پاکستان

سینیٹ الیکشن: پیپلزپارٹی کا پنجاب میں مسلم لیگ (ن) کی حمایت کا اعلان

ہماری خاتون امیدوار دستبردار ہوچکی، بشری بٹ اور انوشے رحمٰن کو ووٹ دیں گے، علی حیدر گیلانی کا مریم نواز کی زیر صدارت اجلاس میں اعلان

ملک کے ایوان بالا سنیٹ کی خالی ہونے والی نشستوں پر آج ہونے والے الیکشن میں پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حمایت کا اعلان کردیا۔

وزیر اعلی پنجاب مریم نواز کی زیر صدارت پارلیمانی پارٹی کا اجلاس منعقدہوا جس میں پاکستان مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ق) اور دیگر ارکان اسمبلی نے شرکت کی۔

اجلاس میں سینیٹ الیکشن کی حکمت عملی پر غور کیا اور الیکشن کا طریقہ کار بیان کیا گیا۔

پیپلز پارٹی کی طرف سے خاتون امیدوار کو خیر سگالی کے طور دستبردار ہونے کو سراہا گیا، ارکان اسمبلی نے تجاویز اور سفارشات پیش کیں۔

وزیراعلی مریم نواز نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ سب کی وزیر اعلی ہوں، ساتھ مل کر چلیں گے، ہمارا عزم پورے پنجاب کی ترقی ہے، کوئی علاقہ ترقی سے محروم نہیں رہے گا۔

علی حیدر گیلانی نے کہاکہ ہماری خاتون امیدوار دستبردار ہوچکی ہیں، بشری بٹ اور انوشے رحمٰن کو ووٹ دیں گے۔

غضنفر عباس چھینہ نے کہا کہ استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی) مسلم لیگ (ن) کے امیدوار وں کو ووٹ دے گی۔

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہاکہ سینیٹ کے لیے حمایت کرنے پر سب کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

مصدق ملک نے کہا کہ ہر کامیابی کا سہرا قائد نواز شریف کے سر ہے۔

مسلم لیگ (ن) کی سینیٹ نشست کی امیدوار بشری انجم نے کہا کہ میں آپ سب کی سینٹ میں آواز بنوں گی، انوشے رحمٰن کا کہنا تھا کہ اعتماد کرنے پر پارٹی قیادت کا شکریہ ادا کرتی ہوں۔

سینیٹ امیدوار محمد اورنگزیب، مصدق ملک، خلیل طاہر سندھو، بشری انجم بٹ، انوشہ رحمٰن،سینئر صوبائی وزیر مریم اور نگزیب اور دیگر رہنما بھی موجود تھے۔

واضح رہے کہ آج سینیٹ میں ہونے والے انتخابات کے بعد ممکنہ طور پر حکمران اتحاد (پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) ایوان بالا میں دو تہائی اکثریت کے قریب پہنچ جائے گا۔

قائد حزب اختلاف کی جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا سینیٹ میں سب سے بڑی جماعت برقرار رہنے کا امکان ہے، یہ صورتحال کل (منگل) 30 نشستوں پر انتخابات کے بعد سامنے آئے گی، تاہم وہ حکومت کی جانب سے قانون سازی کے عمل کو متاثر کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہوگی۔

ایون بالا 96 ارکان پر مشتمل ہو گا، جن میں سے 23 اراکین چار صوبوں اور 4 اسلام آباد سے ہوں گے، ایک صوبے کے لیے مختص کردہ 23 نشستوں میں 14 جنرل نشستیں، 4 خواتین کے لیے، 4 ٹیکنوکریٹس اور ایک اقلیتی رکن کے لیے مختص ہیں۔

سینیٹر کی مدت 6 سال ہوتی ہے لیکن کل تعداد کا 50 فیصد ہر تین سال بعد ریٹائر ہو جاتا ہے، جس کے بعد نئے سینیٹرز کے لیے انتخابات ہوتے ہیں۔

محتاط حساب و کتاب کی بنیاد پر ایسا لگتا ہے کہ حکمران اتحاد کو اپنی پوزیشن مستحکم کرنے کے لیے 96 رکنی سینیٹ میں 64 سینیٹرز کی ضرورت ہے۔

ابتدائی طور پر 48 سینیٹر کے انتخاب کے لیے پولنگ ہونا تھی، جس میں سے خیبرپختونخوا اور بلوچستان سے 11، 11 جبکہ پنجاب اور سندھ سے 12، 12 اور اسلام آباد سے 2 سینیٹرز کا انتخاب شامل ہے۔

تاہم پنجاب اور بلوچستان سے 18 سینیٹرز بلامقابلہ منتخب ہونے کے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان 30 نشستوں پر انتخابات کا انعقاد کرے گا، جس کے لیے 59 امیدوار میدان میں ہیں۔

یہ بات نوٹ کرنا ضروری ہے کہ جماعت اسلامی، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ (فنکشنل) ایوان بالا میں نمائندگی سے محروم ہو جائیں گی کیونکہ مارچ میں ان کے تمام سینیٹرز ریٹائر ہو چکے ہیں۔

اسمبلیوں میں اراکین کی تعداد کو مدنظر رکھتے ہوئے ان جماعتوں کی جانب سے ایک بھی امیدوار سینیٹ انتخابات میں حصہ نہیں لے رہا۔

اسمبلیوں میں آج صبح 9 بجے سے شام 4 بجے کے درمیان پولنگ ہوگی۔

بشام میں چینی باشندوں پر خودکش حملے میں ملوث مجرموں کو جلد پکڑ لیں گے، شہباز شریف

رومانوی مزاحیہ فلم ’دغا باز دل‘ کا ٹریلر ریلیز

ٹک ٹاک نے پاکستانیوں کی ایک کروڑ 85 لاکھ ویڈیوز ڈیلیٹ کردیں