بلوچستان میں شدید بارشیں، مختلف حادثات میں 12 افراد جاں بحق
بلوچستان کے مختلف علاقوں میں مسلسل چوتھے روز بھی بارشوں کا سلسلہ جاری ہے، مختلف علاقوں میں موسلادھار بارش کے باعث سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی ہے، جب کہ صوبے کو ملک کے دیگر حصوں سے ملانے والے شاہراہوں اور سڑکوں پر ٹریفک معطل ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ 3 دنوں کے دوران بلوچستان میں جاری بارشوں کے باعث مختلف واقعات میں اب تک 12 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔
نئی گج، بولان، لہری اور مولا سمیت اہم دریاؤں میں اونچے درجے کا سیلاب ہے، ان دریاؤں کے قریبی علاقوں زیارت، ہرنائی، ژوب، سنجاوی، لورالائی، قلعہ سیف اللہ، مسلم باغ اور خانوزئی میں گزشتہ 3 دنوں سے مسلسل موسلا دھار بارشیں ہورہی ہیں۔
سبی سمیت صوبے کے کچھ علاقوں میں سیلابی صورتحال پیدا ہوگی، جہاں پانی متعدد دیہات میں داخل ہو گیا، حکام نے بتایا کہ جمعہ کی رات سبی کے چار حفاظتی بند ٹوٹ گئے، جس کے نتیجے میں علاقے کے پانچ دیہات زیر آب آ گئے۔
حکام نے بتایا کہ صوبے کے دریاؤں میں شدید سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی ہے جس نے صوبے کی اہم شاہراہوں کو متاثر کیا ہے، جس سے ٹریفک معطل ہے، جب کہ کچھ علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ کی بھی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
طوفانی سیلاب نے نئے تعمیر شدہ پنجرہ پل کو متاثر کیا ہے، جس کے بعد مقامی انتظامیہ نے اس پل کو بھاری ٹریفک کے لیے بند کر دیا ہے اور صرف چھوٹی گاڑیوں کو اجازت دی جارہی ہے۔
جھل مگسی ضلع میں، کئی دیہات متاثر ہوئے، اور علاقے کا گندواہ سے رابطہ منقطع ہوگیں، جھل مگسی میں کئی مکانات سیلابی پانی میں ڈوب گئے جس سے مکین پناہ کے لیے نقل مکانی پر مجبور ہوئے۔
وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے متاثرہ علاقوں کے ڈویژنل کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کو سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ریلیف اور ریسکیو سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔
بلوچستان میں بارشوں سے ہونے والی اموات کی تعداد 6 سے بڑھ کر 12 ہو گئی، صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق صوبے میں بارش سے متعلقہ واقعات میں کل 12 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے اور 32 دیگر زخمی ہوئے۔
بارش نے کوہلو میں بھی کافی نقصان پہنچایا، تقریباً 312 ایکڑ اراضی پر کھڑی فصلیں تباہ ہوئیں، 19 کلومیٹر سڑکیں متاثر ہوئیں، نیو کلی، ماڑی کالونی اور تمبو کے علاقوں میں بھی متعدد کچے مکانوں کی چھتیں گر گئیں۔
علاوہ ازیں، حب ڈیم کی سطح بھی چار فٹ اضافے سے 327 فٹ تک پہنچ گئی۔