پاکستان

ایف آئی اے سے اختیار واپس، وفاقی حکومت نے سائبر کرائم کی تحقیقات کیلئے نیا ادارہ قائم کردیا

وفاقی حکومت نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیش ایجنسی کے سربراہ کے لیے ایسا ڈائریکٹر جنرل تعینات کرے گی جو کم سے کم 21 گریڈ کا افسر یا 63 برس سے کم عمر ہو۔

وفاقی حکومت نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) سے سائبر کرائم کی تحقیقات کا اختیار واپس لے لیا اور سائبر کرائم کی تحقیقات کے لیے سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی کے نام سے الگ ادارہ قائم کردیا گیا۔

نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی سائبر کرائم کے مقدمات کی تحقیقات کرے گی۔

وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق ایف آئی اے کے سائبر کرائم کی تحقیقات کے اختیارات ختم کردیے گئے ہیں۔

وفاقی حکومت نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیش ایجنسی کے سربراہ کے لیے ایسا ڈائریکٹر جنرل تعینات کرے گی جو کم سے کم 21 گریڈ کا افسر یا 63 برس سے کم عمر ہو۔

ڈی جی کو صوبے کے آئی جی کے برابر اختیارات حاصل ہوں گے جبکہ ان کے ماتحت ڈائریکٹرز، ڈپٹی ڈائریکٹرز اور اسسٹنٹ ڈائریکٹرز کام کریں گے۔

تفتیشی افسر اور اس کے ماتحت دیگر افسران پولیس آرڈر 2002 کے تحت ادارے میں خدمات انجام دیں گے۔