پاکستان

متحدہ عرب امارات سے قرض نہیں بلکہ مشترکہ سرمایہ کاری چاہتے ہیں، وزیر اعظم

مستقبل تیل و گیس پر انحصار کے بجائے نوجوانوں کی تربیت اور ڈیجیٹل اکانومی کے فروغ جیسی نان آئل و گیس اکانومی پر مبنی ہوگا، شہباز شریف

وزیر اعظم شہباز شریف نے پاکستان اور یواے ای کی آئی ٹی کمپنوں کی شراکت داری سے متعلق راؤنڈ ٹیبل سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ متحدہ عرب امارات سے قرض نہیں بلکہ مشترکہ سرمایہ کاری چاہتے ہیں اور تعاون چاہتے ہیں جو باہمی مفاد کے لیے ہو۔

وزیراعظم شہباز شریف کچھ دیر قبل سرکاری دورے پر متحدہ عرب امارات پہنچے جہاں وہ پاکستان اور یواے ای کی آئی ٹی کمپنوں کی شراکت داری سے متعلق راؤنڈ ٹیبل سیشن میں شریک تھے۔

تقریب کے دوران وزیر اعظم نے پاکستان میں کامیاب کاروبار کرنے والی اماراتی کمپنیوں کے سربراہان کو ایوارڈز دیے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یو اے ای کے صدر شیخ محمد بن زید کی قیادت میں متحدہ عرب امارات ترقی کی منزلیں طے کر رہا ہے، متحدہ عرب امارات اس وقت انفارمیشن ٹیکنالوجی اور آرٹیفیشل انٹیلی جنس میں قائدانہ کردار ادا کر رہا ہے جب کہ اس کے ساتھ ساتھ جدید خطوط پر آئی ٹی انفراسٹرکچر کو استوار کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بطور پاکستانی ہمارے لیے یہ خوش آئند ہے کہ متحدہ عرب امارات کے ہونہار آئی ٹی پروفیشنلز یہاں موجود ہیں جبکہ اسی طرح پاکستان سے بھی ہونہار پروفیشنلز یہاں موجود ہیں جو معیشت کے مختلف شعبوں کو ڈیجیٹائز کرنے میں خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان اپنی آبادی جس میں اکثریت نوجوانوں کی ہے اس کی وجہ سے پاکستان میں بہت مواقع موجود ہیں، ہماری آبادی کی 60 فیصد اکثریت 15 سے 30 سال کے درمیان ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ میں نے اپنی حکومت کے ڈھائی ماہ کے دوران زیادہ تر وقت آئی ٹی کے شعبہ کے فروغ پر صرف کیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ زراعت، معدنیات، انفارمیشن ٹیکنالوجی، اپنے نوجوانوں کو بااختیار بنانے، برآمدات بڑھانے، صنعت اور دیگر شعبوں پر توجہ مرکوز کی، آئی ٹی پروفیشنلز معیشت کے تمام شعبوں میں ڈیجیٹائزیشن کے لیے کردار ادا کر رہے ہیں، ہماری کوشش ہے کہ پاکستان میں بھی ڈیجیٹائزیشن کا عمل مکمل ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ مستقبل تیل و گیس پر انحصار کی بجائے نوجوانوں کی تربیت اور ڈیجیٹل اکانومی کے فروغ جیسی نان آئل و گیس اکانومی پر مبنی ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ شیخ محمد بن زید کا یہ وژن ہے کہ نہ صرف خام مال کی امپورٹ ایکسپورٹ بلکہ خام مال کو ویلیو ایڈڈ مصنوعات میں تبدیل کرکے اس کی برآمدات میں یو اے ای کا نمایاں کردار ہو اس پر ہم انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں، وہ پاکستان کے عظیم دوست اور معاون ہیں، وہ اپنے عظیم والد کے نقش قدم پر چل رہے ہیں جو ایک وژنری لیڈر تھے۔

شہباز شریف نے کہا کہ شیخ محمد بن زید کی طرف سے معیشت میں لائی گئی جدت قابل رشک ہے، انہوں نے کہا کہ اس راؤنڈ ٹیبل سیشن میں شرکت میرے لیے اعزاز ہے، یہ نشست اس بات کی متقاضی ہے کہ آئی ٹی کے شعبہ میں کس طرح اہداف کو حاصل کرنا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہم اپنی معیشت کی ہیئت تبدیل کرنے کے لیے کوشاں ہیں اور ہمارا عزم ہے کہ متحدہ عرب امارات میں موجود اپنے بھائیوں کے تعاون سے پاکستان کی معیشت کی ہیئت کو مکمل طور پر بدل دیں گے، جوائنٹ وینچرز اور نالج شیئرنگ شراکت داری کی بنیاد پر ہم یہ کام کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے کشکول توڑ دیا ہے کیونکہ اقوام عالم قرض یا امداد سے نہیں بلکہ دن رات محنت اور لگن سے ترقی کی منازل طے کرتی ہیں،اسی جذبہ کے ساتھ ہمیں خود انحصاری کی منزل کو حاصل کرنا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ڈھائی ماہ کے قلیل عرصے میں ہم نے اپنی انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت کو بدل دیا ہے، انہوں نے کہا کہ متحدہ عرب امارات کے صدر نے اپنے والد کی طرح ہمیشہ مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا ہے، انہوں نے ہمیشہ ایک خاندان کی طرح پاکستان کی مدد کی، ہم اپنے برادر ملک سے قرض نہیں چاہتے بلکہ ان سے مشترکہ سرمایہ کاری اور تعاون چاہتے ہیں جو باہمی مفاد کے لیے ہو۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے پروگرام کے تحت اعلیٰ سطح کی ووکیشنل ٹریننگ اور جدید ہنر سے آراستہ کرنا شامل ہے تاکہ ہماری نوجوان نسل یو اے ای، ابوظہبی اور دبئی میں آ کر قانونی تقاضے پورے کرکے اپنے دفاتر قائم کرے اور پاکستان سے نوجوان خدمات سرانجام دیں جس سے روزگار کے مواقع پیدا ہوں، ایس ایم ایز کو سپورٹ ملے اور میں یہ خطرہ مول لینے کے لیے تیار ہوں، میں اپنے ساتھیوں کے ساتھ اس شعبہ میں آگے بڑھنے کےلیے تیار ہوں کیونکہ خطرہ مول لیے بغیر کچھ بھی حاصل نہیں کیا جا سکتا۔

انہوں نے کہا کہ اس مقصد کیلئے تانیہ ادریس اور آصف پیر کی پاکستان کے عوام کیلئے خدمات حاصل کی ہیں۔

انہوں نے باصلاحیت آئی ٹی پروفیشنلز کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ پاکستان کے سفیر ہیں، ہم نے متحدہ عرب امارات کو مختلف شعبوں میں ماضی میں تعاون فراہم کیا ہے، اسی طرح ہم اب اماراتی قیادت سے استدعا کرتے ہیں کہ وہ اب ہمارے عوام کو تربیت دیں۔

وزیراعظم شہباز شریف اپنے دورہ یو اے ای کے دوروان اماراتی صدر شیخ محمد بن زاید سے ملاقات کریں گے۔

ڈان نیوز کے مطابق نائب صدر و نائب وزیراعظم شیخ منصور بن زیدالنہیان نے وزیراعظم کا پرتپاک استقبال کیا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری پیغام میں وزیر اعظم نے کہا کہ ان کے دورے کا مقصد پاک امارات تاریخی اور برادرانہ تعلقات کو مزید گہرا کرنا ہے، وہ دورے میں یواے ای قیادت کے ساتھ نتیجہ خیز تبادلہ خیال کے منتظر ہیں۔

ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری کی جانے والی پریس ریلیز کے مطابق وزارت عظمیٰ سنبھالنے کے بعد وزیراعظم شہباز شریف کا یہ پہلا یو اے ای کا دورہ ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کے ساتھ کابینہ کے اہم وزرا پر مشتمل ایک اعلیٰ سطح کا وفد بھی موجود ہے جس میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحٰق ڈار، وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیر داخلہ محسن نقوی، وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ ، وزیر تجارت جام کمال خان اور وزیر اعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی شامل ہیں۔

ترجمان نے بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف اماراتی صدر شیخ محمد بن زاید سے ملاقات میں تجارت اور سرمایہ کاری سمیت دو طرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال کریں گے۔

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق دورہ یو اے ای کے دوران اماراتی کاروباری برادری اور مالیاتی اداروں کے سربراہان سے ملاقاتوں کا بھی امکان ہے۔

ترجمان نے مزید کہا کہ پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان دیرینہ برادرانہ تعلقات ہیں، وزیراعظم شہباز شریف کا دورہ کثیرالجہتی تعاون کو مزید مضبوط کرنے کی جانب اہم قدم ہے۔

واضح رہے کہ شہباز شریف نے بطور وزیراعظم اپنی پچھلی مدت میں آخری بار جولائی 2023 متحدہ عرب امارات کا دورہ کیا تھا، وہ یو اے ای کے صدر کے بھائی شیخ سعید بن زید النہیان کی وفات پر تعزیت کرنے گئے تھے۔

خیال رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے گزشتہ روز ایرانی صدر ابراہیم رئیسی، وزیر خارجہ حسین امیر عبد اللہیان و دیگر حکام کی ہیلی کاپٹر حادثے میں موت پر ایران کے شہر تہران میں تعزیتی تقریب میں شرکت کی تھی۔

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق شہباز شریف کے ہمراہ نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحٰق ڈار، وفاقی وزیر داخلہ سید محسن رضا نقوی، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ اور وزیر اعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی بھی تھے۔

سپریم کورٹ کو دبئی لیکس پر نوٹس لینا چاہیے، حافظ نعیم الرحمٰن

ہتک عزت بل پنجاب اسمبلی واپس بھیجنے کیلئے گورنر کو ایک اور خط ارسال

سی پیک کی 13ویں مشترکہ تعاون کمیٹی کا اجلاس کل سے شروع ہوگا