پاکستان

رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ کیلئے مقرر کردہ ٹیکس ہدف حاصل

رواں مالی سال جولائی تامارچ ایف بی آر نے 6 ہزار 710ارب روپے کا ٹیکس جمع کیا، جولائی تا مارچ ایف بی آر کا ٹیکس ہدف6 ہزار 607 ارب روپے مقرر تھا۔

فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نےرواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں مقرر کردہ ٹیکس ہدف حاصل کرلیا۔

ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق حکام نے بتایا کہ ایف بی آر مارچ کے مہینے کا ٹیکس ہدف بھی حاصل کرنےمیں بھی کامیاب رہا، رواں مالی سال جولائی تامارچ ایف بی آر نے 6 ہزار 710ارب روپے کا ٹیکس جمع کیا، جولائی تا مارچ ایف بی آر کا ٹیکس ہدف6 ہزار 607 ارب روپے مقرر تھا۔

حکام کے مطابق ایف بی آر نے مارچ کا 879ارب روپے کا ٹیکس ہدف بھی حاصل کرلیا، مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں ایف بی آر نے 369 ارب کا ٹیکس ری فنڈ جاری کیا۔

حکام نے بتایا کہ اس کے مقابلے میں گذشتہ برس اسی عرصے میں ایف بی آر نے 254 ارب روپے ری فنڈ جاری کیا تھا، مارچ 2024میں ایف بی آر نے67 ارب روپے کا ٹیکس ری فنڈ جاری کیا۔

ایف بی آر حکام کے مطابق رواں مالی سال کے لیے مقرر کردہ 9 ہزار 415 ارب روپے کا ٹیکس ہدف حاصل کرلیا جائے گا-

واضح رہے کہ ایف بی آر نے ٹیکس نیٹ کو بڑھانے، دکانداروں اور چھوٹے تاجروں سے ٹیکس وصول کرنے کے مقصد کے تحت رجسٹریشن کے لیے تاجر دوست اسپیشل پروسیجر 2024 کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا ہے۔

اس اسکیم کے تحت تاجروں اور دکانداروں کی رجسٹریشن یکم اپریل سے ہو گی جو 30 اپریل تک جاری رہے گی، نوٹیفکیشن کے مطابق ماہانہ ایڈوانس انکم ٹیکس کی پہلی وصولی 15جولائی سے ہوگی۔

تاجر دوست اسپیشل پروسیجر کے لیے رجسٹریشن ٹیکس سہولت سینٹروں کے ذریعے بھی ہوسکے گی جبکہ تاجر اور دکاندارموبائل ایپ یا ایف بی آر کے ویب پورٹل پر رجسٹریشن کرا سکیں گے۔

اس اسکیم کے تحت تاجروں اور دکانداروں کے لیے کم از کم ایڈوانس ٹیکس1200روپے ہو گا اور اس کی رجسٹریشن کراچی، لاہور، پشاور، راولپنڈی، کوئٹہ اوراسلام آباد میں ہوگی۔

اس اسکیم کا اطلاق مینوفیکچررز کم ریٹیلرز، امپورٹر کم ریٹیلرز، چھوٹے تاجروں، دکانداروں، ہول سیلرز ،ریٹیلرز پر ہو گا جبکہ اس سے آن لائن کام کرنے والے اداروں اور کاروباروں کو بھی ٹیکس کےدائرہ کار میں لایا جا سکے گا۔

اس نئی ٹیکس اسکیم کے اطلاق سے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کی ایک اور شرط پوری ہو جائے گی جس نے 20 مارچ کو اسٹاف لیول ایگریمنٹ کے بعد پاکستان کے لیے 3ارب ڈالر کے بیل آؤٹپیکج کی منظوری دیتے ہوئے پاکستان سے ٹیکس کا دائرہ کار بڑھانے کا مطالبہ کیا تھا۔

محض ایک سیریز کے بعد قیادت سے ہٹائے جانے پر شاہین ناخوش

عائشہ عمر خوفناک ٹریفک حادثے کا شکار کیسے ہوئیں؟ اداکارہ نے تفصیلات بتا دیں

ہائیکورٹ ججوں کا خط: 300 سے زائد وکلا کا سپریم کورٹ سے آرٹیکل 184(3) کے تحت نوٹس لینے کا مطالبہ