کاروبار

حکومت کا میٹر ریڈنگ کے ناقص نظام کو ختم کرنے پر غور

ہم اوور بلنگ سے متعلق صارفین کی شکایات پر غور کرتے ہوئے ’پرو ریٹا سسٹم‘ کا جائزہ لے رہے ہیں، ذرائع وزارت توانائی

بجلی صارفین کی بڑھتی ہوئی مایوسی کے بعد حکومت ’پرو ریٹا سسٹم‘ کو ختم کرنے پر سنجیدگی سے غور کر رہی ہے، جو ماہانہ کم بجلی استعمال کرنے والے صارفین کو پروٹیکٹڈ کیٹیگری سے نکال دیتا ہے یا انہیں اگلے سلیب میں دھکیل دیتا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق متعلقہ حلقوں (پاور ڈویژن اور دیگر) نے میٹر ریڈنگ سسٹم کا جائزہ لینا شروع کر دیا ہے، ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ اس سلسلے میں ایک یا دو دن میں فیصلہ متوقع ہے، کیونکہ یہ عمل ابھی جاری ہے۔

وزارت توانائی کے ایک سینئر سرکاری ذرائع نے ڈان سے بات کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ ہم اوور بلنگ سے متعلق صارفین کی شکایات پر غور کرتے ہوئے ’پرو ریٹا سسٹم‘ کا جائزہ لے رہے ہیں، اور اس بات پر غور کیا جارہا ہے کہ آیا مارچ میں متعارف کروائے جانے والا یہ سسٹم صارفین کے لیے کس حد تک اچھا یا برا ثابت ہوا ہے۔

نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر سرکاری اہلکار نے مزید بتایا کہ اگر ہمیں یہ نظام اچھا نہیں لگتا ہے، تو ہم یقینی طور پر اسے ختم کر دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ گھریلو پروٹیکٹڈ صارفین یعنی 200 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والوں کا تناسب اپریل 2023 میں 69.38 فیصد تھا جو اس سال اپریل میں بڑھ کر 73.14 فیصد ہو گیا ہے، اسی طرح مئی 2023 میں ایسے صارفین کی شرح 68.84 فیصد تھی جو اس سال مئی میں بڑھ کر 73.59 فیصد ہو گئی، تاہم جون میں اس میں کمی دیکھی گئی جو 59.15 فیصد اور گزشتہ سال 60.42 فیصد رہی۔

سرکاری اہلکار کا کہنا تھا کہ وہ صارفین جن کی بجلی کی کھپت کا حساب پرانے سسٹم میں 28 دن کے بلنگ سائیکل پر کیا جاتا ہے، اب بڑھ گیا ہے، جس کی وجہ سے ان کا شمار پروٹیکٹڈ صارفین کی کیٹیگری میں نہیں ہوتا، جب کہ جن کی بلنگ کا حساب 30 دن کے بلنگ سائیکل پر کیا گیا تھا اس میں کمی آئی ہے، تاہم ہم ان سب پر بھروسہ نہیں کر رہے ہیں، بلکہ صارفین کے حق میں جو بھی ہوا وہ فیصلہ کریں گے، چاہے ہمیں اس سسٹم کو بند ہی کیوں نہ کرنا پڑے۔

واضح رہے کہ پرو ریٹا سسٹم کے تحت ماہانہ بلوں کا حساب 30 دن کی بجلی کی کھپت کی بنیاد پر کیا جاتا ہے، فرض کریں کہ 30 دن کی کھپت کی مدت ہر مہینے کی 26 تاریخ کو ختم ہوتی ہے اور میٹر ریڈر کچھ دن پہلے ریڈنگ لیتا ہے، ایسی صورت میں، 24 اور 26 کے درمیان استعمال شدہ یونٹس کی تعداد اوسط کی بنیاد پر وصول کیے جائیں گے۔

اگر 24 تاریخ کو یونٹس کی تعداد 180 ہے اور بل میں بیان کردہ یونٹس کی تعداد 210 ہے، تو اس کا مطلب ہے کہ 30 یونٹس کے فرق کو پچھلے دنوں کی کھپت کی اوسط کی بنیاد پر شمار کیا گیا ہے، جسے ’پرو ریٹا‘ کہا جاتا ہے۔

لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی (لیسکو) کے ایک اہلکار نے بتایا کہ کل گھریلو صارفین میں سے صرف ایک فیصد (تقریباً 50 لاکھ) پروٹیکٹڈ صارفین کی کیٹیگری سے باہر نکلے۔

انہوں نے کہا کہ گرمی کی شدت کی وجہ سے لوگ پچھلے سال جون کے مقابلے زیادہ بجلی استعمال کررہے ہیں، اپریل اور مئی میں پروٹیکٹڈ صارفین کی تعداد میں اضافہ ہوا، جب کہ اس سال جون میں اس میں ایک فیصد کمی واقع ہوئی۔

تاہم صارفین اس سسٹم کو دھوکہ اور لائن لاسز (تجارتی اور تکنیکی دونوں) کو پورا کے لیے صارفین کو لوٹنے کا طریقہ قرار دے رہے ہیں۔

میٹر ریڈرز کی جانب سے بلنگ سیکشنز کو مبینہ طور پر غلط ڈیٹا جمع کروایا گیا، جس کی وجہ سے ملک بھر میں وسیع پیمانے پر صارفین پروٹیکٹڈ کیٹیگری سے باہر نکل گئے ہیں۔

ایک صارف نے ڈان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میں آپ کو سمجھاتا ہوں کہ میٹر ریڈرز نے کیا کیا، انہوں نے 26 جون کو میٹر کی ریڈنگ لی لیکن دھوکہ دہی سے کام لیتے ہوئے بلنگ کی تاریخ 24 ڈال دی یعنی انہوں نے یہ ظاہر کرنے کی کوشش کی کہ یہ ریڈنگ 28 دن کی ہے۔

صارف نے مزید کہا کہ جب یہ ڈیٹا سسٹم کو بھیجا گیا تو خودکار نظام کے تحت اسے 30 دن کے بلنگ سائیکل پر کیا گیا اور اس دوران دو دن یعنی 25 اور 26 جون کے اوسط یونٹ بل میں ڈالے گئے، اس طرح، جن کی ریڈنگ 175 سے 180 سے تھوڑی زیادہ تھی، میٹر ریڈر کی بے ایمانی کی وجہ سے وہ 200 سے بڑھ گئی اور لاکھوں صارفین پروٹیکٹڈ گیٹیگری سے باہر کردیا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ میں نے میٹر ریڈر کی تصاویر اور ویڈیوز بھی بنائی ہیں جب وہ ریڈنگ لینے آیا تھا کہ کیسے اس نے غلط تاریخ بتائی، میں نے شکایات بھی درج کروائیں لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔