عمران خان پر مقدمات درج کرنے کے فیصلے کےخلاف درخواست پرحکومت پنجاب سے جواب طلب
لاہور ہائی کورٹ نے بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان پر سنگین نوعیت کے مقدمات درج کرنے کے کابینہ کے فیصلے کے خلاف درخواست پر حکومت پنجاب سے بارہ جون تک جواب طلب کر لیا۔
جسٹس فاروق حیدر کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
لاہور ہائی کورٹ نے استفسار کیا کہ عدالت کو آگاہ کیا جائے کہ کابینہ نے کیا فیصلہ کیا ہے؟
لاہور ہائی کورٹ نے حکومت پنجاب سے 12 جون تک جواب طلب کر لیا۔
عمران خان نے مقدمات درج کرنے کے کابینہ کے فیصلے کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کر رکھا ہے۔
واضح رہے کہ 24 مئی کو وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی کابینہ نے پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان سمیت پارٹی کے دیگر رہنماؤں کے خلاف آرمی سمیت دیگر ریاستی اداروں کے خلاف نفرت انگیز مہم چلانے پر مزید مقدمات کی منظوری دے دی تھی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق صوبائی وزیراطلاعات عظمیٰ بخاری نے پریس کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ پنجاب کابینہ نے عمران خان سمیت پی ٹی آئی کے دیگر رہنماؤں پر ریاستی اداروں کے خلاف نفرت انگیز مہم میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے الزام میں قانونی کارروائی کی منظوری دی ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ عمران خان مسلسل ریاستی اداروں کے خلاف ایک بیانیہ بنارہے ہیں اور وہ مجیب الرحمٰن بننے کی کوشش کررہے ہیں، جب کہ اڈیالہ جیل میں ملاقات کرنے والے رہنما بھی ان کی پیروی کرتے ہیں لہذا پنجاب کابینہ نے ان کے خلاف ایکشن لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
صوبائی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے وزارت داخلہ بہت جلد ضروری اقدامات کرے گی۔ عمران خان سمیت پی ٹی آئی رہنماؤں پر مزید مقدمات درج کرنے سے متعلق سوال پر انہوں نے جواب دیا کہ اس حوالے سے صوبائی وزارت داخلہ اقدامات کرے گی۔
یاد رہے کہ یہ پہلا موقع تھا جب پنجاب حکومت نے وزیراعلیٰ مریم نواز کی زیر صدارت پوری کابینہ سے عمران خان کے خلاف نئے مقدمات درج کرنے کی منظوری لینے کا فیصلہ کیا، اس سے قبل 9 مئی کو تشدد کے واقعات میں ایف آئی آر درج کرنے کی اجازت کابینہ کمیٹی نے دی تھی۔
ذرائع نے بتایا تھا کہ عمران خان کے خلاف اسلام آباد میں مقیم صحافی کی طرف سے شکایت درج کروائی گئی تھی جس نے عمران خان کے ریاست مخالف بیانیہ کو ثابت کرنے کے لیے ان کے مختلف ویڈیو کلپس، آڈیو اور انٹریوز اور اخبار کی کٹنگ پیش کیں۔