پاکستان

ڈی چوک میں 2 افراد کو کچلنے والا شخص ملٹری پولیس کے حوالے

ڈرائیور فوج میں لیفٹیننٹ ہے اور بریگیڈیئر کا بیٹا ہے، ڈرائیور کی گرفتاری کے بعد اس کے والد بھی تھانے پہنچ گئے اور بیٹے کی رہائی کے لیے پولیس پر اثر انداز ہونے کی کوششیں کیں، پولیس

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے اہم ترین مقام ڈی چوک میں رات گئے 2 افراد کو کچلنے والا شخص پاک فوج کا لیفٹیننٹ نکلا جسے قانونی کارروائی کے لیے ملٹری پولیس کے حوالے کر دیا گیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ واقعہ 19 اور 20 مئی کی درمیانی شب رات 3 بجے پیش آیا جب جناح ایونیو میں ایک تیز رفتار گاڑی غزہ کے خلاف اسرائیلی جارحیت کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین کے ایک کیمپ میں گھس گئی تھی۔

واقعے میں ایک پولیس انسپکٹر سمیت چار افراد زخمی اور دو افراد جاں بحق ہوگئے تھے، واقعے کے بعد ڈرائیور کے خلاف پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 322، 337-جی، 427 اور 279 کے تحت تھانہ کوہسار میں مقدمہ درج کیا گیا۔

پولیس ترجمان تقی جواد نے بتایا کہ ڈرائیور فوج میں لیفٹیننٹ ہے اور بریگیڈیئر کا بیٹا ہے، اسے مزید قانونی کارروائی کے لیے رکن پارلیمنٹ کے حوالے کر دیا گیا، ترجمان نے بتایا کہ اس واقعے کے بعد سینئر فوجی افسر نے بھی فوج سے استعفیٰ دے دیا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ حادثے میں ملوث گاڑی اس کے والد کے نام پر رجسٹرڈ ہے، ڈرائیور کی گرفتاری کے بعد اس کے والد بھی تھانے پہنچ گئے اور بیٹے کی رہائی کے لیے پولیس پر اثر انداز ہونے کی کوششیں کیں۔

تاہم جب رکن پارلیمنٹ اور فوج کے دیگر محکموں کو اس واقعہ کا علم ہوا تو وہ پولیس اسٹیشن پہنچے اور لیفٹیننٹ کو اپنی تحویل میں لے لیا۔

جناح ایونیو حادثہ کیا ہے؟

پولیس کا کہنا تھا کہ واقعے کے وقت ’غزہ بچاؤ‘ احتجاج کے شرکا ایکسپریس چوک اور اولڈ پریڈ گراؤنڈ کے درمیان جناح ایونیو کے ایک حصے پر سو رہے تھے۔

واقعہ کے وقت علاقے کی اسٹریٹ لائٹس بھی بند تھیں۔ تقریباً رات 2 بجکر 45 منٹ پر ایک تیز رفتار کار سڑک آئی اور 5 لوگوں کے اوپر چڑھ دوڑی۔

ڈرائیور نے اس کے بعد اتاترک ایونیو سے ہوتے ہوئے ایوب چوک کی طرف بڑھ گیا، واقعے کے بعد خصوصی ڈیوٹی پر تعینات پولیس نے کنٹرول روم کو الرٹ کر دیا، جواب میں پٹرولنگ ٹیم نے گاڑی کو روک کر ڈرائیور گرفتار کرکے تھانے منتقل کر دیا۔

پولیس کا کہنا تھا کہ محمد رومان ساجد اور ایک نامعلوم شخص جن کی عمریں 40 سے 45 سال کے درمیان ہیں موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے جبکہ محمد طلحہ الیاس، حماد حسن اور فیصل حیات سمیت انسپکٹر اعجاز احمد زخمی ہو گئے۔

واقعے کے 2 دن بعد ضلعی انٹیلی جنس کمیٹی نے 22 مئی کو ایک میٹنگ میں شہر میں دفعہ 144 کے نفاذ کے باوجود ڈی چوک کے قریب ’غزہ بچاؤ‘ احتجاج پر تحفظات کا اظہار کیا تھا، اُس وقت انتظامیہ کا کہنا تھا کہ یہ میٹنگ شہر میں سیکورٹی کی مجموعی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے منعقد کی گئی تھی جس میں پولیس اور انتظامیہ کے افسران نے شرکت کی تھی۔