا انچارج اظہر مشوانی کے بھائیوں کی بازیابی کے لیے دائر درخواست واپس لینے کی بنیاد پر نمٹا دی تھی۔

درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا تھا کہ اظہر مشوانی کو واٹس ایپ کال آئی ہے کہ مغوی انٹیلی جنس ایجنسیوں کے پاس ہیں، چونکہ مغوی وفاقی ایجنسیوں کی حراست میں ہیں، لہذا ہم درخواست واپس لیتے ہیں۔

لاپتا کارکن فیضان کی بازیابی کا کیس

واضح رہے کہ 20 اگست کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے لاپتا کارکن فیضان کی بازیابی کا کیس اٹارنی جنرل کے سامنے رکھنے کی ہدایت کردی تھی۔

15 اگست کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے لاپتا کارکن فیضان کی بازیابی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ آئین کو تبدیل کردیں، بنیادی حقوق اس میں سے نکال دیں اور ملک کو اسی طرح چلائیں۔

21 جولائی کو پاکستان تحریک انصاف نے ملک بھر میں سوشل میڈیا ایکٹوسٹس اور ان کے قریبی رشتہ داروں کے اغوا کی جانب اعلیٰ عدالتوں کی توجہ دلانے کے لیے سوشل میڈیا مہم کا آغاز کیا تھا۔

پارٹی نے اپنے 10 سوشل میڈیا کارکنوں کی تصاویر پوسٹ کی تھیں جن میں بین الاقوامی میڈیا کوآرڈینیٹر احمد وقاص جنجوعہ، پی ٹی آئی کوآرڈینیٹر ملک رضوان احمد اور ان کے بھائی ملک نعمان احمد، سوشل میڈیا ایکٹوسٹ عطا الرحمن، فرید ملک، ملک فیضان اور مدثر چوہدری، پی ٹی آئی رہنما شہباز گل کے بھائی غلام شبیر، سوشل میڈیا ایکٹوسٹ اظہر مشوانی کے بھائی ظہور مشوانی اور مظہر مشوانی شامل تھے۔