پاکستان

جماعت اسلامی نے کراچی میں لوڈ شیڈنگ کے خلاف عدالت سے رجوع کرلیا

جو لوگ بل ادا کرتے ہیں ان صارفین کو لوڈشیڈنگ سے مستشنی قرار دیا جائے، سندھ ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں موقف

جماعت اسلامی کی جانب سے سندھ ہائی کورٹ میں کراچی میں بدترین لوڈ شیڈنگ کے خلاف درخواست دائر کردی گئی۔

ڈان نیوز کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ جو لوگ بل ادا کرتے ہیں ان صارفین کو لوڈشیڈنگ سے مستشنی قرار دیا جائے، درخواست میں کے الیکڑک، نیپرا، اور پاور ڈویژن سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست گزار کا کہنا تھا کہ نیپرا کے حالیہ فیصلے کی روشنی میں بلوں کی ادائیگی کرنے والے صارفین کی لوڈشیڈنگ سے جان چھڑائی جائے، مخصوص گھروں کی بلوں کی عدم ادائیگی پر فیڈر بند کرکے لوڈشیڈنگ سے کے الیکڑک کو روکا جائے۔

درخواست میں مزید گیا کہا کہ نیپرا کا فیصلہ موجود ہے کہ بل ادا کرنے والوں کے گھروں میں لوڈشیڈنگ نہ ہو، درخواست میں استدعا کی گئ ہے کہ عدالت فیصلے پر عمل درآمد کروائے۔

خیال رہے کہ جماعت اسلامی کے تحت کراچی میں شاہراہ فیصل پرپانی و بجلی کی بندش کے خلاف دھرنا دیا گیا، دھرنے میں مردوں کے علاوہ خواتین اور بچوں کی بھی بڑی تعداد شریک ہوئی، ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھائے مظاہرین نے شدید نعرے بازی بھی کی۔

امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے دعویٰ کیا کہ حکومت سندھ 16 سال سے صوبے پربراجمان ہے لیکن اس شہر کو کچھ دینے کو تیار نہیں، وفاق اور صوبائی حکومت کراچی کو نظر انداز کر رہی ہے۔

دوسری جانب، امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن نے بڑھتی ہوئی مہنگائی اور لوڈ شیڈنگ کے خلاف کل ملک گیر احتجاج کا اعلان کیا۔

لاہور میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی قوم 2800 ارب روپے بغیر استعمال کے بجلی کا بل ادا کر رہے ہیں جو حکومت کی نا اہلی ہے، اس وقت ملک شدید گرمی اور سخت موسم سے گزر رہا ہے، اور بجلی کی لوڈ شیڈنگ پورے ملک میں ہو رہی ہے، آج کل بجلی کے بل نہیں بلکہ لوگوں کے گھروں میں بم آرہے ہیں۔