دنیا

اسرائیل نے غزہ میں جنگی قوانین کی خلاف ورزی کی، اقوام متحدہ

اسرائیل بین الاقوامی قانون کے تحت سنگین ترین خلاف ورزیوں کا ذمہ دار ہے جسے ’انسانیت کے خلاف جرائم‘ کہا جاتا ہے، سربراہ اقوام متحدہ کمیشن آف انکوائری ناوی پلے کا بیان

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج نے شاید غزہ میں جنگی قوانین کی متعدد بار خلاف ورزی کی اور وہ غزہ تنازع میں شہریوں اور جنگجوؤں کے درمیان فرق کرنے میں ناکام رہے ہیں۔

ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے کمیشن آف انکوائری کے سربراہ نے اسرائیلی فوج پر فلسطینیوں کے ’قتل عام‘ کا الزام لگایا۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر (او ایچ سی ایچ آر) نے 6 اسرائیلی حملوں کے بارے میں ایک رپورٹ(جس میں عام شہریوں کی ہلاکتوں سمیت بنیادی ڈھانچے کو تباہ کیا گیا)، میں کہا کہ ہوسکتا ہے، اسرائیلی فورسز نے ان حملوں میں ’امتیاز، تناسب اور احتیاط کے اصولوں‘ کی منظم خلاف ورزی کی۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر وولکر ترک نے کہا ’جنگ کے دوران ایسے ذرائع اور طریقہ کار کو استعمال کرنے کی ضرورت ہوتی ہے جس سے شہریوں کو محفوظ رکھا جائے یا پھر ان کا کم سے کم نقصان ہو، لیکن اسرائیلی بمباری میں ان تمام چیزوں کی مسلسل خلاف ورزی ہوتی رہی ہے‘۔

جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے ایک الگ اجلاس میں، اقوام متحدہ کے کمیشن آف انکوائری کے سربراہ ناوی پلے نے کہا کہ اسرائیل بین الاقوامی قانون کے تحت سنگین ترین خلاف ورزیوں کا ذمہ دار ہے جسے ’انسانیت کے خلاف جرائم‘ کہا جاتا ہے، انہوں نے کہا کہ فلسطینی شہریوں کے نقصانات کا پیمانہ ’تباہی‘ کے مترادف ہے۔

انہوں نے کہا ’ہم نے محسوس کیا ہے کہ غزہ میں شہریوں کی بے تحاشہ ہلاکتیں اور شہری اشیا اور بنیادی ڈھانچے کی وسیع پیمانے پر تباہی جان بوجھ کر ایک حکمت عملی کے تحت کی گئی ہے‘۔

اسرائیلی فوج کے عید کے روز بھی غزہ پر حملے، مزید 12 فلسطینی شہید

نیتن یاہو نے اسرائیل کی 6رکنی جنگی کابینہ تحلیل کردی

اسرائیل فوج کا جنوبی غزہ میں روزانہ 11 گھنٹے کارروائیاں روکنے کا اعلان