جاپان: ہوا میں اڑنے والی نامعلوم شے سے لاحق ’سیکیورٹی خدشہ‘، تحقیقات کا آغاز
جاپانی قانون سازوں کا کہنا ہے کہ ہوا میں اڑنے والی نامعلوم اشیا (یو ایف او) کے مشاہدات کو رد نہیں کرنا چاہیے کیونکہ وہ درحقیقت نگرانی کرنے والے ڈرون یا ہتھیار ہو سکتے ہیں، ان قانون سازوں نے اس معاملے کی تحقیقات کے لیے ایک گروپ لانچ کیا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق غیر متعصب گروہ، جو سابق وزیر دفاع کو اپنے 80 سے زائد اراکین میں شمار کرتا ہے، جاپان سے مطالبہ کرے گا کہ وہ نامعلوم غیرمعمولی مظاہر (یو اے پی) کا پتا لگانے اور ان کا تجزیہ کرنے کے لیے اپنی صلاحیتوں میں اضافہ کرے، جسے عام طور پر یو ایف او کے نام سے جانا جاتا ہے۔
حالیہ دنوں میں یہ موضوع امریکا میں ایک گرما گرم سیاسی موضوع بن گیا ہے۔
واشنگٹن نے گزشتہ سال کہا تھا کہ وہ 510 یو ایف او رپورٹس کی جانچ کر رہا ہے، جو اس ضمن میں 2021 میں فائل کی گئی رپورٹس سے تین گنا سے زیادہ ہے اور ناسا نے ستمبر میں کہا تھا کہ وہ اس موضوع کو سنسنی خیزی کے بجائے سے سائنس کی طرف منتقل کرنا چاہتا ہے۔
گروپ کے رکن اور سابق وزیر دفاع یاسوکازو حمادہ نے گروپ لانچ سے پہلے کہا کہ یہ انتہائی غیر ذمہ دارانہ ہے کہ ہم اس حقیقت پر رضامند ہو جائیں کہ کچھ چیزیں نا معلوم ہیں اور اس پر آنکھیں بند کرلیں۔
پچھلے سال جاپانی وزارت نے بتایا تھا کہ اس کا اندازہ ہے کہ حالیہ برسوں میں جاپانی آسمانوں میں اڑتی ہوئی اشیا چین کی طرف سے بھیجے گئے نگرانی کے غبارے تھے۔
گروپ کے ایک اہم رکن، حزب اختلاف کے قانون ساز یوشی ہارو آساکاوا نے کہا ہے کہ جاپان میں یو ایف او کو طویل عرصے سے ایک خفیہ معاملے کے طور پر دیکھا جاتا رہا ہے جس کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ لیکن اگر وہ جدید ترین خفیہ ہتھیار یا جاسوسی کرنے والے ڈرون نکلے تو یہ ہماری قوم کی سلامتی کے لیے ایک اہم خطرہ بن سکتے ہیں۔