پاکستان

لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت میں اسد عمر کی طبیعت بگڑ گئی

اسد عمر کو دل میں تکلیف ہوئی ہے، انہیں کمرہ عدالت سے اٹھا کر مرکزی گیٹ پر موجود گاڑی میں منتقل کیا گیا، وکیل
|

لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت میں اسد عمر کی طبیعت بگڑ گئی۔

وکیل اسد عمر نے بتایا کہ اسد عمر کو دل میں تکلیف ہوئی ہے، انہیں کمرہ عدالت سے اٹھا کر مرکزی گیٹ پر موجود گاڑی میں منتقل کیا گیا، زین قریشی اسد عمر کو لے کر پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی) روانہ ہو گئے۔

وکیل اسد عمر رانا مدثر نے بتایا کہ اسد عمر کے پی آئی سی میں ابتدائی ٹیسٹ مکمل ہوگئے ہیں، ان کی ای سی جی ٹھیک آئی ہے۔

طبیعت سنبھلنے کے بعد ہسپتال سے ڈسچارج

دریں اثنا، اسد عمر کی طبیعت سنبھلنے کے بعد انہیں پنجاب انسٹی ٹیوٹ سے ڈسچارج کر دیا گیا۔

ہسپتال انتظامیہ نے بتایا کہ اسد عمر کے ای سی جی، ایکوگرافی، خون اور دیگر ضروری ٹیسٹ ہوئے، تمام ٹیسٹ کلئیر آنے پر اور اسد عمر کی درخواست پر انہیں ڈسچارج کیا گیا۔

قبل ازیں، 9 مئی کو تھانہ شادمان جلانے، عسکری ٹاور جلاؤ گھیراؤ کے مقدمات میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب عبوری ضمانت کی معیاد ختم ہونے پر انسداد دہشتگردی عدالت پیش ہوئے۔

اسی طرح تحریک انصاف کے رہنما زین قریشی 9 مئی کے مقدمات میں عبوری ضمانت ختم ہونے پر اسد عمر بھی عدالت پہنچے تھے۔

مسرت جمشید چیمہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسد عمر کو دل کی تکلیف کی شکایت ہوئی ہے، میرے شوہر کو بھی ہارٹ کا آپریشن ہوا ہے، خدارا اب بس کردیں اور کتنے لوگوں کی جانیں لیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ بنگلہ دیش کی صورتحال سب کے سامنے ہے، میں یہ نہیں کہتی کہ خدانخواستہ اس طرح کے حالات ہوں لیکن صورتحال کچھ زیادہ مختلف نہیں ہے، مزید کہا کہ ٹک ٹاک سے حکومت نہیں چلتی ہے۔

خیال رہے کہ 9 مئی کو القادر ٹرسٹ کیس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے ملک گیر احتجاج کیا گیا تھا جس کے دوران فوجی، سول اور نجی تنصیبات کو نذر آتش کیا گیا، سرکاری و نجی املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا تھا جب کہ اس دوران کم از کم 8 افراد ہلاک اور 290 زخمی ہوئے تھے۔

مظاہرین نے لاہور میں کور کمانڈر کی رہائش گاہ پر بھی دھاوا بول دیا تھا جسے جناح ہاؤس بھی کہا جاتا ہے اور راولپنڈی میں واقع جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو)کا ایک گیٹ بھی توڑ دیا تھا۔

اس کے بعد ملک بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ لڑائی، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 1900 افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا جب کہ عمران خان اور ان کی پارٹی کے کارکنوں کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے تھے۔