ایران نے زیرِقبضہ بحری جہاز پر موجود پاکستانی شہریوں کو چھوڑنے کی منظوری دے دی
تہران نے دمشق میں ایرانی قونصل خانے پر اسرائیلی حملے کے جواب میں آبنائے ہرمز سے قبضے میں لیے گئے پرتگالی جہاز پر موجود پاکستانی شہریوں کو چھوڑنے کی منظوری دے دی ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سفارتی ذرائع نے بتایا ہے کہ گزشتہ روز ایرانی حکومت نے بحری جہاز ایم ایس سی ایریز میں سوار پاکستانی شہریوں کو چھوڑنے کی اجازت دے دی ہے، جس کے حوالے سے ایران کا دعویٰ ہے کہ اس بحری جہاز کا تعلق اسرائیل سے ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ آئندہ چند دنوں میں پاکستانی شہریوں کی رہائی متوقع ہے۔
خبررساں ادارے رائٹرز کے مطابق ’ایم ایس سی‘ ایریز کو گارٹل شپنگ سے لیز پر لیا گیا تھا جوکہ زوڈیاک میری ٹائم سے وابستہ ہے، زوڈیاک جزوی طور پر اسرائیلی تاجر ایال اوفر کی ملکیت ہے۔
اگرچہ یہ تصدیق نہیں ہوسکی ہے کہ زیرِقبضہ بحری جہاز میں کتنے پاکستانی شہری سوار تھے لیکن میڈیا ذرائع کے مطابق بحری جہاز کا چیف آپریٹنگ آفیسر محمد عدنان عزیز اور عملے کے ایک فرد کا تعلق پاکستان سے ہے۔
آبنائے ہرمز میں ایران کے پاسدارانِ انقلاب نے جہاز کو ’سمندری قوانین کی خلاف ورزی کرنے‘ پر قبضے میں لیا تو اس وقت اس جہاز میں کم از کم 25 افراد سوار تھے۔
سفارتی ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ ممکنہ طور پر پاکستانی شہریوں کو ’دونوں ممالک کے درمیان خوشگوار تعلقات کے فریم ورک کے تحت‘ رہا کیا جائے گا۔
دوسری جانب رائٹرز کے مطابق پرتگال کے وزیرخارجہ نے گزشتہ روز ایرانی سفیر کو طلب کیا اور ایم ایس سی ایریز کی فوری چھوڑنے کا مطالبہ کیا۔
وزارت خارجہ نے ایرانی سفیر سے ملاقات کے بعد جاری کردہ بیان میں کہا کہ وہ ’اس رسمی اقدام کے نتائج کا انتظار کریں گے اور ان نتائج پر انحصار کرتے ہوئے کسی بھی طرح کے اضافی اقدامات پر غور کریں گے‘۔