لاہور: ڈیفنس کار حادثہ کیس میں نامزد تمام ملزمان کو دوبارہ طلبی کے نوٹس جاری
انسداد دہشت گردی عدالت لاہور نے ڈیفنس میں کار کی ٹکر سے 6 افراد کی ہلاکت کے کیس میں نامزد تمام ملزمان کو دوبارہ طلبی کے نوٹس جاری کر دیے۔
’ڈان نیوز‘ کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت کے ڈیوٹی جج ارشد جاوید نے کیس کی سماعت کی، ملزم افنان کو جیل سے عدالت میں پیش کیا گیا۔
افنان کے وکیل حافظ اسرار الحق ایڈووکیٹ اور ملزم افنان کی والد شفقت اعوان عدالت میں پیش ہوئے۔
دریں اثنا عدالت نے کیس میں نامزد تمام ملزمان کو دوبارہ طلبی کے نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت 6 اپریل تک ملتوی کر دی۔
واضح رہے کہ ملزم افنان کے وکیل نے مقدمہ سے دہشت گردی کی دفعات ختم کرنے کی درخواست دائر کر رکھی ہے جبکہ پراسیکیوشن نے کم عمر ملزم افنان سمیت 5 ملزمان کے خلاف چالان عدالت میں جمع کرا رکھا ہے۔
پسِ منظر
خیال رہے کہ گزشتہ برس نومبر میں لاہور کے علاقے ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) میں تیز رفتار کار کی ٹکر سے 2 بچوں سمیت ایک ہی خاندان کے 6 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔
پولیس نے الزام عائد کیا تھا کہ مشتبہ نوجوان تیز رفتاری سے کار چلا رہا تھا جو حادثے کا باعث بنی، جس میں ایک ہی خاندان کے 6 افراد کی جانیں گئیں اورجاں بحق افراد کی شناخت 45 سالہ رخسانہ بی بی، ان کے 25 سالہ بیٹے حسنین، 23 سالہ بہو عائشہ، 30 سالہ داماد سجاد، 4 ماہ کے پوتے حذیفہ اور 4 سالہ پوتی عنایہ کے نام سے ہوئی ہے۔
عینی شاہدین نے بتایا تھا کہ مشتبہ شخص کار میں اکیلا تھا جب لوگوں نے اسے نکال کر پولیس کے حوالے کر دیا۔
پولیس نے جاں بحق افراد کے خاندان کے سربراہ رفاقت علی کی شکایت پر مشتبہ کار سوار افنان شفقت کے خلاف مقدمہ درج کر لیا تھا، جو واقعے کے وقت دوسری کار میں سفر کر رہے تھے۔
ایک عینی شاہد نے بتایا کہ حادثہ اتنا خوفناک تھا کہ جب افنان کی کار ان 6 افراد پر مشتمل خاندان کی کار سے ٹکرائی تو وہ کئی بار پلٹتی گئی اور تقریباً مکمل طور پر تباہ ہو گئی۔
رفاقت علی نے کہا کہ انہوں نے اپنے تمام 6 رشتہ داروں کو خون میں لت پت پایا، جن میں سے زیادہ تر افراد موقع پر ہی دم توڑ گئے تھے جبکہ دیگر نے ہسپتال منتقل کیے جانے کے بعد اپنی آخری سانسیں لی۔
پولیس نے جائے وقوع سے افنان شفقت کو گرفتار کر کے اس کے خلاف ایف آئی آر درج کرلی تھی اور مقدمے میں قتل اور دہشت گردی کی دفعات شامل کر لی تھیں۔