پاکستان

کراچی: قبروں سے خواتین کی لاشیں نکال کر بےحرمتی کرنے والا ملزم گرفتار

دوران تفتیش ملزم نے 4 خواتین کی لاشوں کے ساتھ بےحرمتی کا اعتراف کرلیا، ملزم کو 8 سال قبل بھی عوام نے کورنگی کے قبرستان سے پکڑا تھا، پولیس

کراچی کے علاقے کورنگی کے قبرستان میں خواتین کی لاشوں کی بےحرمتی کرنے والا درندہ صفت ملزم پکڑا گیا، شہریوں نے ملزم کو تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد پولیس کے حوالے کردیا۔

ڈان نیوز کے مطابق کراچی پولیس نے خاتون کی لاش کا ریپ کرنے کی نیت سے ایک قبر کی بے حرمتی کرنے والے ملزم کو حراست میں لینے کا دعویٰ کیا ہے۔

کورنگی پولیس کے بیان کے مطابق مشتبہ ملزم کو باغِ کورنگی قبرستان میں ایک خواتین کی لاش کی بے حرمتی کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔

پولیس کے پہنچنے سے قبل، علاقہ مکین نے ملزم کو قبر کی بے حرمتی کرنے کے دوران رنگے ہاتھوں پکڑنے کے بعد تشدد کا نشانہ بنایا۔

پولیس تفتیش کے دوران ملزم نے اعتراف کیا کہ وہ قبرستان میں تدفین کے لیے لائی جانے والی میتوں، خاص طور پر خواتین کی لاشوں پر نظر رکھتا تھا، اور وہ قبر کھود کر ان خواتین کی لاشوں کی بے حرمتی کرتا تھا۔

پولیس کے مطابق دوران تفتیش ملزم نے یہ اعتراف بھی کیا کہ وہ اب تک 4 خواتین کی لاشوں کو قبر سے نکال کر ان کا ریپ کرچکا ہے، جب کہ اسے 8 سال قبل بھی عوام نے کورنگی نمبر ایک کے قبرستان سے رنگے ہاتھوں پکڑا تھا۔

پولیس نے متوفی خاتون کے بیٹے کی شکایت پر زیر حراست ملزم (40 سالہ سلیم وحید) کے خلاف عوامی کالونی تھانے میں سیکشن 297، 376 اور 354 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔

ایف آئی آر کے متن کے مطابق شکایت کنندہ نے بتایا کہ اس نے جمعرات کو رات 10 بجکر 30 منٹ پر اپنی والدہ کو قبرستان میں دفنایا تھا،تاہم مشتبہ شخص نے ایمرجنسی لائٹ کی مدد سے قبر کو کھودنے کے بعد لاش کی بے حرمتی کی اور اس کا ریپ کیا۔

ایف آئی آر میں مزید کہا گیا کہ علاقے کے کچھ لوگوں نے ملزم کو دیکھ لیا اور اسے پکڑنے کے بعد تشدد کا نشانہ بنایا، بعد ازاں پولیس موقع پر پہنچ گئی اور ملزم کو حراست میں لے لیا۔

پولیس سرجن ڈاکٹر سمیہ سید نے ڈان کو بتایا کہ گرفتار ملزم کو طبی معائنے کے لیے جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر (جے پی ایم سی) لایا گیا تھا، انہوں نے کہا کہ خاتون ابھی تک قبر میں تھی جسے مبینہ طور پر رشتہ داروں نے دوبارہ دفن کیا تھا۔

پولیس سرجن نے کہا کہ کیس کی مزید تفتیش کے لیے قبر میں دفن خاتون کی لاش کا معائنہ کرنا ہوگا، جس کے لیے مجسٹریٹ کی منظوری درکار ہوگی۔