پاکستان

190 ملین پاؤنڈ ریفرنس: عمران خان، بشریٰ بی بی کیخلاف مزید ایک گواہ کا بیان قلمبند، ایک پر جرح مکمل

190 ملین پاؤنڈ ریفرنس میں مجموعی طور پر 26 گواہان کے بیانات ریکارڈ اور 17 گواہوں پر جرح مکمل کرلی گئی ہے۔
|

اڈیالہ جیل راولپنڈی میں سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس میں ایک گواہ کا بیان قلمبند جبکہ ایک گواہ پر جرح مکمل کرلی گئی۔

ڈان نیوز کے مطابق احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے مقدمے کی سماعت کی،عمران خان اور بشریٰ بی بی کو اڈیالہ جیل حکام کی جانب سے عدالت میں پیش کیا گیا، سابق وزیر اعظم اورسابق خاتون اول کے وکلا عثمان گل اور ظہیر عباس بھی عدالت میں پیش ہوئے۔

دوران سماعت 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس میں مزید ایک گواہ کا بیان ریکارڈ جبکہ ایک گواہ پر جرح مکمل کرلی گئی۔

190 ملین پاؤنڈ ریفرنس میں مجموعی طور پر 26 گواہان کے بیان ریکارڈ ہو چکے ہیں اور 17 گواہوں پر جرح مکمل کرلی گئی ہے۔

بعد ازاں عدالت نے سماعت 8 مئی تک ملتوی کردی۔

یاد رہے کہ 28 اپریل کو سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس میں مزید 4 گواہان کے بیانات قلمبند کرلیے گئے تھے۔

23 اپریل کو راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کیس کی سماعت میں مزید 6 گواہوں کے بیان قلمبند کر لیے گئے تھے۔

6 اپریل کو راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کیس کی سماعت میں مزید ایک گواہ کا بیان قلمبند کر لیا گیا تھا۔

پس منظر

یاد رہے کہ رواں سال 6 جنوری کو ہونے والی سماعت میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ پر فردِ جرم عائد نہیں ہوسکی تھی۔

بعد ازاں 6 مارچ کو ہونے والی سماعت میں نیب کے 3 گواہوں کے بیانات قلمبند کرلیے گئے تھے۔

عدالت نے 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس میں پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض سمیت ریفرنس کے 6 شریک ملزمان کو اشتہاری اور مفرور مجرم قرار دے دیا تھا۔

اس سے قبل 4 جنوری کو بھی عمران خان اور ان کی اہلیہ پر فرد جرم نہیں عائد ہوسکی تھی اور 190 ملین پاؤنڈز ریفرنسز میں درخواست ضمانت پر نیب کی جانب سے دلائل دیے گئے تھے جس کے بعد سماعت 6 جنوری تک ملتوی کردی گئی تھی۔

واضح رہے کہ القادر ٹرسٹ کیس میں الزام لگایا گیا ہے کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ نے پی ٹی آئی کے دور حکومت میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کی جانب سے حکومتِ پاکستان کو بھیجے گئے 50 ارب روپے کو قانونی حیثیت دینے کے عوض بحریہ ٹاؤن لمیٹڈ سے اربوں روپے اور سینکڑوں کنال مالیت کی اراضی حاصل کی۔

یہ کیس القادر یونیورسٹی کے لیے زمین کے مبینہ طور پر غیر قانونی حصول اور تعمیر سے متعلق ہے جس میں ملک ریاض اور ان کی فیملی کے خلاف منی لانڈرنگ کے کیس میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کے ذریعے 140 ملین پاؤنڈ کی وصولی میں غیر قانونی فائدہ حاصل کیا گیا۔

عمران خان پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے اس حوالے سے طے پانے والے معاہدے سے متعلق حقائق چھپا کر کابینہ کو گمراہ کیا، رقم (140 ملین پاؤنڈ) تصفیہ کے معاہدے کے تحت موصول ہوئی تھی اور اسے قومی خزانے میں جمع کیا جانا تھا لیکن اسے بحریہ ٹاؤن کراچی کے 450 ارب روپے کے واجبات کی وصولی میں ایڈجسٹ کیا گیا۔

شیر افضل مروت کے بھائی خالد لطیف مروت کو خیبرپختونخوا کابینہ سے فارغ کر دیا گیا

خضدار میں دھماکے کے بعد سندھ میں سیکیورٹی ہائی الرٹ کرنے کا حکم

اہم سنگِ میل، پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ مشن ’آئی کیوب قمر‘ چاند پر روانہ