فچ نے پاکستان کی ریٹنگ اپ گریڈ کردی
عالمی ریٹنگ ایجنسی ’فِچ‘ نے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ سے معاہدے کے بعد پاکستان کی طویل مدتی غیر ملکی کرنسی ایشوور ڈیفالٹ ریٹنگ اپ گریڈ کرتے ہوئے ’سی سی سی‘ سے سی سی پلس’ کردی ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق عالمی ریٹنگ ایجنسی ’فچ‘ نے پاکستان کی طویل مدتی غیرملکی کرنسی ریٹنگ ایشور ڈیفالٹ ریٹنگ (آئی ڈی آر) کو اپ گریڈ کرکے ٹرپل سی سے ٹرپل سی پلس کردیا جو ملکی معیشت کے بہتر منظرنامے کی عکاسی کرتی ہے۔
سی سی سی ریٹنگ اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ غیرملکی قرضوں کی وجہ سے ملک کو ڈیفالٹ کے شدید خطرات لاحق ہیں۔
یاد رہے کہ 14 دسمبر 2023 کو عالمی ریٹنگ ایجنسی فِچ نے پاکستان کی بیرونی کرنسی کی طویل مدتی ڈیفالٹ ریٹنگ کو ’ٹرپل سی‘ پر برقرار رکھا تھا۔
اس سے قبل فچ نے اکتوبر 2022 میں پاکستان کی ریٹنگ ٹرپل سی پلس سے فروری 2023 میں نیچے لاکر ٹرپل سی مائنس کردی تھی، جس کے بعد جولائی 2023 میں دوبارہ بڑھا کر ٹرپل سی کردی تھی۔
ریٹنگ ایجنسی نے پیر کو کہا کہ ریٹنگ میں یہ بہتری انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ سے 37ماہ پر محیط 7ارب ڈالر کے معاہدے کے بعد بیرونی فنڈنگ کی مسلسل دستیابی کے زیادہ بہتر منظرنامے کی عکاسی کرتی ہے۔
فچ نے کہا کہ آئی ایم ایف کے پچھلے معاہدے میں حکومت کی موثر کارکردگی نے ملک کے مالی خسارے کو کم اور زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے میں مدد کی اور اس میں مزید بہتری کا امکان ہے۔
تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ اگر پاکستان چیلنجنگ اصلاحات کے نفاذ میں ناکام رہا تو ملک کمزور ہو جائے گا۔
ایجنسی نے یہ بھی کہا کہ ان کا اندازہ ہے کہ اگست کے آخر تک حکومت کو اس کے شراکت داروں بالخصوص سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور چین سے 4 سے 5 ارب ڈالر فنڈنگ کی نئی یقین دہانیاں مل جائیں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ غیرملکی ذخائر بہتری کے باوجود انتہائی کم ہیں اور اسٹیٹ بینک ان کی بحالی کے لیے کوشاں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا اندازہ ہے کہ جون 2023 میں 10ارب ڈالر کے ذخائر جو جون 2024 میں 15ارب ڈالر تک پہنچ گئے تھے، ہمیں امید ہے کہ وہ 2026 تک 22ارب ڈالر کی سطح تک پہنچ جائیں گے۔
یاد رہے کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان 12 جولائی 2024 کو 37ماہ پر محیط 7ارب ڈالر کے امدادی پیکج کا معاہدہ ہوا تھا جس سے ملک کے مالیاتی ذخائر کی بہتری میں انتہائی مدد ملی ہے۔
واضح رہے کہ وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے عالمی ریٹنگ ایجنسی (فچ) حکام کو پاکستان کی معیشت اور میکرو اکنامک اشاریوں کو مستحکم کرنے کے لیے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ کامیاب معاہدے کے بارے میں بریفنگ دی تھی۔
وفاقی وزیر نے فِچ کے نمائندوں کو نئے پروگرام کی نمایاں خصوصیات سے آگاہ کیا، جس میں مالی سال 2025 میں ٹیکس محصولات کو جی ڈی پی کے 1.5 فیصد اور اگلے تین سالوں میں 3 فیصد تک بڑھانے کا ہدف مقرر کرنا شامل ہے، مالی سال 2025 میں جی ڈی پی کا ایک فیصد کا بنیادی سرپلس بھی حاصل کیا جائے گا۔