پاکستان

ملکی سلامتی، بقا کیلئے سب سے بڑا خطرہ روایتی بجٹ کا تسلسل ہے، فاروق ستار

پنجاب میں دفعہ 144 اس لیے لگائی گئی ہے کہ آج پی ٹی آئی اور اتحادی جماعتوں نے ’فری عمران خان‘ احتجاج کی کال دی ہے، عمر ایوب

متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رہنما فاروق ستار نے کہا ہے کہ ملکی سلامتی، بقا کے لیے سب سے بڑا خطرہ روایتی بجٹ کا تسلسل ہے۔

قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بجٹ 2024-2025 کچھ روز پہلے پیش کیا گیا ہے، میں ایسی جماعت سے تعلق رکھتا ہوں جو حکومت کی حلیف جماعت ہے، لیکن ہمارے درمیان جو سمجھوتا ہے وہ یہ ہے کہ ہم ایک دوسرے کو سچ کہنے سے نہیں روکتے، میرا تبصرہ اس بجٹ پر یہ ہے کہ یہ ایک روایتی بجٹ ہے، 77 سالوں سے جو پاکستان میں اسٹیٹس کو قائم ہے یہ اسی کا تسلسل ہے، اس کی کوک سے اسٹیٹس کو جنم لیتا ہے اور اسٹیٹس کو کی کوکھ سے یہ بجٹ جنم لیتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کے پاس یہ بہانہ ہے کہ مالیاتی جگہ کم ہے اور قرضوں میں عوام دبی ہوئی ہے لیکن آپ چاہیں تو راستہ نکال سکتے ہیں، 70 سالوں سے ہمارا حال ایک ہی جیسا ہے، پاکستان تحریک انصاف کے دور کہ جو 4 بجٹ تھے وہ بھی اسی اسٹیٹس کو کے آئنہ دار تھے جیسا کہ یہ ہے۔

فاروق ستار نے بتایا کہ 77 سالوں تک ہم نے یہ کھلواڑ کرلیا کہ عوام کو ایک جگہ رکھ کے اپنی مرضی کے بجٹ بنائیں لیکن اگر اب ہوش کے ناخن نا لیے گئے اور عوام دوست بجٹ نہیں بنایا گیا تو ملکی سلامتی، بقا کے لیے سب سے بڑا خطرہ روایتی بجٹ ہے، ہم جاگیرداروں کو چھوٹ دیتے رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ صرف تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کی بھرمار لگائی جاتی ہے، پوری دنیا ٹیکس فری رجیم پر جارہی ہے، پوری دنیا میں غریب آدمی پر ٹیکس کو کم کر رہی ہے، مگر یہاں بجلی اور گیس کی قیمتوں میں بے پناہ اضافہ ہورہا ہے، بجلی اور گیس نہیں ااتی مگر اس کے بلز آتے ہیں، پانی کا بحران الگ ہے، یہ بنیادی مسائل ہیں، جو مہنگائی کی شرح ہے وہ 20 سے 40 فیصد ہے، بے روزگاری کی شرح بھی 15 فیصد ہے، یہاں ملز بند ہورہی ہیں، سرمایہ بارہر جا رہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ہمارے نوجوان باہر جاکر بلیو کالر جاب کر کے پیسے کما رہے ہیں، ہمیں اس بجٹ میں تیل، گیس، بجلی اور پانی کے بلوں میں کمی کرنی ہوگی، اس وقت معیشت جمود ہے، قیمتیں بڑھ رہی ہیں اور گروتھ نہیں ہے، اصل خودمختاری معاشی خودمختاری ہے۔

فاروق ستار نے کہا کہ اگر بحریہ ٹاؤن کی زمین اضافی دی گئی تھی اور اس پر 500 یا 700 ارب کی پینلٹی لگی اور اس سے کئی سیکڑوں ارب سپریم کورٹ کے پاس ہیں تو یہ پیسے کراچی کے انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ کے لیے مخصوص ہونے چاہیے تھے، 15 سالوں سے کراچی کو پانی نہیں دیا گیا، کے 4 کا منصوبہ تک کھٹائی میں پڑا ہوا ہے، جو رقم کراچی کے لیے رکھی گئی ہے وہ خطیر نہیں ہے۔

قبل ازیں قائد احزب اختلاف عمر ایوب نے ایوان سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ پنجاب میں دفعہ 144 اس لیے لگائی گئی ہے کہ آج پی ٹی آئی اور اتحادی جماعتوں نے آج ’فری عمران خان‘ احتجاج کی کال دی ہے، فارم 47 کی وزیر اعلی پنجاب اور غیر پروفیشنل آئی جی پنجاب نے ہنجاب میں دفعہ 144 لگا دی ہے، ہم اس کی مذمت کرتے ہیں، ہمارا استحقاق مجروح ہو رہا ہے، یہ ہمارے حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ْ

ان کا کہنا تھا کہ ہم کون سے فاشسٹ ریاست میں رہ رہے ہیں؟

سوات: توہین مذہب کے الزام میں مشتعل ہجوم نے شہری کو زندہ جلادیا، پولیس اسٹیشن بھی نذرآتش

عالمی بینک نے پاکستان کیلئے 53 کروڑ 50 لاکھ ڈالرز فنانسنگ کی منظوری دے دی

شہری بازیابی کیس: آئی ایس آئی، ایم آئی سیکٹرکمانڈرز کو دستخط شدہ رپورٹ جمع کرانے کا حکم