پاکستان

ایف بی آر نے 11 ارب روپے کے ٹیکس فراڈ کا سراغ لگا لیا

ایف بی آر کے مطابق سیمنٹ فیکٹریوں کو مقامی کوئلے کی ترسیل کرنے کے لیے جعلی سیل ٹیکس رسیدیں استعمال کرنے کا انکشاف بھی ہوا ہے۔

فیڈرل بورڈ آف ریوینیو ( ایف بی آر) نے جدید ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز کی مدد سے ٹیکس مشینری کے ساتھ رجسٹرڈ جعلی کمپنیوں پر مشتمل 11 ارب روپے کا فراڈ پکڑ لیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق دو جعلی کمپنیوں، جنید امپیکس اور ٹریڈ زون، کی نشاندہی کی گئی ہے جو مبینہ طور پر سیمنٹ پلانٹس کو ڈیوٹی فری کوئلے کی فروخت میں ملوث تھیں، دونوں کمپنیوں نے مقامی بینکوں میں اکاؤنٹس بھی کھول رکھے ہیں۔

ایف بی آر کے مطابق سیمنٹ فیکٹریوں کو مقامی کوئلے کی ترسیل کرنے کے لیے جعلی سیل ٹیکس رسیدیں استعمال کرنے کا انکشاف بھی ہوا ہے، بجلی کی شعبے میں استعمال ہونے والا کوئلہ سیمنٹ کی صنعت کا اہم جزو بھی ہے۔

پاکستانی کے سیمنٹ کے شعبے کو اوسطا 13000 ہزار ٹن کوئلے کی ضرورت ہوتی ہے اور یہ طلب وقت کے ساتھ بڑھتی جارہی ہے، اس طلب کو درآمدات اور گھریلو پیداوار کے ذریعے پورا کیا جاتا ہے ، ایک اندازے کے مطابق ملک کے کوئلے کے ذخائر کا تخمینہ 185 ہزار ارب ہے۔

ایف بی آر کے انٹرنل آڈٹ ڈائریکٹریٹ ان لینڈ ریوینیو کراچی کے مطابق، انہوں نے ملزم کے خلاف کسٹم اور ٹیکسیشن کورٹ کراچی میں ایف آئی آر درج کرائی ہے، جمعرات کو ایک سینئر ٹیکس افسر نے ڈان سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ یہ کیس صرف بارش کا پہلا قطرہ ہے ، کیونکہ ہمارا خیال ہے کہ اس طرح کی مزید جعلی کمپنیاں سیمنٹ فیکٹریوں کو کوئلے کی سپلائی میں ملوث ہیں ۔

اس فراڈ کا سراغ حکومت کی ڈیجیٹلائزیشن پالیسی کے ایک حصے کے طور پر استعمال کردہ جدید ترین سافٹ ویئر ٹیکنالوجی کے ذریعے لگایا گیا ہے، ایف بی آر کے ٹیکس اہلکار کے مطابق کوئلے کی ڈیوٹی فری ترسیل سے طاقتور کاروباری گروپس اور خاندان سب سے زیادہ مستفید ہوتے ہیں۔

فی الحال ، ایف بی آر ٹیکس نیٹ میں توسیع کی وجہ سے ہر کسی کو سیلز ٹیکس کی رجسٹریشن فراہم کررہا ہے، تاہم، بورڈ سامان کی ترسیل کیے بغیر کاغذی نقل و حمل اور سامان کی حقیقی نقل و حمل میں شامل ٹرانزیکشن میں فرق کرنے سے قاصر ہے۔