پاکستان

سمیع ابراہیم کی ای سی ایل سے نام نکالنے کی درخواست پر سیکریٹری داخلہ و دیگر سے جواب طلب

وہ آپ سے زیادہ محبت کرتے ہوں گے، چاہ رہے ہوں گے کہ آپ باہر نہ جائیں، جسٹس محسن اختر کیانی کے ریمارکس
|

اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایگزٹ کنڑول لسٹ (ای سی ایل)، اسٹاپ لسٹ اور نو فلائی لسٹ سے نام نکالنے کی صحافی سمیع ابراہیم کی درخواست پر سیکریٹری داخلہ ، ڈائریکٹر جنرل امیگریشن اور انسپکٹر جنرل (آئی جی) سے 24 اپریل تک جواب طلب کر لیا۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے کیس کی سماعت کی، سمیع ابراہیم اپنے وکیل کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔

وکیل درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ پہلے نام پی این آئی ایل میں تھا، عدالت نے حکم دیا سیکریٹری داخلہ پیش نہ ہوئے، سنگل بینچ نے وارنٹ جاری کیے اور ڈی جی امیگریشن پیش ہوگئے۔

وکیل نے مؤقف اپنایا کہ ڈی جی امیگریشن نے بتایا کہ نام پی این آئی ایل سے نکال دیا گیا ہے ، اب ای سی ایل میں دوبارہ نام ڈالا گیا ہے، جسٹس سردار اعجاز اسحٰق خان کی عدالت نے کیس نمٹادیا۔

وکیل درخواست کا کہنا تھا کہ بعد میں پتا چلا کہ کسی اور ایف آئی آر میں نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا۔

عدالت نے استفسار کیا کہ اب جو مقدمہ ہے کیا آپ اس میں ضمانت پر ہیں، وکیل درخواست گزار نے بتایا کہ جو کیس بتایا گیا ہے اس میں میرے مؤکل ضمانت پر ہیں۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ وہ آپ سے زیادہ محبت کرتے ہوں گے، چاہ رہے ہوں گے کہ آپ باہر نہ جائیں، جس پر وکیل سمیع ابراہیم نے مسکرا کر جواب دیا کہ ایسا ہی لگ رہا ہے۔

عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 24 اپریل تک ملتوی کردی

اسلام آباد ہائی کورٹ نے سیکریٹری داخلہ، ڈی جی امیگریشن اور آئی جی کو نوٹس جاری کر کے 24 اپریل تک جواب طلب کر لیا۔

واضح رہے کہ 5 اپریل کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے صحافی سمیع ابراہیم کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکالنے کی درخواست نمٹادی تھی۔

ڈی جی پاسپورٹس نے بتایا تھا کہ عدالتی حکم پر عمل کرتے ہوئے سمیع ابراہیم کا نام پی این آئی ایل لسٹ سے نام نکال دیا تھا، اس کے بعد اسلام آباد پولیس کی درخواست پر اب نام ای سی ایل پر ڈال گیا ہے۔

عدالت نے ریمارکس دیے تھے کہ پہلی درخواست نمٹا رہے ہیں اب پھر پٹشنر نئی پٹیشن فائل کر سکتے ہیں۔

اسرائیلی جیل میں قید نامور فلسطینی کارکن انتقال کرگئے

جہلم: مبینہ جنسی زیادتی کا شکار متاثرہ بچے طبی معائنے سے مستثنی

عالمی بینک کا جی ایس ٹی وصول کرنے کیلئے ایک ہی ایجنسی بنانے پر زور