پاکستان

سیاسی دباؤ کے سامنے نہیں جھکوں گا، ملک ریاض

ملک ریاض سیاسی جماعتوں، میڈیا کے ساتھ ساتھ سول اور ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ اپنے روابط کے لیے جانے جاتے ہیں اور ماضی میں ایسا سمجھا جاتا تھا کہ کوئی ان کو ہاتھ بھی نہیں لگا سکتا۔

چیئرمین بحریہ ٹاؤن ملک ریاض نے دعویٰ کیا ہے کہ ان پر سیاسی مقاصد کے لیے دباؤ ڈالا جا رہا ہے لیکن انہوں نے زور دے کر کہا کہ وہ کسی کے سامنے نہیں جھکیں گے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اتوار کو ایکس پر ایک پیغام میں رئیل اسٹیٹ ٹائیکون کا کہنا تھا کہ ’انہیں دیوار کی طرف دھکیلا گیا اور انہیں اپنے کاروبار میں مسلسل نقصان کا سامنا ہے‘۔

لیکن انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ ان پر کس کے لیے اور کون دباؤ ڈال رہا ہے۔

ملک ریاض سیاسی جماعتوں، میڈیا کے ساتھ ساتھ سول اور ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ اپنے روابط کے لیے جانے جاتے ہیں اور ماضی میں ایسا سمجھا جاتا تھا کہ کوئی ان کو ہاتھ بھی نہیں لگا سکتا۔

ڈان نے متعدد سیاسی ماہرین اور سیاست دانوں سے رابطہ کیا لیکن تقریباً ہر کسی نے ان کی ’افسوسناک کہانی‘ پر یہ کہتے ہوئے تبصرہ کرنے سے گریزاں کیا کہ ملک ریاض نے یہ نہیں بتایا کہ وہ اپنی پریشانیوں کا ذمہ دار کس کو ٹھہراتے ہیں اور ان پر دباؤ ڈالنے کی وجہ کیا ہے؟

تاہم، یہ بڑے پیمانے پر خیال کیا جاتا ہے کہ ملک ریاض القادر ٹرسٹ/یونیورسٹی کیس کا حوالہ دے رہے تھے جو نیب نے سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف دائر کی، وہ 190 ملین پاؤنڈ کے کرپشن کیس میں مرکزی ملزم تھے، کیس میں الزام لگایا گیا ہے کہ وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ نے بحریہ ٹاؤن لمیٹڈ سے سیکڑوں کنال پر پھیلی اراضی 50 ارب روپے کو قانونی حیثیت دینے کے لیے حاصل کی، جس کی شناخت برطانیہ کے حکام نے کی تھی اور پیسے کو واپس کر دیا تھا۔

9 جنوری کو احتساب عدالت نے ملک ریاض اور ان کے بیٹے احمد علی ریاض سمیت کیس کے 5 شریک ملزمان کی جائیدادیں منجمد کر دی تھیں، جنہیں تفتیش میں شامل نہ ہونے پر اشتہاری قرار دیا گیا تھا۔

اس وقت رئیل اسٹیٹ ٹائیکون کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ ملک سے باہر ہیں۔

ایکس پر اپنے پیغام میں ملک ریاض نے کہا کہ میری ساری زندگی، اللہ نے ہمیشہ میری رہنمائی کی ہے کہ میں اپنے اصول پر قائم رہوں، میں کسی بھی معاملے میں سیاسی فریق نہ بنوں، اب ایک سال سے زیادہ مجھ پر سمجھوتا کرنے کے لیے بہت دباؤ ہے، لیکن میں کبھی کسی کو اجازت نہیں دوں گا کہ وہ مجھے سیاسی مقاصد کے لیے پیادے کے طور پر استعمال نا کرے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ یہ پاکستان میں جدید ترین پروجیکٹس متعارف کروانے پر مجھے اور میرے کاروبار کو ہمیشہ نشانہ بنایا گیا، 1996 سے آج تک ملک کی ترقی میں کردار ادا کرنے کی سزا بھگت رہا ہوں، میں نے ماضی میں اس طرح کے دباؤ کا پوری ہمت اور طاقت کے ساتھ سامنا کیا ہے، آج بھی، ذاتی حیثیت میں میں پورے یقین کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ over my dead body۔

ملک ریاض کا کہنا تھا کہ اپنی بیمار حالت اور پریشانی کے باوجود، میں اللہ کی مدد سے اس مصیبت کا سامنا کرنے کے لیے ثابت قدم ہوں، روزانہ مالیاتی کاروباری نقصان برداشت کر رہا ہوں اور پوری طرح دیوار سے دھکیل دیا جا رہا ہوں، لیکن کسی دباؤ کے ہتھکنڈوں کے سامنے ہتھیار نہیں ڈالوں گا، اللہ عزت کے ساتھ اس مشکل دور میں میری رہنمائی اور مدد کرے گا۔

پراپرٹی ٹائیکون کے بیان پر رد عمل دیتے ہوئے سابق صدر اور پی ٹی آئی رہنما عارف علوی نے کہا کہ پریشر ککر ایک دن پھٹ جائے گا اور نقصان کس کو پہنچے گا؟ انہیں نہیں جنہوں نے بیرون ممالک فرار ہقنے کے راستے یقینی بنائے ہیں بلکہ نقصان ہمارا ہوگا جو وفادار پاکستانی ہیں جنہوں نے اپنے ملک میں جینے اور مرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

رفح میں اسرائیلی بمباری: ہسپتال زخمی ہونے والوں کو علاج فراہم کرنے کے قابل نہیں

پی ٹی آئی مرکزی سیکرٹیریٹ سیل کرنے کیخلاف درخواست، رجسٹرار آفس کے اعتراض دور کرنے کی ہدایت

گندم اسکینڈل: ’حکومت نے فری مارکیٹ کے نام پر کسانوں کو اپنے حال پر چھوڑ دیا ہے‘