پاکستان

’شہریوں کو ہتھیار لائسنس دیں‘، مصطفیٰ کمال کا کراچی کی گلیوں میں بیریئرز لگانے کا اعلان

ریاست سے مطالبہ کرتے ہیں اگر آپ معصوم لوگوں کے قاتلوں کو نہیں روک سکتے تو کراچی کے لوگوں کو اپنا دفاع کرنے کا حق دے دیں، پھر ہم آپ سے شکایت نہیں کریں گے، رہنما ایم کیو ایم

ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما مصطفی کمال نے کراچی کی گلیوں میں حفاظت کے لیے بیریئرز لگانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم ریاست سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اگر آپ ان معصوم لوگوں کے قاتلوں کو نہیں روک سکتے تو شہر کے لوگوں کو ہتھیار رکھنے کا لائسنس دے دیں، پھر ہم آپ سے کوئی شکایت نہیں کریں گے۔

سندھ ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مصطفی کمال نے کہا کہ کراچی کے نوجوانوں کا پہلے ہی کوٹا سسٹم کے نام پر داخلہ بند ہے اور اگر کوئی پڑھ لے تو کوٹہ سسٹم کے تحت نوکری نہیں ملتی، 40 فیصد کوٹے پر بھی شہری علاقوں کا کوٹا چھین کر اوروں کو دیا جاتا ہے اور اس شہر کے بچوں کو کہیں داخلہ نہیں ملتا۔

انہوں نے کہا کہ اس شہر کے والدین نے اس ظالمانہ نظام کے آگے ہتھیار ڈالنے کے بجائے اپنے پیٹ کاٹ کر بچوں کو پرائیوٹ اداروں میں پڑھایا اور جب وہ اپنے پیروں پر کھڑے ہوجاتے ہیں تو کوئی بھی ہتھیار لے کر ان پڑھے لکھے نوجوانوں کو دن دیہاڑے گولی مارکر ، ان کا موبائل اور موٹرسائیکل چھین کر فرار ہوجاتے ہیں۔

مصطفی کمال کا کہناتھا کہ اسٹریٹ کرائمز پورے پاکستان میں ہورہے ہیں لیکن کراچی میں یہ نارمل جرائم نہیں ہیں بلکہ ہماری نسل کشی کی جارہی ہے، صرف 3 سے 4 ماہ میں 71 پڑھے لکھے نوجوانوں کو شہید کردیا گیا، ہمارے پاس اتنی ہمت نہیں کہ ان والدین کو صبر دلائیں، ان نوجوانوں کے والدین کو کیا بتائیں، یہ ایک نوجوان نہیں مرا بلکہ پورا خاندان تباہ ہوگیا۔

ایم کیو ایم کے رکن قومی اسمبلی نے کہا کہ ہم مسلسل ارباب اختیار، ریاست، حکومت اور سیکیورٹی ایجنسیز سمیت تمام اشرافیہ کو پیغام دے رہے ہیں کہ ہم پر یہ ظلم بند کیا جائے، یہ قومی سانحہ ہے، آج اگر چند لوگوں کے حقوق متاثر ہوں تو عدلیہ سوموٹو لیتی ہے، لیکن کراچی کے ذریعے پورا پاکستان تباہ ہورہا ہے، کتنے لوگ مزید اپنی جانیں گنوائیں گے کہ ارباب اختیار اس کو نارمل واقعات کے بجائے قومی سانحہ کے طور پر دیکھیں گے۔

انہوں نے کہا کہ پولیس ریکارڈ کے مطابق یہ مجرمان کبھی نہ کبھی پکڑے گئے اور بعد میں ضمانتوں پر انہیں رہا کیا گیا، اور یہ پورا گینگ منظم طریقے سے کام کررہا ہے، اگر 100 لوگ ضمانتوں پر ہیں تو ان کے ضمانتی صرف 10 لوگ ہیں، جو باہر نکلنے کے بعد دوبارہ جرائم کررہے ہیں، ریاست ان 10 لوگوں کو کیوں نہیں گرفتار کرتی۔

مصطفی کمال کا کہنا تھا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے جو یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ کراچی میں امن قائم کردیا گیا، اسلحہ ختم کردیا گیا، تو ان سے پوچھنا چاہوں گا کہ کہاں ہے امن؟ کہاں اسلحہ ختم ہوا؟ ہر کوئی تو ہتھیار لے کر دندناتا پھررہا ہے، ہم کوٹہ سسٹم پر نہیں مرے ، تعلیم اور روزگار نہ ملنے پر نہیں مرے لیکن اب جو بچ گئے ہیں، انہیں چن چن کر مارا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس شہر میں ہر ہوئی ہتھیار لے کر گھوم رہا ہے اور جس کا دل چاہتا ہے کسی کو بھی مار کر چلا جاتا ہے، ریاست سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس شہر کو نسل کشی سے بچایا جائے، صرف اس لیے کہ یہاں کہ لوگ قانون کو ہاتھ میں نہیں لے رہے تو مطلب ہمارے لوگوں کے مرنے پر یہاں امن قائم ہورہا ہے۔

ایم کیو ایم رہنما نے کہا کہ ہم اس نیتجے پر پہنچیں ہیں کہ اب اس ظلم کو مزید برداشت نہیں کرسکتے لہذا آپ ان معصوم نوجوانوں کی جانوں کو بچانے کے لیے اقدامات کریں، اور ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ جن گلیوں کی ہم خود پہرا داری کرسکتے ہیں اور بیریئرز لگاسکتے ہیں، وہاں ہم محلہ کمیٹیوں کے ساتھ ملکر بیریئرز لگانے جارہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم ریاست سے یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ اگر آپ ان معصوم لوگوں کے قاتلوں کو نہیں روک پارہے ہیں تو کراچی کے لوگوں کو ہتھیار رکھنے کا لائسنس دے دیں، انہیں اپنا دفاع کرنے کا حق دے دیں، ہر کسی کو ہتھیار رکھنے کی اجازت دے دیں تو پھر ہم آپ سے شکایت نہیں کریں گے۔

اس سے قبل مصطفیٰ کمال نے سندھ ہائیکورٹ میں این اے 242 میں مبینہ دھاندلی پر جواب جمع کرادیا، مصطفیٰ کمال کی کامیابی کو آزاد امیدوار داوا خان صابر نے چیلنج کررکھا ہے، الیکشن کمیشن نے ایم کیوایم رہنما مصطفیٰ کمال کو این اے 242 سے کامیاب قرار دیا تھا۔

کراچی میں ایک اور نوجوان ڈکیتی مزاحمت پر قتل

کراچی: نامعلوم ملزمان کی فائرنگ سے ایک پولیس اہلکار شہید، دوسرا زخمی

کراچی: گرومندر میں نامعلوم افراد کی گاڑی پر فائرنگ، 2 بھائی جاں بحق، 2 زخمی