دنیا

غیر معمولی ہجرت روکنے کیلئے یورپی یونین سے طریقہ کار میں تبدیلی کا مطالبہ

ان ممالک نے اپنا مشترکہ مؤقف 15 مئی کو یورپی کمیشن کو لکھے گئے ایک خط میں پیش کیا جو جمعرات کو منظر عام پر آیا۔

یورپی یونین جہاں ایک طرف اس بات کی منصوبہ بندی کر رہا ہے کہ حال ہی میں اپنائے گئے سیاسی پناہ کے قوانین کو کس طرح نافذ کیا جائے، وہیں بلاک کے 15 ممالک نے بےضابطہ آنے والے تارکین وطن سے نمٹنے کے لیے ’نئے طریقے‘ اپنانے کا مطالبہ کیا ہے، جن میں کچھ کو کسی تیسرے ممالک بھیجنا بھی شامل ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ میں خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے حوالے سے کہا گیا کہ ان ممالک نے اپنا مشترکہ مؤقف 15 مئی کو یورپی کمیشن کو لکھے گئے ایک خط میں پیش کیا جو جمعرات کو منظر عام پر آیا۔

یہ خط اس وقت پیش کیا گیا ہے جب 27 ممالک پر مشتمل یورپی یونین کے پارلیمانی انتخابات میں ایک ماہ سے بھی کم وقت رہ گیا ہے، جس میں ہجرت مخالف انتہائی دائیں بازوں کی جماعتیں زیادہ سیٹیں جیتنے کی توقع کر رہی ہیں۔

خط پر دستخط کرنے والے ممالک میں آسٹریا، بلغاریا، قبرص، جمہوریہ چیک، ڈنمارک، فن لینڈ، اسٹونیا، یونان، اٹلی، لیٹویا، لیتھوانیا، مالٹا، نیدرلینڈز، پولینڈ اور رومانیا شامل ہیں۔

خط میں یورپی یونین کے سربراہ سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ بےضابطہ ہجرت کو روکنے کے لیے نئے طریقے اور حل تجویز کیے جائیں۔

ان ممالک کا مطالبہ ہے کہ یورپی یونین اپنے پناہ اور ہجرت کے معاہدے کو سخت کرے، جو سخت سرحدی کنٹرول متعارف کروائے اور مسترد شدہ پناہ کے متلاشیوں کی ملک بدری کو تیز کیا جائے۔

یہ معاہدہ، جو 2026 سے عمل میں آئے گا، بغیر دستاویزات کے آنے والے لوگوں کی جانچ کو تیز کرے گا اور نئے سرحدی حراستی مراکز قائم کرے گا۔

ان 15 ممالک نے مزید مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایسا میکانزم دیکھنا چاہتے ہیں جو مہاجرین کی کشتیوں کی پتا لگائے اور انہیں یورپی یونین سے باہر کسی پارٹنر ممالک میں پہلے سے طے شدہ مقام پر بحفاظت لے جائے، جہاں اس طرح کے مہاجرین کے لیے طویل دورانیے کا حل تلاش کیا جاسکے۔

ان کا کہنا تھا کہ پناہ کے متلاشیوں کی تحفظ کی درخواستوں کا جائزہ لینے کے بعد انہیں تیسرے ممالک بھیجنا آسان ہونا چاہیے۔

انہوں نے ایک ماڈل کے طور پر اٹلی کے البانیا کے ساتھ متنازع معاہدے کا حوالہ دیا، جس کے تحت ہزاروں پناہ گزینوں کو سمندر سے نکال کر غیر یورپی یونین کے بلقان ملک میں کیمپوں میں لے جایا جا سکتا ہے، جب تک کہ ان کے مقدمات پر کارروائی کی جاتی ہے۔

یورپی کمیشن نے کہا ہے کہ وہ اس خط کا مطالعہ کرے گا، حالانکہ اس کی ترجمان انیٹا ہپر نے کہا کہ ’ہمارا تمام کام اور توجہ اب ہجرت اور پناہ کے معاہدے کے نفاذ پر مرکوز ہے۔‘

یورپی یونین کا قانون کہتا ہے کہ بغیر دستاویزات کے بلاک میں داخل ہونے والے لوگوں کو کسی بیرونی ملک بھیجا جا سکتا ہے جہاں وہ سیاسی پناہ کی درخواست کر سکیں، جب تک کہ وہ ملک محفوظ سمجھا جاتا ہے اور درخواست دہندہ کا اس کے ساتھ حقیقی تعلق ہے۔