پی ٹی آئی نے ’ہم خیال ججز‘ پر مشتمل بینچ مسترد کردیا، فل کورٹ کا مطالبہ
اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز کے خط کے معاملے پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی زیرِسربراہی 7 رکنی لارجر بینچ کی تشکیل کو اپوزیشن جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے مسترد کردیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی نے معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’ہم خیال ججوں‘ کے بجائے کیس کی فل کورٹ سماعت کی جائے اور عدالتی کارروائی ٹیلی ویژن پر براہ راست نشر کی جائے۔
سابق وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات رؤف حسن نے توشہ خانہ کیس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کی سزا کی معطلی کو امید کی کرن قرار دیا۔
تاہم انہوں نے مزید کہا کہ سزا کو یکسر منسوخ کر دیا جانا چاہیے تھا کیونکہ یہ کیس ’سیاسی انتقام‘ پر مبنی تقریباً 200 غیرسنجیدہ، بوگس مقدمات میں سے ایک ہے۔
انہوں نے اعلان کیا کہ پی ٹی آئی 7 رکنی بینچ قبول نہیں کرے گی کیونکہ چیف جسٹس نے اپنی پسند کا فیصلہ کرنے کے لیے ’ہم خیال ججز‘ پر مشتمل بینچ تشکیل دیا ہے، جس کو پی ٹی آئی کسی صورت قبول نہیں کرے گی۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس معاملے کی تحقیقات فل کورٹ کے ذریعے کرائی جائیں اور عدالتی کارروائی براہ راست نشر کی جائے، ایک جوڈیشل کانفرنس بھی طلب کی جائے جہاں تمام ججز کو اپنا مؤقف پیش کرنے کی اجازت دی جائے۔
انہوں نے کہا کہ تصدق حسین جیلانی ایک قابل اعتبار شخص ہیں، انہوں نے ایک رکنی انکوائری کمیشن کی سربراہی سے دستبرداری کا درست فیصلہ کیا ہے۔
رؤف حسن نے کہا کہ تصدق حسن جیلانی نے خط میں کہا ہے کہ ججوں نے خط میں سپریم جوڈیشل کونسل اور اس کے چیئرمین چیف جسٹس آف پاکستان کو مخاطب کیا ہے، لہٰذا یہ عدالتی وقار کی خلاف ورزی ہوگی کہ ایسے معاملے کی انکوائری کروں، جو سپریم جوڈیشل کونسل یا سپریم کورٹ کے دائرہ اختیار میں آتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سابق جج نے پی ٹی آئی کے مؤقف کی تائید کی ہے کیونکہ پی ٹی آئی بھی یہی کہہ رہی ہے کہ یہ ایک سنگین معاملہ ہے اور فل کورٹ کے ذریعے تحقیقات ہونی چاہیے۔
رؤف حسن نے وکلا برادری اور بار ایسوسی ایشنز کو ان کے متفقہ مؤقف پر مبارکباد دی اور امید ظاہر کی کہ وہ اسی طرح دباؤ ڈالیں گے تاکہ اس معاملے کو منطقی انجام تک پہنچایا جا سکے۔
انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پی ٹی آئی نے ہمیشہ آئین اور قانون کی بالادستی کی بات کی اور عدلیہ کے ساتھ کھڑی ہوئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان، دیگر رہنماؤں اور کارکنان کو گزشتہ 23 ماہ کے دوران مسلسل ’بربریت اور فسطائیت‘ کا نشانہ بنایا گیا لیکن اس کے باوجود پی ٹی آئی نے عدالتوں پر سے کبھی اعتماد نہیں کھویا۔
تاہم، انہوں نے کہا کہ آج ہماری پارٹی کے لیے ایک عظیم دن ہے اور امید کی پہلی کرن نظر آئی ہے کیونکہ قوم کے محبوب رہنما عمران خان فتح یاب ہوئے اور جلد ہی وہ بطور وزیراعظم ملک کی باگ ڈور سنبھالنے کے لیے غیرقانونی نظربندی سے آزاد ہو جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ عدالتوں کو عملاً ’کینگرو کورٹس‘ میں تبدیل کر دیا گیا اور وہ اسٹیبلشمنٹ کے ہاتھوں پولیٹیکل انجینئرنگ کا ذریعہ بن کر رہ گئیں، امید ہے کہ پولیٹیکل انجینئرنگ کا سلسلہ بالآخر تھم جائے گا۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے خالد خورشید نے کہا کہ مفادات کی خاطر عدالتی نظام کے ساتھ ہمیشہ کھلواڑ کی گئی، یہی وجہ ہے کہ اس کا دنیا میں 138واں نمبر ہے۔
انہوں نے کہا کہ 6 ججز نے عدالتی معاملات میں مداخلت کو بے نقاب کرنے کے لیے بڑی جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے قابل تحسین کام کیا ہے۔
انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے 75 برس میں ایسا عدالتی سرنڈر کبھی نہیں دیکھا جیسے چیف جسٹس نے 6 ججوں کو ایگزیکٹو کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے۔
چیف جسٹس کی مدت ملازمت میں ’توسیع‘ کی رپورٹس کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ سب ’لندن پلان‘ کا حصہ ہے کیونکہ انہیں ان کی خدمات کا صلہ دیا جائے گا۔
دریں اثنا رہنما پی ٹی آئی مزمل اسلم نے پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے پر تنقید کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی کے دور میں پیٹرول 150 روپے فی لیٹر تھی لیکن موجودہ حکومت نے اسے بڑھا کر 290 روپے فی لیٹر پر پہنچا دیا۔