پاکستان

وزیرداخلہ محسن نقوی کا کرم میں افسوسناک واقعات پر اظہار تشویش

دو گروپوں کے درمیان تصادم کو غلط رنگ دیا گیا، علاقے کی سرکردہ شخصیات کو اس ایشو کے پائیدار حل کے لیے اپنا مثبت کردار ادا کرنا ہے، وزیر داخلہ

وزیر داخلہ محسن نقوی نے کرم میں پیش آنے والے افسوس ناک واقعات پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق وزیرداخلہ محسن نقوی سے مجلس وحدت المسلمین کے رکن قومی اسمبلی حمید حسین کی قیادت میں کرم سے تعلق رکھنے والے وفد نے ملاقات کی، جس میں مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے جامع حکمت عملی ترتیب دینے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کے لیے دعا کی۔

محسن نقوی کا کہنا تھا کہ دو گروپوں کے درمیان تصادم کو غلط رنگ دیا گیا، علاقے کی سرکردہ شخصیات کو اس ایشو کے پائیدار حل کے لیے اپنا مثبت کردار ادا کرنا ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق کل (30 جولائی) خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں 2 قبائل کے درمیان ایک ہفتے سے جاری مسلح تصادم تھم گیا تھا جبکہ گزشتہ سات روز کے دوران 49 لوگ مارے گئے۔

ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) نے بتایا تھا کہ گزشتہ سات دنوں سے جاری قبائلی جھڑپوں میں 49 افراد کی ہلاکتوں کے علاوہ 200 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے۔

ڈی سی کرم جاوید اللہ محسود نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا تھا کہ دونوں قبائل نے جنگ بندی پر اتفاق کیا اور کل رات سے جھڑپیں رک گئی ہیں۔

انہوں نے زور دے کر کہا تھا کہ فریقین سے بنکر خالی کرالیے گئے اور سیکورٹی فورسز کو وہاں تعینات کر دیا گیا ہے جب کہ ضلع کرم کے 5 مقامات میں سے کہیں بھی فائرنگ کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ اتوار کو جرگہ کے ارکان کی طرف سے کی گئی جنگ بندی پر بڑی حد تک عمل کیا جا رہا تھا لیکن پیر کو لڑائی دوبارہ شروع ہو گئی تھی۔

یاد رہے کہ مداگی اور مالی خیل قبیلے کے درمیان یہ تنازع بدھ کو اس وقت شروع ہوا تھا جب دونوں قبائل کے درمیان زمین کے تنازع پر دہائیوں سے چلتی آ رہی پرانی دشمنی کے حل کے لیے جاری کونسل کے اجلاس میں فائرنگ کردی گئی تھی۔

مقامی پولیس اہلکار مرتضیٰ حسین نے کہا تھا کہ اس فائرنگ میں کوئی زخمی نہیں ہوا تھا لیکن اس کے بعد دونوں قبیلوں کے درمیان برسوں سے چلی آ رہی دشمنی پھر سے زندہ ہو گئی تھی اس کے بعد اتوار تک مسلسل فائرنگ اور گولہ باری کا سلسلہ جاری رہا۔