پاکستان

آزادی مارچ توڑ پھوڑ کیس: عمران خان، شیخ رشید و دیگر کی بریت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

تھانہ آئی نائن میں درج مقدمے کی سماعت سول جج ملک محمد عمران نے کی، شیخ رشید احمد اپنے وکیل سردار رازق کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔
| Welcome

اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے سابق وزیر اعظم عمران خان، سربراہ عوامی مسلم لیگ شیخ رشید ، سابق وزیر اسد عمر، پاکستان تحریک انصاف کے سابق رہنما علی نواز اعوان کے خلاف آزادی مارچ کے دوران توڑ پھوڑ کے کیس میں بریت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

ڈان نیوز کے مطابق محفوظ شدہ فیصلہ 13 جون کو سنایا جائے گا۔

یاد رہے کہ آج ان رہنماؤں کے خلاف تھانہ آئی نائن میں درج مقدمے کی سماعت سول جج ملک محمد عمران نے کی، شیخ رشید احمد اپنے وکیل سردار رازق کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے، بانی پی ٹی آئی ، اسد عمر اور علی نواز اعوان کی جانب سے آمنہ علی ایڈووکیٹ اور مرزا عاصم ایڈووکیٹ عدالت کے روبرو حاضر ہوئے۔

اس موقع پر سردار رازق ایڈووکیٹ نے شیخ رشید جانب سے بریت کی درخواست دائر کردی، ان کا کہنا تھا کہ شیخ رشید پر ایما کا الزام عائد کیا گیا ہے ، ایما کا ثبوت شکایت کنندہ کی جانب سے پیش نہیں کیا جا سکا ، اس پورے کیس میں صرف ایک کانسٹیبل گواہ ہے، گواہ نے بیان دیا کہ شیخ رشید و دیگر ویڈیو کلپس میں تقریر کرتے نظر آرہے ہیں۔

سردار رازق ایڈووکیٹ نے بتایا کہ تقریر کرنا تو جرم نہیں ہے ، وزیر اعظم سے لے کر چیف جسٹس آف پاکستان تک سب تقریر کرتے ہیں، اسٹیٹ اتھارٹی استعمال کرکے ایک سیاسی کیس بنایا گیا ہے۔

شیخ رشید کے وکیل کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کی ایک ججمنٹ کے مطابق چارج شواہد کے مکمل ہونے کے بعد لگایا جائے، ایک کیس میں 3 گواہ جو بعد میں پیش کیے گئے اسے سپریم کورٹ نے قبول نہیں کیا۔

بعد ازاں سردار رازق ایڈووکیٹ نے شیخ رشید کو مقدمے سے ڈسچارج کرنے کی استدعا کردی۔

بعد ازاں عمران خان کے وکیل مرزا عاصم ایڈووکیٹ نے دلائل دیے کہ اس کیس میں سزا ہونے کے کوئی چانسز نہیں ہیں، عمران خان و دیگر کو مقدمے سے بری کیا جائے، آمنہ علی ایڈووکیٹ نے کہا کہ دفعہ 144 نافذ کرنے والا خود شکایت کنندہ ہوتا ہے، یہ مقدمہ ہی غلط گراؤنڈز پر بنایا گیا ہے۔

اسی کے ساتھ عمران خان، اسد عمر ، علی نواز اعوان اور شیخ رشید کی بریت کی درخواست پر وکلا کے دلائل مکمل ہوگئے۔

بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت میں وقفہ کردیا۔

وقفے کے بعد سماعت کے دوبارہ آغاز پر عدالت نے بریت کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

سیاست سے کنارہ کشی نہیں کی، شیخ رشید

اسلام آباد کی عدالت کے باہر شیخ رشید احمد نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا فائنل میچ کل تھا، ہم ہار گئے، پاکستان کے جذبات مجروح ہوتے ہیں، ہر صبح ملک میں ایک بری خبر آتی ہے، یہ بھی ایک بری خبر ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 500 آدمیوں کو جھوٹے کیسز میں اڈیالہ میں رکھا ہوا ہے، غریب آدمی کو اڈیالہ جانے کے لیے 2 ہزار روپے چاہیے ہوتے ہیں، اس عید پر بے گناہ لوگوں کو رہائی ملنی چاہیے، حکومت کو نوٹس لینا چاہیے، جب تک بے گناہ لوگ جیلوں سے نہیں نکلالے جائیں گے عزت کے خواہشمند افراد کو عزت نہیں ملے گی۔

انہوں نے بتایا کہ نواز شریف اب میری طرح سائیڈ پر ہی رہیں وہ دن گئے جب خلیل جبران فاختہ اڑایا کرتے تھے، 2 مہینے سیاسی طور پر اہم ہیں، فیصلے کرنے ہوں گے، میں نے سیاست سے کنارہ نہیں کیا 2 مہینے تک سائیڈ پر ہوں ، حکومت کو نہ یو اے ای، نہ سعودی عرب اور نہ چین سے پیسے ملے، ان بھکاریوں کو کوئی خیرات بھی نہیں دے رہا، 2 ماہ میں چور لوٹیروں کی سیاست کا فیصلہ ہوگا، اس بار عید کے بعد قربانی ہوگی، کھال سمیت ہوگی قصائی کا انتظام ہے۔

پس منظر

یاد رہے کہ مئی 2022 میں اسلام آباد میں اختتام پذیر ہونے والے پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کے تناظر میں ملک بھر میں پولیس نے پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف دفعہ 144 سمیت دیگر سنگین خلاف ورزیوں پر درجنوں مقدمات درج کیے تھے۔

جڑواں شہروں راولپنڈی اور اسلام آباد میں دارالحکومت کی پولیس نے پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف قانون نافذ کرنے والوں کے خلاف مزاحمت کرنے اور ریاستی املاک کو نقصان پہنچانے پر کم از کم 3 مقدمات درج کیے تھے، الزامات میں میٹرو بس اسٹیشنز کو آگ لگانا بھی شامل ہے۔

یورپی یونین کے انتخابات: انتہائی دائیں بازو کی جماعتیں کامیاب، فرانسیسی صدر کو شکست کا سامنا

بھارت کے ہاتھوں پاکستان کی بدترین شکست، کئی ریکارڈ پاش پاش

لکی مروت میں فورسز کی گاڑی کو حادثہ: جاں بحق کیپٹن کی نماز جنازہ میں شہباز شریف شریک