’دنیا کی کوئی طاقت پاک-ایران تعلقات خراب نہیں کر سکتی‘، ایرانی صدر کی بلاول بھٹو سے ملاقات
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو نے ایران کے صدر ابراہیم رئیسی سے ملاقات کی ہے جب کہ ایرانی صدر نے عشائیے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کی کوئی طاقت پاک ایران تعلقات خراب نہیں کر سکتی۔
بلاول بھٹو زرداری نے وزیر اعلیٰ ہاؤس سندھ میں ایران کے صدر ابراہیم رئیسانی سے ملاقات کی، ملاقات میں پاکستان اور ایران کے تعلقات اور دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا، وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ بھی اس موقع پر موجود تھے۔
قبل ازیں وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے ایران کے صدر ابراہیم رئیسی سے علیحدہ ملاقات کی، جس کے دوران پاکستان-ایران اقتصادی مواقع پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا، ملاقات میں صوبائی وزرا، شرجیل میمن، ناصر شاہ، سردار شاہ، سعید غنی، جام خان شورو اور دیگر شریک تھے۔
ترجمان وزیراعلیٰ سندھ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیاکہ ملاقات میں سرمایہ کاری کے امور پر بات چیت کی گئی، وزیراعلیٰ سندھ اور ایران کے صدر کے درمیان پاکستان-ایران اقتصادی مواقع پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ نے ہمیشہ پرائیویٹ انٹرپرائز کی حوصلہ افزائی کی ہے، بلاول بھٹو زرداری نے بطور وزیر خارجہ پاکستان نئی سرحدی گزرگاہیں کھول کر سرحد پار تبادلے کی تشکیل کی ضرورت پر زور دیا، سندھ میں مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ توانائی، انفرا اسٹیکچر، زراعت، کارپوریٹ کاشتکاری، ٹیکسٹائل اور سٹی ڈیزائن شامل ہیں، ہیوی انجینئرنگ، پبلک ٹرانسپورٹ، فارماسیوٹیکل اور دیگر مختلف شعبہ جات میں سرمایہ کاری کی جاسکتی ہے، دونوں ممالک بارٹر ایکسچینج پروگرام کو فروغ دے کر فائدہ اٹھا سکتے ہیں، سندھ کے مختلف شہروں کی چیمبر آف کامرس ایران میں نمائشوں کے انعقاد کے خواہشمند ہیں۔
مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک فعال بزنس کونسلز کے ذریعے مصنوعات متعارف کروا سکتے ہیں، سندھ دنیا میں کوئلے کے ذخائر کا چھٹا بڑا اقتصادی اور تجارتی مرکز بننے کی صلاحیت رکھتا ہے، سندھ میں اسپیشل اکنامک زون ایکٹ 2012 منظور ہوا، سندھ میں اسپیشل اکنامک زونز کا قیام ایرانی صنعت کاروں اور سرمایہ کاروں کے لیے ایک موقع ہے۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ سندھ میں اچھی کوالٹی کی کپاس پیدا ہوتی ہے جو ایران کو برآمد اور ملبوسات کی جا سکتی ہے، پاکستان کے تیار کردہ ملبوسات ایران میں خاصے مقبول ہیں، گزشتہ برسوں کے دوراں لائیو اسٹاک میں مسلسل ترقی ہوئی ہے، ایران کی سندھ میں لائیو اسٹاک میں سرمایہ کاری مثبت نتائج دے سکتی ہے، سندھ سے مویشی اور زرعی مصنوعات ایران کو برآمد کی جا سکتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سندھ میں رائس پروسیسنگ ملز، فروٹ پلپنگ پروسیسنگ یونٹس، پولٹری، جھینگا فارمنگ کے بڑے مواقع ہیں، سندھ میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت بھی اہم پروجیکٹ پر مل کر کام کیا جاسکتا ہے، ایجوکیشن سٹی پروجیکٹ فیز 1 میں غیر ملکی اداروں کے لیے 500 ایکڑ ایراضی مختص کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ این ای ڈی ٹیکنالوجی پارک میں ایرانی آئی ٹی کمپنیوں کے لیے سرمایہ کاری کا موقع ہے۔
وزیراعلیٰ ہاؤس سندھ میں ایرانی صدر کے اعزاز میں پروقار تقریب
وزیراعلیٰ سندھ کی جانب سے ایرانی صدر کے اعزاز میں وزیراعلیٰ ہاؤس میں تقریب منعقد کی گئی، وزیراعلیٰ ہاؤس میں منعقدہ تقریب میں 900 افراد مدعو تھے، تقریب میں صوبائی وزرا، چیف سیکریٹری، آئی جی پولیس، صوبائی سیکریٹریز شریک ہوئے۔
تقریب میں صوبہ کے تعلیم دان، مختلف شعبہ جات کے ماہرین، ممتاز صنعتکار اور سول سوسائیٹی کے افراد شامل تھے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میرے لئے باعثِ فخر و افتخار ہے کہ آج میں بردار ملک کے صدر، پاکستان کے ایک دیرینہ دوست، ہمدرد اور محسن کا استقبال کر رہا ہوں، میں ایرانی صدر کو سندھ کی عوام جانب سے خوش آمدید کہتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ صدر ابراہیم رئیسی اور ہمراہ وفد کا سندھ کے دارالحکومت شہر کراچی میں خیر مقدم کرتا ہوں، اپنے خطاب میں وزیر اعلیٰ سندھ نے فارسی الفاظ ادا کرتے ہوئے کہا کہ صدر محترم ’از ملاقات شما خوش بختم‘،۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے تعلقات صدیوں پر محیط ہیں، ہمارے مابین مذہبی، علمی، تہذیبی اور اقتصادی روابط استوار ہیں اور وقت کے ساتھ گہرے ہوتے جا رہے ہیں، پاکستان اور ایران نے ایک دوسرے کا صدقِ دل و جاں سے ساتھ دیا ہے، شہید ذولفقار علی بھٹو اور شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے ایران کے ساتھ تعلقات کو ہمیشہ اہمیت دی۔
’فلسطین اور کشمیر میں جاری مسلمانوں کی نسل کشی ایک لمحہ فکریہ ہے‘
مراد علی شاہ نے کہا کہ صدر پاکستان آصف علی زرداری نے ایران کو ہمیشہ ایک قابلِ بھروسہ اور ندیم دوست تصور کیا ہے ، پاکستان پیپلز پارٹی نے ہمیشہ پاک ایران دوستی کی اہمیت و ضرورت کو اجاگر کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے، بلاول بھٹو زرداری کی نظر میں خطے میں ترقی تب ہی ممکن ہے جب تمام ممالک مل کر عوام کی فلاح و بہبود کے لئے کام کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو زرداری نے بحیثیت وزیر خارجہ پاکستان اپنے ایران کے دورہ میں مل کر کام کرنے اور ہر سطح پر روابط کو بڑھانے پر زور دیا ، پاکستان اور ایران آج تاریخ کے ایک اہم دور سے گزر رہے ہیں جہاں بھائی چارے، مل کے آگے بڑھنے اور ایک دوسرے کی اعانت کرنا ضروری ہے، ہمیں مختلف مسائل درپیش ہیں جس میں دہشتگردی ، غیر قانونی تجارت، موسمی تبدیلی اور اسکے منفی اثرات، فلسطین اور کشمیر میں بڑھتے ہوئے مظالم سرِفہرست ہیں۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ فلسطین اور کشمیر میں جاری مسلمانوں کی نسل کشی ایک لمحہ فکریہ ہے، پاکستان کی نظر میں فلسطین اور کشمیر کے مسائل کا پر امن حل وقت کی اہم ضرورت ہے، مسلمانوں کو متحد ہو کر اس کڑے وقت میں اپنے فلسطینی ابھائیوں کا ساتھ دینا چاہئیے، پاکستان کا سخت اور اصولی موقف ہے کہ غزہ میں فوری جنگ بندی کی جائے اور فلسطینی عوام کو حق دیا جائے۔
’وزیراعلیٰ سندھ کا اپنے خطاب میں فارسی الفاظ کا استعمال‘
مراد علی شاہ کا مزید کہنا تھا کہ کشمیری مظلوم عوام کا مسئلہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں حل ہونا ضروری ہے، ہم ایرانی قیادت کے شکرگزار ہیں کہ انہوں نے ہمیشہ پاکستانی موقف کی تائید کی ہے، یہ نہایت ضروری ہے کہ ہم دونوں ممالک کی عوام کے بیچ روابط کو بڑھا سکیں، میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ سندھ ایران کے ساتھ تعلیمی، ثقافتی، سماجی اور اقتصادی روابط کو انتہای مقدم رکھتا ہے، ہماری یہ کوشش ہے کہ تجارت اور سرمایہ کاری کے لئے ایک سازگار ماحول پیدا کرسکیں۔
انہوں نے کہا کہ میں آپ کے توسط سے ایران میں موجود اپنے بھائیوں اور بہنوں کو پیغام دینا چاہتا ہوں ، سندھ میں سرمایہ کاری کے نادر مواقع موجود ہیں اور یہاں سرمایہ کاری کے لئے محفوظ اور پرکشش مقام ہے، میں پر امید ہوں کہ نہ صرف پاکستان بلکہ اس خطے کی ترقی کے سفر کا آغاز سندھ کی سرزمین سے ہوگا۔
اپنے خطاب میں وزیراعلیٰ سندھ نے فارسی میں الفاظ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ’جناب رئیس عزیز ، قلب و ذهن پاکستانی ها همیشه به روی شما باز خواهد بود‘،۔
ایرانی صدر کا صہیونی ریاست کے خلاف ڈٹے رہنے کا اعلان
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے کراچی میں اپنے اعزاز میں دیے گئے عشائیے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کی کوئی طاقت پاک ایران تعلقات خراب نہیں کر سکتی، دونوں ممالک کے تعلقات تاریخ، ثقافت اور مذہب کے مضبوط رشتے سے جڑے ہیں۔
انھوں نے صیہونی ریاست کے خلاف ڈٹے رہنے کا اعلان بھی کیا اور فلسطین کی آزادی کو اولین ترجیح قرار دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم دشمن کے خلاف مزاحمت کریں گے، ہمیں چاہیے کہ اسرائیل کے سامنے کھڑے ہوجائیں، یہ حکمت عملی کامیاب ہوگی اور ہم فاتح ہوں گے۔
ایرانی صدر نے کہا کہ آج مزاحمت کی حکمت عملی غالب آچکی ہے، امریکا کی کوشش ہے کہ اسرائیل کو برقرار رکھا جائے، امریکا اور اس کے مغربی اتحادی ملکوں کی حکمت عملی ناکام ہوگئی۔
ایرانی صدر سے گورنر سندھ کی ملاقات، ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری تفویض کی
ایرانی صدر خصوصی طیارے کے ذریعے کراچی پہنچے تو گورنر کامران خان ٹیسوری، وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سمیت دیگر اہم صوبائی شخصیات نے کراچی ایئرپورٹ پر ان کا استقبال کیا۔
گورنر سندھ نے معزز مہمان کی کراچی آمد پر ان کا شکریہ ادا کیا، صوبائی وزرا عذرا پیچوہو، شرجیل انعام میمن، سید ناصر حسین شاہ اور رکن قومی اسمبلی آصفہ بھٹو زرداری نے ایرانی صدر کا استقبال کیا۔
ایرانی صدر ایئر پورٹ سے گورنر ہاؤس پہنچے جہاں سے وہ مزار قائد گئے جہاں انھوں نے پھولوں کی چادر چڑھائی، فاتحہ خوانی کی اور مہمانوں کی کتاب میں تاثرات درج کیے۔
ایرانی صدر کی مزار قائد پر حاضری کے موقع پر گورنر کامران ٹیسوری، وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور دیگر رہنما بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔
بعد میں ایرانی صدر وزیراعلیٰ ہاؤس پہنچے جہاں انہوں نے گورنر سندھ سے ملاقات کی جس کے درمیان ثقافتی تبادلے اور باہمی دلچسپی سمیت مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور سمیت مختلف معاملات پر تبادلہ خیال اور دونوں ممالک میں ثقافتی تبادلہ بڑھانے پر اتفاق کیا گیا۔
گورنر سندھ کا کہنا تھا پاکستان اور ایران کے درمیان تاریخی تعلقات ہیں۔
گورنر سندھ نے ایرانی صدر کو ڈاکٹریٹ کی اعزازی سند بھی دی، صدر ابراہیم رئیسی نے سندھ میں بہترین مہمان نوازی پر گورنر سندھ کا شکریہ ادا کیا۔
شہر کے مخصوص روٹس پر موبائل سروسز معطل
ایرانی صدر کے دورے کے دوران وزارت داخلہ کی ہدایت پر کراچی کے مخصوص روٹس پر موبائل فون سروسز معطل رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
پی ٹی اے نے کراچی میں موبائل فون سروس معطل رکھنے سے متعلق اعلامیہ جاری کردیا جس کے مطابق 23 اپریل کی سہ پہر 3 بجے سے 24 اپریل صبح 8 بجے تک موبائل سروس معطل رہے گی۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ موبائل فون سروس بند کرنے کا فیصلہ ایرانی صدر کے دورہ کراچی کے دوران سیکیورٹی کے انتظامات کو یقینی بنانے کے لیے کیا گیا ہے۔
ایرانی صدر کی لاہور سے خصوصی طیار ے کے ذریعے کراچی آمد کے موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔
ترجمان کراچی پولیس نے بتایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے وفود کی آمد کے موقع پر 3 ہزار 847 سے زائد پولیس کے افسران و جوان سیکیورٹی ڈیوٹی پر مامور ہیں۔
ترجمان نے بتایا کہ کراچی کے ڈسٹرکٹ ایسٹ میں 345 ویسٹ میں 164 اور ڈسٹرکٹ ساوتھ 300 سے زائد افسران و ملازمین اپنی ڈیوٹی سر انجام دے رہے ہیں جب کہ ٹریفک کے 1500 اور اسپیشل برانچ کے 300 سے زائد افسران سیکیورٹی ڈیوٹی پر تعینات کیے گئے ہیں۔
کراچی پولیس نے بتایا کہ شہر کے حساس مقامات پر سنائپرز کو بھی تعینات کیا گیا ہے، ترجمان نے کہا کہ کراچی کے شہریوں سے گزارش ہے کے کسی بھی ایمرجنسی کی صورت میں مددگار 15 یا قریبی پولیس اسٹیشن کو آگاہ کریں۔
کراچی پولیس اپنے فرائض کی انجام دہی کے لیے ہر ممکن اقدامات کرنے کے لیے کوشاں ہے۔
شیڈول کے مطابق ایرانی صدر منگل اور بدھ کی درمیانی شب کراچی میں ہی قیام کریں گے اور بدھ کی صبح کراچی سے روانہ ہوجائیں گے۔
قبل ازیں ایرانی صدر آج اسلام آباد سے لاہور پہنچے تھے جہاں وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے ان کا پرتپاک استقبال کیا تھا، انہوں نے ایرانی صدر سے پنجاب کابینہ کے اراکین کا تعارف کرایا۔
مریم نواز کی ایرانی صدر، خاتون اول سے ملاقات، لاہور آمد پر شکریہ
وزیر اعلیٰ پنجاب نے ایرانی صدر ابراہیم رئیسی سے ملاقات کے موقع پر گفتگو میں کہا کہ پاک ایران دوستی کی تاریخ عشروں پر محیط ہے۔
ایرانی صدر اور وفد کے اعزاز میں گورنر ہاؤس لاہور میں ظہرانہ دیا گیا جس میں روایتی دیسی کھانوں سے مہمانوں کی تواضع کی گئی۔
وزیراعلیٰ مریم نواز نے ایرانی صدر ابراہیم رئیسی اور خاتون اول جمیلہ علم الہدیٰ کا لاہور آمد پر شکریہ ادا کیا اور اسلامی انقلاب کی 45 ویں سالگرہ پر مبارکباد بھی پیش کی۔
مریم نواز نے صنعتی اور زرعی ترقی کے لیے دوطرفہ تعاون کو بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ پنجاب کی ویلیو ایڈڈ لائیو اسٹاک مارکیٹ میں ایران کی سرمایہ کاری کا خیر مقدم کریں گے۔
مریم نواز نے آگاہ کیا کہ پنجاب میں ماحول دوست گرین انرجی سیکٹر میں سرمایہ کاری کے بہترین مواقع موجود ہیں، ایران کے عوام کی خوشحالی اور امن و سکون کے لیے دعاگو ہوں۔
ایرانی صدر اور خاتون اول نے پرتپاک استقبال پر وزیر اعلیٰ پنجاب کا شکریہ ادا کیا۔
’اسرائیل سے جنگ میں فلسطینی کامیاب، ظلم کرنے والوں کو شکست ہوگی‘
بعد ازاں ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے مزار اقبال پر حاضری دی، ایرانی صدر نے مزار اقبال پر پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی۔
اس موقع پر ان کا کہنا تھا پاکستان اور ایران کے درمیان گہرا تعلق ہے، پاکستان آکر خوشی ہوئی یہاں اجنبی سا احساس نہیں ہوا، ہم غزہ سےمتعلق اصولی مؤقف پر پاکستان کو سراہتے ہیں، میری خواہش تھی پاکستان میں عوامی جلسہ کرتا مگر کچھ وجوہات کی وجہ سے پاکستان میں عوامی جلسہ نہیں کرسکا، پاکستانی عوام جذباتی اور مذہبی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاک ایران دوستی کوہ ہمالیہ سے بھی بلند ہے، پاکستان اور ایران کے درمیان گہرا تعلق ہے، میں پاکستان کی عوام کو سلام پیش کرتا ہوں، علامہ اقبال کی شخصیت ہمارے لیے اہم ہے وہ استعمار کے خلاف کھڑے ہوئے تھے، ان کی الہام بخش شخصیت تھی وہ خدا کے لیے جیتے تھے اور خدا کے لیے عمر گزارتے تھے یہی وجہ ہے کہ ہم ان کے قائل ہیں، ہمارے دل ہمیشہ ایک دوسرے کے ساتھ جڑے رہیں گے۔
ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ اسرائیل سے جنگ میں فلسطینی کامیاب ہوں گے، فلسطینیوں پر ظلم کرنے والوں کو شکست ہوگی۔
بعد ازاں ایرانی صدر گورنر ہاؤس پنجاب پہنچے،گورنر پنجاب بلیغ الرحمٰن نے ایرانی صدر کا استقبال کیا، ایرانی صدر نے مختلف شخصیات سے ملاقات کی، گورنر ہاؤس میں ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے لیے ظہرانے کا اہتمام کیا گیا۔
ایرانی صدر کا گورنمنٹ کالج یونیورسٹی کا دورہ
اس کے علاوہ ایرانی صدر نے گورنمنٹ کالج یونیورسٹی کا دورہ کیا جہاں ان کا پرتپاک استقبال کیا گیا۔
جی سی یونیورسٹی میں آمد پر وائس چانسلر ڈاکٹر شازیہ بشیر نے ایرانی صدر کو گلدستہ پیش کیا۔
یونیورسٹی میں خطاب کرتے ہوئے ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان توانائی سمیت دیگر شعبوں میں تعاون کو مستقبل میں مزید بڑھایا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ قوموں کی برادری میں نمایاں مقام حاصل کرنے کے لیے علم و ہنر اور سائنس و ٹیکنالوجی پر خصوصی توجہ دینا وقت کی اہم ضرورت ہے، ہماری یونیورسٹیاں علم و تحقیق کے مراکز ہیں اور تعلیم کے شعبے میں مربوط حکمت عملی سے بہتر نتائج حاصل کئے جا سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ شاعر مشرق علامہ محمد اقبال کے کلام کو ایران میں خصوصی پذیرائی حاصل ہے، فلسطین کے حوالے سے پاکستان اور ایران کا مؤقف واضح ہے، مسئلہ فلسطین کا حل خطے میں امن و استحکام کے لیے ضروری ہے، مسئلہ فلسطین کا حل صرف مسلم امہ کا نہیں بلکہ پوری دنیا کےلیے اہم ہے، غز ہ میں اب تک ہزاروں فلسطینیوں کو شہید کیا جا چکا ہے۔
بعد ازاں صدر ابراہیم رئیسی لاہور سے کراچی کے لیے روانہ ہوگئے۔
ایرانی صدر کے دورے کے موقع پر کراچی اور لاہور دونوں شہروں میں عام تعطیل کا اعلان کیا گیا ہے، کراچی میں تمام نجی و سرکاری دفاتر اور تعلیمی ادارے بند رہیں گے۔
دوسری جانب، تاجروں نے صدر کی تمام مارکیٹیں اور شاپنگ مال بند رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد کے موقع پر شہر میں مختلف قسم کی تیاریاں کی گئی ہیں، شارع فیصل پر وزیراعظم اور صدرِ پاکستان کی جانب سے خوش آمدید کے بینرز آویزاں کیے گئے ہیں۔
اس حوالے سے ٹریفک پلان میں شامل کچھ سڑکوں کو بند کردیا گیا ہے اور پولیس کی نفری مختلف مقامات پر موجود ہے۔
ایم اے جناح روڈ کو گرومندر سے بند کردیا گیا، ایم اے جناح روڈ سے صدر کی طرف جانے والے روڈ پر کنٹینر لگادیے گئے، ایم اے جناح روڈ کی طرف جانے والی دیگر سڑکوں اور گلیوں میں بھی کنٹینر رکھ دیے گئے ہیں۔
شاہراہ قائدین سے نمائش جانے والا روڈ بھی بند کردیا گیا، پیپلز سیکریٹریٹ چورنگی کے اطراف بھی کنٹینر رکھ دیے گئے۔
اس کے علاوہ کمشنر کراچی نے شہر میں ڈرون کیمرے کےاستعمال پربھی 7 روز کے لیے پابندی عائد کردی ہے جب کہ کراچی کے ریڈ زون سمیت ایم اے جناح روڈ کا کچھ حصہ اور مزار قائد کے اطراف کی شاہراہیں بھی منگل کو بند رہیں گی۔
ڈی آئی جی ٹریفک احمد نواز نے کہا کہ ائیرپورٹ سے پی آئی ڈی سی تک سڑک مکمل بند ہو گی، شارع قائدین اور ڈاکٹر ضیا الدین روڈ بھی ٹریفک کے لیے بند ہوں گے، ایم اے جناح روڈ کے بھی دونوں ٹریکس گرومندر سے گارڈن چوک تک بند ہوں گے، شہری متبادل راستے اختیار کریں۔
واضح رہے کہ ایرانی صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی 22 اپریل (پیر) سے 24 اپریل (بدھ) تک پاکستان کے سرکاری دورے پر ہیں، 8 فروری کے عام انتخابات کے بعد کسی بھی سربراہ مملکت کا یہ پاکستان کا پہلا دورہ ہے۔
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے گزشتہ روز کہا تھا کہ ایران اور پاکستان کے درمیان اقتصادی اور تجارتی حجم قابل قبول نہیں ہے، ہم نے پہلے مرحلے میں دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم کو 10 ارب ڈالر تک بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔
پاکستان اور ایران کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کی مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کی تقریب منعقد ہوئی تھی، ایرانی صدر ابراہیم رئیسی اور پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف نے اس میں شرکت کی تھی، تقریب میں پاکستان اور ایران نے 8 سمجھوتوں پر دستخط کیے گئے تھے۔