کراچی: کالعدم ’ٹی ٹی پی‘ کا عسکریت پسند اور پولیس آفس، عباس ٹاؤن کے حملوں کا ملزم ہلاک
کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے تعلق رکھنے والے ایک مشتبہ عسکریت پسند کو موچکو کے علاقے میں انٹیلی جنس پر مبنی آپریشن کے دوران گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق محکمہ انسداد دہشتگردی (سی ٹی ڈی) کا کہنا ہے کہ مبینہ عسکریت پسند کو انسداد دہشت گردی کی عدالت نے 2023 میں کراچی پولیس آفس (کے پی او) پر ہونے والے وحشیانہ حملے کے کیس میں مفرور قرار دیا تھا اور وہ مارچ 2013 میں ہونے والے عباس ٹاؤن بم دھماکے کا بھی مرکزی ملزم تھا جس میں 47 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔
سی ٹی ڈی کی ایک پریس ریلیز میں کہا گیا کہ سی ٹی ڈی نے ناردرن بائی پاس پر انٹیلیجنس بیسڈ آپریشن کیا اور کالعدم ٹی ٹی پی کے دہشت گرد عمر فاروق عرف ڈاکٹر کو ایک مقابلے میں ہلاک کر دیا۔
اس میں مزید بتایا گیا ہے کہ چند روز قبل محکمہ داخلہ سندھ نے تھریٹ الرٹ جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ مشتبہ شخص کو کراچی میں دہشت گردی کی کارروائیاں کرنے کے لیے (دہشت گردوں کی جانب سے) خصوصی ٹاسک دیا گیا ہے، الرٹ میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ مشتبہ شخص میٹروپولیس میں اپنے نیٹ ورک کو بحال کر رہا ہے۔
سی ٹی ڈی اور ایک انٹیلی جنس ایجنسی نے اپنے ’مخبروں‘ کے ذریعے مشتبہ شخص کی تلاش شروع کی۔
بدھ کی شب خفیہ اطلاع پر سی ٹی ڈی کی ٹیم نے ناردرن بائی پاس پر حنفیہ مسجد کے قریب چھاپہ مارا جہاں مشتبہ شخص کسی کا انتظار کر رہا تھا، پولیس کو دیکھتے ہی اس نے اپنی گرفتاری سے بچنے کے لیے فائرنگ کا سہارا لیا، پولیس نے مزید کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں نے جوابی فائرنگ کی اور ملزم کو زخمی حالت میں گرفتار کر لیا تاہم ڈاکٹر روتھ فاؤ سول ہسپتال کراچی لے جاتے ہوئے وہ راستے میں ہی دم توڑ گیا۔
سی ٹی ڈی نے دعویٰ کیا کہ ملزم کی جانب سے چلائی گئی گولی ایک پولیس اہلکار کو بھی لگی لیکن وہ بلٹ پروف جیکٹ پہننے کی وجہ سے محفوظ رہا۔
ملزم کے قبضے سے ایک نائن ایم ایم پستول برآمد ہوئی ہے، سی ٹی ڈی کے بیان میں مزید کہا گیا کہ ہلاک دہشت گرد کو اے ٹی سی نے کے پی او حملہ کیس میں مفرور قرار دیا تھا۔
یاد رہے کہ فروری 2023 میں، 3 پولیس اہلکار اور ایک شہری جاں بحق جبکہ 18 قانون نافذ کرنے والے اہلکار زخمی ہوگئے تھے جب خودکش جیکٹس پہنے ہوئے کالعدم ٹی ٹی پی کے 3 دہشت گردوں نے کراچی پولیس آفس پر دھاوا بول دیا تھا، ایک عسکریت پسند نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا جب کہ 2 دیگر کو پولیس، رینجرز اور پاک فوج کے گھنٹوں جاری رہنے والے مشترکہ آپریشن میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا گیا تھا۔
سی ٹی ڈی کے بیان میں کہا گیا ہے کہ مقتول ملزم عمر فاروق 2013 کے عباس ٹاؤن بم دھماکہ کیس کا بھی ’مرکزی ملزم‘ تھا جس میں 47 افراد جاں بحق اور 135 زخمی ہوئے تھے۔
ملزم کو ماضی میں سی ٹی ڈی نے گرفتار کیا تھا تاہم اسے بری کر دیا گیا تھا، سی ٹی ڈی کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ہلاک ملزم کو قتل، اقدام قتل اور دہشت گردی کے 10 مقدمات میں گرفتار کیا گیا تھا تاہم اسے بری کر دیا گیا۔
سی ٹی ڈی کا کہنا تھا کہ تمام الزامات سے بری ہونے اور جیل سے رہا ہونے کے بعد ملزم افغانستان چلا گیا تھا۔