دنیا

افریقہ کے صحت کے سب سے بڑے ادارے نے ’منکی پاکس‘ کو ایمرجنسی قرار دے دیا

براعظم کو ویکسین کی ایک کروڑ سے زیادہ خوراکوں کی ضرورت ہے لیکن صرف 2 لاکھ کے قریب دستیاب ہیں، ڈی جی افریقہ سی ڈی سی

افریقہ کے سب سے بڑے صحت عامہ کے ادارے نے ’منکی پاکس‘ کے عوامی جمہوریہ کانگو سے پڑوسی ممالک میں پھیلنے پر اسے ’براعظمی سلامتی کی پبلک ہیلتھ ایمرجنسی‘ قرار دیا۔

خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق افریقہ سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن (افریقہ سی ڈی سی) نے گزشتہ ہفتے وائرل انفیکشن کے پھیلاؤ کی خطرناک شرح سے خبردار کیا تھا، جو قریبی رابطے سے پھیلتا ہے اور فلو جیسی علامات اور پیپ سے بھرے زخموں کا سبب بنتا ہے۔

زیادہ تر کیسز ہلکی نوعیت کے ہوتے ہیں لیکن یہ جان لے سکتے ہیں۔

صحت عامہ کے ادارے کے ڈائریکٹر جنرل جین کیسیا نے زوم پر براہ راست نشر ہونے والی بریفنگ میں کہا ’ہم آج براعظمی سلامتی کی صحت عامہ کی اس ہنگامی صورتحال کا اعلان کرتے ہیں تاکہ اپنے اداروں، اپنی اجتماعی مرضی اور اپنے وسائل کو تیزی سے اور فیصلہ کن طریقے سے کام کر سکیں۔‘

کانگو میں پاکس کے پھیلنے کا آغاز ایک مقامی قسم کے پھیلاؤ سے ہوا، جسے کلیڈ I کہا جاتا ہے۔ لیکن نئی شکل، جسے کلیڈ Ib کہا جاتا ہے، معمول کے قریبی رابطے، خاص طور پر بچوں میں زیادہ آسانی سے پھیلتی دکھائی دیتی ہے۔

جین کیسیا نے بریفنگ میں کہا کہ براعظم کو ویکسین کی ایک کروڑ سے زیادہ خوراکوں کی ضرورت ہے لیکن صرف 2 لاکھ کے قریب دستیاب ہیں۔ انہوں نے وعدہ کیا کہ افریقہ سی ڈی سی براعظم کو سپلائی کو تیزی سے بڑھانے کے لیے کام کرے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم نے افریقہ میں ایک کروڑ سے زیادہ خوراکیں محفوظ کرنے کا ایک واضح منصوبہ بنایا ہے، جس کا 2024 میں آغاز 30 لاکھ خوراکوں سے ہو رہا ہے۔‘

تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ ویکسین کہاں سے حاصل کی جائیں گی۔

صحت عامہ کے ادارے نے کہا کہ اس سال براعظم میں اب تک 15 ہزار سے زیادہ کیسز اور 461 اموات کی اطلاع ملی ہے، جو گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 160 فیصد زیادہ ہے۔ براعظم کے کُل 18 ممالک میں کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں۔

1970 میں عوامی جمہوریہ کانگو میں انسانوں میں اس کا پہلی بار پتا چلنے کے بعد کئی دہائیوں سے منکی پاکس افریقہ کے کچھ حصوں میں متعدی ہے۔

وائرس کا کم مہلک ورژن 2022 میں ایک سو سے زیادہ ممالک میں پھیل گیا تھا، زیادہ تر جنسی رابطے کے ذریعے، جس نے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کو بین الاقوامی تشویش کی پبلک ہیلتھ ایمرجنسی کا اعلان کرنے پر مجبور کیا تھا، جو اس کی اعلیٰ ترین سطح کا الرٹ ہے۔

ڈبلیو ایچ او نے 10 ماہ بعد ایمرجنسی ختم کرتے ہوئے کہا تھا کہ صحت کا بحران قابو میں آگیا ہے۔

امریکی سی ڈی سی نے گزشتہ ہفتے طبی ماہرین اور محکمہ صحت کو مہلک نئی قسم کے بارے میں مطلع کرنے کے لیے دوسرا ہیلتھ الرٹ جاری کیا تھا۔

پچھلے ہفتے بھی، افریقہ سی ڈی سی نے کہا تھا کہ اسے منکی پاکس کا سامنا کرنے کے لیے افریقہ یونین سے ہنگامی فنڈنگ ​​میں ایک کروڑ 4 لاکھ ڈالر دیے گئے ہیں۔

ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ٹیڈروس ایڈہانوم گیبریئس نے ایک ہنگامی کمیٹی بلانے کا وعدہ کیا ہے جس میں اس بات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا کہ آیا کانگو میں وبا، بین الاقوامی تشویش کی صحت عامہ کی ہنگامی صورت حال کی نمائندگی کرتی ہے۔