پاکستان

پی ٹی آئی چہلم کے بعد اسلام آباد میں جلسہ کرسکتی ہے، قائم مقام ڈپٹی کمشنر اسلام آباد

سیکیورٹی صورتحال آگئی تھی تو انہیں بلا کر بتا تو دیتے، چالیسویں کے بعد آپ کہیں گے کہ سیلاب آ گیا، سردی ہو گئی، چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کے کیس میں ریمارکس

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے جلسے کا این او سی معطل کرنے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران قائم مقام ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے کہا کہ چیف کمشنر نے جلسے کو منسوخ نہیں بلکہ معطل کیا ہے، البتہ محرم کے چالیسویں کے بعد جلسے کی اجازت دی جاسکتی ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں پی ٹی آئی کے جلسے کا این او سی معطل کرنے کے چیف کمشنر اسلام آباد کے نوٹیفکیشن کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس عامر فاروق نے پی ٹی آئی رہنما عامر مغل کی درخواست پر سماعت کی۔

جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ فروری سے جلسے کا معاملہ چل رہا ہے، اِس میں مسئلہ کیا ہے؟ ڈپٹی کمشنر نے اجازت دی، چیف کمشنر نے منسوخ کر دی، کیا کرنا چاہتے ہیں؟

قائم مقام ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے عدالت کو بتایا کہ چیف کمشنر نے جلسے کو معطل کیا ہے، منسوخ نہیں کیا، محرم کے چالیسویں کے بعد جلسے کی اجازت دی جا سکتی ہے۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ 10 محرم کے بعد کی بات تو سمجھ آتی ہے، 40 تو بہت دور ہے، جس پر ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ شہریوں نے شکایات جمع کرائیں ہیں کہ اُن کو نقل و حرکت میں مسئلہ ہو گا۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے ڈپٹی کمشنر سے مکالمہ کہا کہ آپ کسی کُھلی جگہ اجازت دیدیں، اور اگر سیکیورٹی صورتحال آہی گئی تھی تو انہیں بلا کر بتا تو دیتے، چالیسویں کے بعد آپ کہیں گے کہ سیلاب آ گیا، سردی ہو گئی۔

پی ٹی آئی کے وکیل شعیب شاہین ایڈووکیٹ نے عدالت سے استدعا کی ہمیں 27 جولائی کو جلسے کی اجازت دیدیں۔

قائم مقام ڈپٹی کمشنر نے عدالت سے استدعا کی کہ ڈپٹی کمشنر کی واپسی کے بعد 19 جولائی کو کیس سماعت کے لیے رکھ لیں، جس پر جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ چیف کمشنر کو ڈائریکشن دے دیتا ہوں کہ وہ ان سے مل لیں، وہ آپ کے سینئر ہو سکتے ہیں لیکن میرے تو نہیں ہیں، مجھے آپ کی تجویز نہیں چاہئے۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ پہلے بھی عدالت نے آرڈر کیا، جس طرح چل رہا ہے یہ کوئی مستقل حل نہیں، اِن کو بلا کر مشاورت کریں اور معاملے کا مستقل حل نکالیں، جلسے میں 40 سے 50 ہزار بندہ آ جائے گا اس سے کچھ نہیں ہونا، جلسہ ہو گا، تقریریں ہوں گی، ان سے کچھ نہیں ہونا، سمجھ لیں۔

جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ کوئی غلط تقریر کرے این او سی کی خلاف ورزی ہو تو آپ اُسے ذمہ دار ٹہرا سکتے ہیں، میں کیس پیر کو دوبارہ سماعت کے لیے مقرر کر رہا ہوں۔

قائم مقام ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے کہا کہ ہمیں سسٹم کے تحت ہی چلنا ہوتا ہے، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ میں سسٹم کو جانتا ہوں، میں بھی اسی سسٹم کی پیداوار ہوں، سیدھا ولادت سے یہاں لینڈ نہیں کیا، میں کیس کو پیر کے لیے دوبارہ مقرر کر رہا ہوں۔

بعد ازاں، کیس کی سماعت پیر 15 جولائی تک ملتوی کردی گئی۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے پی ٹی آئی رہنما اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے کہا تھا کہ 6 جولائی کو اسلام آباد میں تاریخی جلسہ کریں گے۔

عمر ایوب کا کہنا تھا کہ 6 جولائی کو اسلام آباد میں بہت بڑا جلسہ کرنے جارہے ہیں، جلسہ عمران خان کی رہائی کے لیے اور مہنگائی کے خلاف ہوگا، اسلام آباد میں جلسہ تحریک تحفظ آئین پاکستان کے پلیٹ فارم سے ہوگا، عوام اپنے مستقبل کے تحفظ کے لیے ہر صورت اس میں شرکت کریں۔

تاہم 5 جولائی کو اسلام آباد انتظامیہ نے پی ٹی آئی جلسے کا این او سی معطل کر دیا تھا، اسلام آباد انتظامیہ کے ترجمان نے بتایا تھا کہ سیکیورٹی صورتحال اور محرم الحرام کے باعث این او سی معطل کیا گیا ہے، جب کہ این او سی کی معطلی کا فیصلہ شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کے لیے کیا گیا ہے۔

بعد ازاں، 6 جولائی کو پی ٹی آئی نے جلسے کا عدم اعتراض سرٹیفکیٹ (این او سی) معطل کرنے کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔